امبرین جاوید
دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان وارثت میں نہیں ملا بلکہ اسے ہمارے بزرگوں نے جانوں کے نذرانے دے کر حاصل کیا۔ اس ملک کے لیے تن من دھن کی بازی لگائی اور بچوں، بہن، بھائی، عزیز و اقارب قربان کیے ، ان گنت لاشے تڑپے پھر جا کر ایک وطن عزیز ملا۔ جس میں ہم آج خوش و خرم جی رہے ہیں۔
مسلمان اتنی عظیم قربانی انسانی تاریخ کی ایک بہت بڑی ہجرت، محض ایک ٹکرے کے حصول کے لیے نہیں دی تھی بلکہ وہ ایک ایسی مملکت کا قیام چاہتے تھے جہاں ایک بار پھر مدینہ جیسی ریاست ہو، مکمل اسلامی نظام ہو۔ آزادی کو حاصل کیے کئی سال گزر گئے لیکن آج بھی برطانوی راج کا چھوڑا ہوا کفریہ سرمایہ دارانہ نظام ہم پر نافذ ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ ایسا کیوں ہے، کیا ہم خود اس فرسودہ نظام سے جان نہیں چھوڑا چاہتے یا پھر یہ ہماری جان نہیں چھوڑتا۔
پاکستان ایک ہی مقصد کے لئے بنا گیا تھا کے یہاں اسلام کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے تاکہ مسلمان اسلام کے مطابق زندگی گزرار سکیں۔اس مقصد کو پس پردہ ڈال دیا گیا۔ ہم آزاد تو ہوگئے مگر شاید ہمارا نظام آج بھی امریکا اور اقوام متحدہ کے ٹکڑوں پر پلنے کے لیے باقی ہے۔اب بس کرنا ہوگا، اس ڈو مور کی رٹ کو ختم کر کے امریکا و سامراجی قوتوں کو شٹ اپ کال دینی ہوگی۔ تحریک انصاف کی حکومت سے لوگوں کو امیدیں وابستہ تھیں مگر اسد عمر نے آتے ہی کشکول توڑنے کے وعدے کی خلاف ورزی کی اور بیرون امداد کا عندیہ دے دیا۔
آج کے اس 14اگست پر میں اپنی اس حکومت کے لیے بس اتنا کہوںگی کہ ہمارے حکمرانوں کو اللہ سمجھ دے کہ جن لوگوں نے اپنا خون ،بیوی بچے ،عزیز ، سب قربان کیے اس سب کا مقصد کو پہچانیں۔ اللہ پاک توفیق دے کہ یہ ہمارے پاکستان کو ویسا ہی ملک بنادے جیسا ہمیں ملا تھا ہمارے حکمرانوں کو نیک بنائیں اس کے لیے پاکستان کے عوام کو بھی کوشش کرنی ہے۔ ملک کو بہتر بنانے کے لیے خود کو اپنے گھر کو بہتر بنائیں۔ اپنی نوجوانوں کو بتائیں صرف 14 اگست والے دن جھنڈیاں لگانے ، رات کو آتش بازی کرنے، موٹر سائیکل پر تفریح کرنے سے وطن سے محبت کا تقاضا نہیں ہوتا۔
اس ملک کی آزادی کا تقاضا ہے کہ ہم اس کی آزادی کے مقصد کو سمجھیں اور پھر اس کے مطابق اپنے زندگیوں کو گزاریں۔ میرے وطن کے جوانو! اس بات کو کبھی بھولنا نہیں کہ یہ ملک ہم نے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا تھا۔ ہم اسلامی جمہوریہ ہیں تو اسلام کو اپنے آپ سے لازم کرلیں۔ یہی اس آزادی کا حقیقی مقصد ہے۔