عمران خان کے نیک ارادے بھی مثالی ہیں

380

محمد انور

نومنتخب وزیراعظم عمران خان نے کمال ہی کردیا۔ قوم سے اتوار کو اپنے پہلے خطاب میں جو کچھ اعلانات کیے اس سے یقیناًقوم کو مسرت اور اطمینان ہوا ہوگا کہ کوئی تو ایسا حاکم آیا جو عوام کی خواہشات اور امنگ کی ترجمانی کررہا ہے ان کی دلچسپی کا اظہار کررہا ہے۔
وزیراعظم عمران کا پہلا خطاب غیر روایتی ہی نہیں بلکہ غیر سیاسی بھی لگ رہا تھا کیونکہ سیاست میں تو واضح باتیں کی جاتی ہیں ، ہر جملہ ذومعنی ہوتا ہے ، مگر کپتان عمران تو ’’فاسٹ بال’’ کی طرز پر صاف صاف کہہ کر اس بات کا بھی اظہار کردیا کہ وہ ایسے ہی ہیں ، وہ پاکستان کے دیگر سیاستدانوں کی طرح روایتی نہیں ہے بلکہ علمی لحاظ سے بھی پولیٹیکل سائنس کے ماسٹرز ہیں۔
عام خیال یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جلد نتائج کی خواہشمند قوم کے سامنے واضح اعلانات کرکے اپنے آپ کو خود ہی مشکل میں ڈال لیا ہے۔ ایسا لگا کہ انہوں نے اپنے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے نتائج کو خاطر میں ہی نہیں لائے۔ بس جو کچھ نیک ارادے ہیں اس کا بغیر سوچے سمجھے اظہار کردیا۔
لیکن مثبت سوچ رکھنے والے یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ کسی وزیراعظم میں اتنی تو جرات ہوئی کہ اس نے قوم کو اپنی دلی خواہشات سے بر وقت آگاہ کردیا۔
عمران خان کا ہر جملہ مثبت تبدیلی کی نوید تھا۔ اور یہ خطاب عوامی خواہشات کے عین مطابق تھا۔ خصوصا سادگی اپنانے ، بے جا اخراجات کو کم کرکے قرضوں سے نجات دلانے کا عزم مثالی تھا۔ وزیرعظم ہاوس ، گورنر ہاوس ، سی ایم ہاوس اور بیورو کریسی کے بڑے بڑے سرکاری گھروں کی فروخت کا فیصلے کی بھی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
ساری باتیں ہی منفرد تھیں۔ عمران خان کی ان باتوں سے ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ملک و قوم کی فلاح و بہبود کے ساتھ غیر معمولی ترقی بھی کرنا چاہتے ہیں۔
لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ عمران خان نے سادگی اپنانے کا ذکر کیا لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ سادہ زندگی کے اظہار کے لیے وہ ذاتی طور پر کیا کچھ کریں گے کہ قوم ان کی تقلید کرسکے اور ان کی مثالیں دے سکے۔ لوگوں کو توقع ہے کہ وہ اپنی ذاتی رہائش گاہ اور ذاتی زندگی کو بھی مثالی بنائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے چند گھنٹوں بعد اور اپنی کابینہ کی تقریب حلف برادری سے قبل کراچی کے مسائل اور ضرورتوں کا بھی خصوصی طور پر ذکر کرکے ملک کے سب سے بڑے شہر کے لوگوں سے اس بات کا اظہار بھی کیا کہ کراچی کو درپیش مسائل کا سدباب ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔
یقیناًنئے وزیراعظم عمران کے اس اعلان سے کراچی کے لوگوں کے دلوں میں ان کے لیے مزید جگہ بن چکی ہوگی۔ کراچی والے تو پہلے ہی بہت دل والے ہیں وہ محبتوں کے طالب ہیں اور اس کی قدر بھی کرتے ہیں۔وہ نفرت ہی کیا بداخلاقی بھی برداشت نہیں کیا کرتے۔
وزیراعظم عمران خان کا اپنے انتخابی منشور کے مطابق اس بات کا اعلان کہ وہ نیب کو بھی فعال کریں گے اور کرپشن اور لوٹ مار کرنے والوں کا سخت احتساب کریں گے پوری قوم کی دل کی آواز ہے۔اگر انہوں نے کرپشن کے سدباب کے لیے اقدامات پر عمل درآمد کیا تو بہت کچھ بہتر ہوجائے گا لیکن خدشہ ہے کہ سندھ کی نو منتخب پیپلز پارٹی کی حکومت سخت مشکلات میں آجائے گی کیونکہ اب تک کا مشاہدہ یہی ہے کہ کرپشن اور پیپلز پارٹی الگ نہیں ہوسکتے۔
وفاقی حکومت کی طرف سے سخت احتساب کا عزم سابق صدر و نومنتخب رکن قومی اسمبلی آصف زرداری ، ان کی بہن ان کے قریبی دوست اور سندھ اسمبلی کی منتخب وہ شخصیات جو کرپشن کے الزامات کی لپٹ میں آئے ہوئے ہیں مزید پریشانی کا شکار ہوجائیں گے امکانات اور خدشات یہ بھی ہیں کہ ان میں سے بیشتر شخصیات بیمار ہوکر یا مختلف وجوہات کی بنا پر ملک سے راہ فرار اختیار کرلیں ۔
عمران خان کے خطاب سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک بیرون ممالک سے تعلقات اور خارجہ پالیسی کے امور سے زیادہ اندورن ملک کے مسائل کا حل زیادہ ضروری ہے۔ یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے ، مالی معاشی ، تعلیمی نطام کی بہتری اور اسے کرپشن سے پاک کرکے مستحکم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
لیکن خدشہ ہے کہ عمران خان کے سی ایم گورنرز اور دیگر بڑی سرکاری رہائش گاہوں کو فروخت کرنے کے فیصلے پر صوبوں خصوصا سندھ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ 18 ویں ترمیم کے تحت اراضی کا کنٹرول صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی پاکستان کے نئے وزیر اعظم عمران خان اور ان کی حکومت کو ان کے نیک ارادوں میں کامیاب کرے اور اس حوالے سے ان کی رہنمائی بھی کرے آمین۔

حصہ