اپنی بات
لوگوں کی راہیں مختلف ہوتی ہیں، رائے بھی مختلف ہوتی ہے۔ ایسا ممکن نہیںکہ ہر معاملے میں تمام لوگ کسی ایک رائے پر متفق ہوجائیں۔ صرف ایک صورت ہے جو لوگوں میں اتحاد پیدا کرتی ہے، وہ یہ کہ اتحاد کی خاطر اختلاف کو ایک طرف رکھ دیا جائے، اتحاد قائم اسی طرح ہوتا ہے۔
یہ لازمی بات ہے کہ جب کچھ لوگ مل کر کام کرتے ہیں تو اختلافات پیدا ہوتے ہیں، جذبات بھی بھڑکتے ہیں، ایک دوسرے کے خلاف منفی خیالات بھی پیدا ہوتے ہیں۔ ان کو روکا نہیں جا سکتا۔
لیکن متحد رہنے کا نکتہ اتنا طاقت ور ہو کہ ہر شکایت، ہر اختلاف اور ہر جذباتی ردعمل کو برداشت کیا جائے۔ متحد رہنے کے لیے لازم ہے کہ لوگ شعوری طور پر اختلاف کو برداشت کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔ یہ کوئی اتنا ناممکن کام بھی نہیں ہے۔ دنیا میں ہر ادارہ اسی اصول کے تحت چلتا ہے۔ ایک گھر کو دیکھ لیں جہاں روز کوئی ناگوار بات کسی نہ کسی فرد کو محسوس ہوتی ہی ہے، لیکن باہمی اتحاد اور محبت کا جذبہ غالب آجاتا ہے۔ پھر کوئی ایسا اتحاد اور اتفاق جس میں بنیاد اللہ کی رضا ہو تو وہاں افراد کوئی خونیں رشتہ نہ ہوتے ہوئے بھی سب برداشت کرنے کا ہنر رکھتے ہیں۔ یہی ان کی طاقت اور مضبوطی کا باعث ہوتی ہے۔
پنجابی زبان کے ایک سکھ شاعر تھے، نام تھا اُن کا شری ہردیو سنگھ المست۔ سادہ مثالوں سے بڑی بڑی باتیں سمجھا دیتے تھے۔ انہوں نے ایک گیت پنجابی میں لکھا۔ اس گیت میں موٹر کار کے پرزوں کو مخاطب کیا گیا تھا کہ اے پرزو! تم کو لازم ہے کہ اپنے انجن سے جڑے رہو، اسی میں تمہاری قیمت ہے۔ اگر تم اپنے انجن سے الگ ہوگے تو یاد رکھو کہ تم اس دنیا میں بے کار لوہے کے بھائو بکو گے۔
یہی معاملہ انسان کا ہے، متحد ہونے کی صورت میں فرد کی قیمت اس پورے مجموعے کی قیمت کے برابر ہو جاتی ہے، مگر علیحدہ ہوکر وہ یہ بھاری قیمت کھو دیتا ہے۔سو اپنے آپ کو قیمتی تر بنانے ، اوربنائے رکھنے کے لیے اتحاد کے نکتے کی قدر و قیمت پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ اختلاف کے دائروں اور لکیروںکی سمجھ بھی لازم ہے۔
اس قدر تمہید اس لیے باندھی کہ ہمیں بھی خواتین کے صفحے کے لیے قارئین اور لکھاریوں کا اتحاد درکار ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے جومضامین اور افسانے موصول ہو رہے ہیں وہ طویل ہیں، جب کہ صفحات اختصار کا تقاضا کرتے ہیں۔ لہٰذا لکھاری ہر معاملے میں ’’مختصر اور پُر اثر‘‘ کے فارمولے کو مدنظر رکھیں تو بہتر ہوگا۔ ساتھ ہی کچھ عنوانات ہیں جن پر لکھاریوں کے ساتھ ساتھ قارئین بھی تحریریں بھیج سکتے ہیں مثلاً ’’آپ کی آرا‘‘… اس کے تحت آپ واٹس ایپ اور ای میل کے ذریعے رائے بھیج سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ انتخاب، بکھرے موتی، گھر کی آرائش، باغیچہ اور ہریالی، ٹوٹکے، تربیتِ اطفال کے تحت اپنی تحریریں ارسال کر سکتی ہیں۔ انتخاب میں کتاب اور مصنف کا نام ضرور تحریر کیجیے گا ورنہ شائع نہیں ہوگا۔ افسانے اور کہانی بھی مختصر لکھیے، یعنی لائن چھوڑ کر رجسٹر کے پانچ یا چھ صفحات ہونے چاہئیں۔مقابلے کے نتائج کے بارے میں لوگ پوچھ رہے ہیں، ان شاء اللہ جلد حریم ادب کے کنونشن میں ان کے بارے میں اعلان ہوگا، اجازت دیجیے۔
واٹس اپ نمبر 03232260806
ghazala.columnist@gmail.com
غزالہ عزیز… نگرں صفحہ خواتین