اسامہ امیر
۔5 جون 1984 کو جہاں گیر گنج ضلع امبیڈکر نگر یو پی میں پیدا ہونے والے بھارت کی نوجوان نسل کے نمائندہ شاعر مہندر کمار جو کہ تخلص ’’ثانی‘‘ فرماتے ہیں آپ نے ایم بی اے finance کی سند حاصل کی بعد از بہ سلسلہ روزگار مینجر مارکیٹنگ کے شعبہ سے وابستہ ہوئے، آپ نے شاعری کا باقاعدہ آغاز 2008 سے کیا آپ کی پسندیدہ صنف غزل ہے، کچھ عرصہ پہلے “کھڑکی میں خواب” کے نام سے انتخاب منظر عام پر آیا جس میں ہندوستان و پاکستان سے 15 شعرا کا کلام شائع ہوا، ان میں سے ایک مہندر کمار ثانی آپ کی پوری آب و تاب کے ساتھ نمودار رہے، آئیے ملتے ہیں مہندر کمار سے آپ کی غزلوں سے چند متفرق اشعار احباب کی نذر
بگڑتا بنتا ہوا کون اب یہ خواب میں ہے
وہ ہو چکا ہے مکمل تو کیا حساب میں ہے
٭
کشید کرتا ہے آسودگی سے آب کی دھار
کوئی بتا نہیں سکتا وہ کس سراب میں ہے
٭
نشے کی لہر میں دل ہے یا دل میں نشہ ہے
کبھی تو آپ میں ہے دل کبھی شراب میں ہے
٭
کس لفظ_کن سے اس نے تخلیق کی ہماری
سو سو طرح سے خود کو اظہار کر کے دیکھوں
٭
میں اپنے ارتقا سے کچھ مطمئن نہیں ہوں
سو اپنی وسعتوں کو دیوار کر کے دیکھوں..
٭
حاصل نہ کر سکا میں اس کو ریاضتوں سے
اک بار خود کو پھر سے بے کار کر کے دیکھوں
٭
جان جاؤ اصل کی موجودگی کا بھید سارا
دھیان سے بہتی ہوئی گنگا کا ٹھہرا آب دیکھو
٭
کام کچھ بھی نہیں تھا کرنے کو
ہم کو بھیجا گیا ہے مرنے کو
٭
تم جو سمٹے ہوئے سے رہتے ہو
یعنی بیتاب ہو بکھرنے کو
٭
میں جاگرتی کی عجب عجب منزلوں سے گزرا
کہ رات جب تیرا دھیان کر کے میں سو رہا تھا
٭
زمین اور آسماں کے جھگڑوں میں کون پڑتا
سو خود کو اک درمیان کر کے میں سو رہا تھا.
٭
تری صداؤں پہ تھا مکمل یقین مجھ کو
ہواؤں کو بادبان کر کے میں سو رہا تھا
٭