۔14اگست کے بعد

986

مریم شہزاد
علی ایک بہت پیارا اور ذہین بچہ تھا ،ہر بات کو بہت غور سے سنتا اور سمجھتا تھا ،تھا تو ابھی وہ بہت چھوٹا مگر اس کو سب چیزوں کی فکر رہتی تھی کہ سب گلیوں کو گندہ کیوں کرتے ہیں ،پارک میں کچرا کیوں پھینکتے ہیں ۔
اب 14 اگست آنے والی تھی ٹیچر نے سب سے کہا کہ اچھی سی تقریر لکھوا کر لائیں تو اچانک علی کو ایک خیال آیا اس نے ٹیچر سے پوچھا ۔
“کیا میں خود تقریر لکھ سکتا ہوں؟ ”
“کیوں نہیں ،یہ تو بہت اچھی بات ہوگی، ” ٹیچر نے کہا ۔
گھر آکر اس نے ایک تقریر لکھی امی کو دکھائی امی نے اس کو بہت شاباش دی اور جہاں تھوڑی بہت غلطی تھی اس کو ٹھیک کردیا دوسرے دن ٹیچر کو دکھائی تو وہ بھی بہت خوش ہوئیں اور کہا کہ اس کو زبانی یاد کرلو ۔
14 اگست کو اسکول میں فنکشن تھا کچھ بچوں کو ملّی نغمے گانے تھے کچھ نے ٹیبلو پیش کرنا تھا اور کچھ نے تقریر،
جب تقریر کے لئے علی کا نام پکارا تو علی پورے اعتماد سے مائیک کے سامنے آیا اور تقریر شروع کی اس نے اپنی تقریر میں بتایا ” ہم جھنڈے اور جھنڈیوں وغیرہ سے اپنے گھروں کو، اسکول، گاڑیوں کو، سجاتے ہیں مگر 14 اگست کے بعد بھول جاتے ہیں کہ اب ان کو اتار کر حفاظت سے بھی رکھنا ہے اور یہ جھنڈے اور جھنڈیاں ہوا کے ساتھ اْر کر پیروں میں آجاتی ہیں تو کبھی بارش میں بھیگ جاتی ہیں اور خراب ہو جاتی ہیں اس لئے ہم کو چاہئے کہ اپنے ملک کے جھنڈے کی عزت کریں اور اس کی حفاظت کریں ”
سب نے علی کی تقریر کو بہت پسند کیا اور خوب تالیاں بجائیں ۔
آخر میں پرنسپل اسٹیج پر آئے تو انہوں نے سب کو بتایا کہ علی کی تقریر بہت اچھی تھی کہ اس نے ایک اچھی بات بتائی کہ ہم کو جھنڈے کو صرف سجانا ہی نہیں بلکہ اس کی عزت بھی کرنی ہے اور سب سے زیادہ تعریف کی بات یہ ہے کہ یہ تقریر اس نے خود لکھی ہے اب ہم علی کو بلا کر پوچھتے ہیں کہ اس کو یہ خیال کیسے آیا ۔
علی اسٹیج پر آیا اور سب کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ ” جب ٹیچر نے تقریر لکھنے کو کہا یو مجھے یاد آیا کہ پھلے سال 14 اگست پہ بارش ہوئی تھی جس سے تمام جھنڈے خراب ہو گئے تھے تو میں نے سوچا کہ پہلے ہی سب کی توجہ اس طرف دلاؤ تاکہ اس سال ہم احتیاط کریں ” ۔
سب بچوں نے عہد کیا کہ اس سال وہ ضرور اس بات کا خیال کریں گے ۔

حصہ