زندگی کے لوازمات

943

قاضی مظہرالدین طارق
زمین پرانسان،حیوان اور نباتات کو زندہ رکھنے لے لئے ربِّ اعلیٰ نے زمین پرجو کچھ انتظامات کئے،ان میں سے ایک اہم لوازمہ،زمین کے درجۂ حرات کو قابو میں رکھنا ہے تاکہ اس اَوسط حرارت میں زندگی پیدا ہو اور پنپ سکے۔
نظامِ شمسی کی پیدائش سے پہلے کے منظر کو دیکھتے ہیں:
کہکشاں کے مرکز سے تیس ہزار نوری سال کے فاصلے پر، اربوںسال پہلے، دو Galactic Arms کے درمیان خالی جگہ میں،ایک Giant Star پھٹا،اس Super Nova کے شروع کےصرف پہلے دس سیکنڈ میں ہی، اس سے اتنی توانائی اور مادّہ خارج ہوا، جتنا ہمارا سورج اپنی دس ارب سال کی زندگی میں خارج کرے گا، اس ستارے میں بہت سارے Elements بن چکے تھے،کچھ اس کےقلب میں،اور کچھ اس کے پھٹنے سے لمحہ پہلےبنے، یہ مادّے، Cosmic Dust گیس اور Energyکی صورت میں پھیل گئے ۔
اِس سارے مادّے میں سب عناصر انتہائی مناسب مقدار میں جمع تھے ، نہ زیادہ، نہ کم، اس میں وہ سارے عناصربالکل صحیح مقدار میں موجود تھے جو اِس زمین پر قائم ہونے والی زندگی کیلئے ضروری تھے۔یہ دیوہیکل ستارہ پہلے ہی کہکشاں کے گرد اپنے Orbit میں گردش کے ساتھ اپنی محور پر بھی Spin کر رہا تھا،اَب جو مادّہ اِس سے نکلاوہ بھی اِسی طرح اپنی مداری گردش کے ساتھ اپنے محور پر بھی گھومتا رہا، پھر یہ حرکت تیز تر ہوتی گئی ،اِس حرکت کے نتیجے میںاس کے درمیان میں حرارت میں اضافہ ہونے لگااور ایک نیا درمیانی درجے کا ستارہ یعنی ہمارا سورج پیدا ہوا،جس کی عمر تقریباً دس اَرب سال تھی ،اِس کی کئی خصوصیات تھیں۔ ٓٓذذس کی خصوصیات مندرجہ ذیل تھیں:
٭اِ س کی پہلی خاصیت اس کی یہ تھی کہ یہ تنہا تھا ،اس کے قریب کوئی دوسرا سورج نہ تھا،جبکہ دوسرے کئی ستارے دو یا دو سے زیادہ کے مجموعوںکی شکل میں بھی ہو سکتے ہیں،جیسے الفا سینیچری تین ستاروں کا مجموعہ ہے،اس تینوں میں سے کسی کے بھی سیارے پر رات نہیںآتی، کبھی آ بھی جائے تو رات کبھی بہت لمبی ہوتی تو کبھی بہت چھوٹی ۔مگرہماری زمین کے آسمان پر واحد سورج کے چمکنے کی وجہ سے زمین کے دن و رات واضح ہیں،جو زندگی کے لئے ضروری ہے۔
٭دوسری خاصیت اس کا مقام انتہائی گنجان مرکز سے اور بازوئوں کے بھی گھنے علاقے سے دور ہے ، اِن بازوئوں کے درمیان میں ستاروں کی کثافت کے ساتھ ساتھ Star Dust اور گیسیں موجودہیں، ان میں سے بعض اتنے گھنے ہیں کہ ان کے پیچھے چمکنے والے ستاروں کی روشنی ان سے گزر نہیں سکتی اوریہ کونی گرد خود سیاہ نظر آتا ہے، اس بنا پر وہاںکی فضا صاف نہیں ہے ، نہ سورج کی روشنی صاف نظر آتی ہے، نہ ستارے صاف نظر آتے ہیں ، جبکہ ہمارے سورج کے اَطراف کونی گرد اور گیسیں نہیں ہے اس طرح ہمارے چاروں طرف کا آسمان صاف ہے۔
٭تیسری خاصیت یہ ہے کہ یہ سورج جو توانائیاں’ریڈی ایشن‘ کی صورت اپنے چارو ں طرف بکھیر رہا ہے، اس میں وہ ہی توانائی سب سے زیادہ ہے جو زندگی کیلئے ضروری ہے۔یہ توانائی حرارت اور نظر آنے والی شعاعوںیعنی روشنی کی صورت میںہے ۔
٭چوتھی یہ کہ، اس سورج نے اپنے اَطراف کا سارا مادّہ (تقریباً ۹ء۹۹ فیصد ) خود ہی سمیٹ لیا ہے ،صرف صفر اشاریہ ایک( ۱ء۰) فیصد مادّہ بچ گیا، جس سے نظام شمسی کے بقیہ سارے اَجسام وجود میں آئے ، گیس اور گرد بچی ہی نہیںیہ مادّہ خود بھی جگہ جگہ ٹکڑیوںمیںاپنے محوروں کے گرد گھومنے لگا، کچھ Planets بنے ، کچھ ان کے چاند ، کچھ جھاڑو تارے بنے، اورہزاروںشہاب ثاقب بنے جنہوں نے سورج کے گرد Asteroid Belt بنایا،جو مادّہ بچا وہ چھوٹی بڑی چٹانوں یا سیارچوںکی شکل میں سورج کے چاروں طرف گھوم رہا ہے، الغرض سارے کا سارا مادّہ کچھ نہ کچھ بننے میں استعمال ہو گیا۔
یہ شہابیے زمین اور مختلف سیاروں پر گرتے رہتے ہیں، شروع میں جب نظام شمسی بن رہا تھا تو اس کی بارش بہت زیادہ ہوتی تھی، اب بھی سالانہ ساٹھ ہزار ٹن کے حساب سے شہابیے اور گرد ، زمین پرگر رہے ہیں ، اس طرح سورج کے اَطراف فضابالکل صاف ہوگئی۔
٭پانچویںیہ کہ سورج کی کمیّت( Mass) ایک خاص مقدارہے،ذرا کم یا زیادہ ہونے کی صورت میں درجۂ حرارت زندھی کے لئے مناسب نہ ہوتا۔
کہکشاں میں نظامِ شمسی کا مقام اور سورج کی یہ پانچوں خصوصیات بھی،زمین پر ایک اَوسط درجۂ حرارت کو برقرار کھنے کے لئے ضروری تھے۔
کیونکہ اللہ ربّ العٰلمین رحمٰن اور رحیم نےزمین پر حیات کے پیدا ہونےاورپنپنے کیلئے ایک مناسب درجہ حرارت مقرر کیا تھا،پھر اُس نےاِس اَوسط درجۂ حرارت کو اربوں سال تک برقرار رکھنے کیلئےبہت عرق ریزی اور باریک بین حساب کتاب کےساتھ ، مندجہ بالا عوامل کے ساتھ کئی ایک عوامل اور مقرر کئے ۔
زمین کروڑوں سال سے ایک خاص تپشی ضابطے میں ہے، اس کا اَوسط درجۂ حرارت کم اور زیادہ ہوتا رہتا ہے مگر ایک خاص حد کے اندر، درجۂ حرارت کی ان حدود کو مستقل برقرار رکھنے والے بہت سارے عوامل کام کر رہے ہیں، ان عوامل کوبھی نہایت ہی باریک بین اور نازک حساب کتاب اور تخمینوں سے مقررکیا گیا ہے اور پھر تسلسل کے ساتھ مختلف حادثات کے باوجود برقرار رکھا گیاہے۔
ان عوامل میں
٭ ۔ سورج کا خاص حجم:
ہمارا سورج ایک درمیانہ حجم کا ستارہ ہے،اس کا ایک خاص قطر ہے،خاص حرارت ہے اور خاص عمر ہے،اس کی وجہ سے بھی یہ اَوسط حرارت برقرار ہے۔
٭۔سورج کا زمین سے فاصلہ:
سورج کا زمین سے خاص طے شدہ مناسب فاصلہ ہے،یہ تھوڑا سا بھی کم یا زیادہ ہو جائے توزمین پر حیات سردی سے جم کر ختم ہو جائے یاگرمی سے جل کربھسم ہوجائے ۔
٭۔ حرارت اور روشنی:
سورج کی خاص طولِ موج( (wave lengthکی حرارت اور روشنی جو زمین تک پہنچ رہی ہے،وہ زمین پر حرارت کو برقرار رکھنے میں نہایت مناسب ہے۔
٭۔زمین کی محوری گردش:
زمین کا اپنے محور(Axis)کے گرد خاص رفتار سے گھومنا(Spining)یعنی۲۴گھنٹے میں ایک چکّر مکمل ہونا،زمین پر مناسب درجۂ حرارت کو برقرار رکھنے کے لئے بہت ہی ضروری ہے۔
٭۔پانی اور خشکی کا تناسب:
زمین پر پانی اور خشکی کے رقبات کا تناسب ، ستر فیصد 70% پانی اور تیس فیصد 30% خشکی کی موجودگی بھی اَوسط حرارت کے لئےلازم کی گئی ہے۔
٭۔پانی سے گھری خشکی :
سمندروں کا خشکی کو گھیرے میں رکھنا، کہیں جزیرے، کہیں جزیرے نما،کہیں برِاعظموں کوپانی کا اپنے گھیرے میں رکھنا حرارت کو اِس خاص درجے پر برقرار رکھتا ہے۔
٭۔ساحلوں کا کٹائو:
کہیں پانی خشکی کے اندر جا رہا ہے، کہیں خشکی پانی میں، کوئی ساحل سیدھا نہیں ہے ، اس وجہ سے بھی گرمی زندگی کے لئےمناسب رہتی ہے۔
٭۔نشیب و فراز:
زمین کے نشیب و فرازکہیں پہاڑ کہیں میدان،کہیں سطح سمندر سے نیچی خشکی کا بھی اَوسط گرمی کو برقرار رکھنے میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔
٭۔ہوائیں:
ہوا کا زمین پر چلنے کا نظام ،سمندروں سے خشکی کی طرف ، خشکی سے سمندر کی طرف اورزیادہ دباؤسے کم دباؤ کی طرف، ہوائوں کا چلنا،گرم ہوا کا اوپر اُٹھنا اورٹھنڈی ہوا کا اُس طرف آکر اُس کی جگہ لینا، سب ہی زمین پر اَوسط گرمی کو قابو میں رکھنے کا ایک بہانا ہے۔
٭۔ہوا میں عناصر اور مرکبات کا تناسب:
زمین کی فضا میں نائیٹروجن،آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا تناسب،اِ س کی تپش کو بڑھنے سے روکتا ہے۔زمین پر اگر کاربن ڈائی آکسائیڈ کا تناسب زیادہ ہو تا تو سیارہ زہرہ کی طرح یہ بھی اسی قدر گرم ہوتی ،اور زندگی کے لئے اس کا درجۂ حرارت مناسب نہیں ہوتا۔
٭۔بحری روئیں:
سمندروں کے اندر بھی سرد پانی کا گرم خطوںکی طرف حرکت اور گرم پانی کا سرد خطوںکی طرف حرکت کرنا بحری روئیں(Sea currunts) ٹھنڈک کو کم کرنے اور تپش کا زور توڑنے کا مفید کام انجام دیتے ہیں۔
٭۔بارشیں اور ساعقے:
بادلوںاور بارشوںاور ساعقوں(Cyclons) کا نظام، زمین گرم ہوتی ہے تو اس کے اوپر جو ہوا ہے وہ بھی گرم ہوتی ہے ، یہ ہوا اوپر اُٹھتی ہے تو پھر ٹھنڈی ہوا اُس کی جگہ لیتی ہے،اس طرح سے زمین پر ہواساعقے کی طرح گھومتی ہیںاور گرمی کو کم کرتی ہیں۔
٭۔دھوپ :
زمین پر درختوں، نباتات اور عمارات کے ذریعے پڑ نے والی دھوپ اور چھائوں بھی حرارت کو کم کرتی ہیں۔
٭۔محوری جھکاؤ:
سب سے خاص چیز یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد مدار میں اپنے محوری جھکائو (Orbital Tilt) کی وجہ سے دھوپ کاہر روز اپنا زاویہ کو بدلتی رہتی ہے،اوراس کی وجہ سے سال بھر موسم بھی کا بدلتا رہتا ہے،زمین کے دو حصے ہیں شمالی کرہ اور جنوبی کرہ،ایک میں گرمی ہوتی ہے تو دوسرے میں سردی،ایک میں بہار ہوتی ہے تو دوسرے میں خزاں،اسی وجہ سے قطب شمالی پر دن ہوتا ہے تو قطب جنوبی پر رات،زمین پرایک ساتھ اس گرمی سردی کی وجہ سے بھی اَوسط درجۂ حرارت برقرارہتا ہے ۔
اللہ کو ہی بہتر علم ہے کہ شاید اُس سے بھی زیادہ عوامل اِس کام کے لئے اُس نے بنارکھے ہیںجو سب شامل اوراہم ہیں۔
یہ سب عوامل مل کر زمین کے درجۂ حرارت کو ایک خاص حد اور توازن میں منضبط رکھ رہے ہیں ، اس کی وجہ سے زمین کا اَوسط دَرجۂ حرارت اس قابل رہتاہے کہ زمین پر زندگی پیدا ہو ، نمو پزیر ہو سکے اور قائم و دائم رہ سکے۔
تو کیا! یہ ایک نہایت باریک بین حساب کتاب کرنے،زبردست نگرانی کرنے،ہر وقت حفاظت کرتے رہنے والے کا کمال نظر نہیں آرہا؟
جیسا کہ کچھ نام نہاد علم والے لوگوں کا خیال ہے کہ اس کائنات کو بنانے والا اس کو بنا کر اور اس کوچلنے کے اصول دے کر فارغ ہو گیا اوراب یہ خود بخود چل رہی ہے،ان اُصولوں کو توڑنے کا بھی اب اُس کو اختیار باقی نہیں ہے۔
اگر کوئی خالق اس کائنات کو بنا کر سو جاتا تو کیا! اس زمین پر حیات کا قیام اور اس کا برقرار رہنا ممکن ہوتا ؟
٭…٭…٭

حصہ