آج کے پُر آشوب دور میں یونیورسٹی آف کراچی گریجویٹس فورم کینیڈا کراچی چیپٹر کا ادبی اور شعری نشست کا انعقاد ان کی پختگی ٔ نظر کی علامت ہے‘ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عالیہ امام نے یونیورسٹی آف کراچی گریجویٹس فورم کینیڈا کراچی چیپٹر کے تحت ہونے والے مشاعرے میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے کیا انھوں نے مزید کہا کہ اردو زبان روز بہ روز اپنا مقام کھوتی جارہی ہے جو کہ لمحہ فکر ہے۔ اردو کو اس کا صحیح مقام دلانے کے لیے تمام قلم کاروں اور ذی شعور لوگوں کو لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ عالمی سطح پر تسلیم الٰہی زلفی کی ادبی خدمات قابل ستائش ہیں میں سلمیٰ خانم اور ان کے ساتھیوں کو آج کے کامیاب مشاعرے پر مبارک باد پیش کرتی ہوں۔ محسن ملیح آبادی نے اپنے صدارتی خطاب میں تسلیم الٰہی زلفی‘ سلمیٰ خانم اور ممبران کو کامیاب شعری نشست کے انعقاد پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ دبستان کراچی کی ادبی و شعری سرگرمیوں میں جامعہ کراچی کے گریجویٹس پر مشتمل اس تنظیم نے بہت کم عرصے میں نمایاں مقام حاصل کرلیا ہے امید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل قریب میں یہ تنظیم دبستان کراچی میں مرکزی کردار کی حامل ہوگی۔ سلمیٰ خانم ادب نواز تقریبات کے انعقاد میں اپنی انتظامی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرکے داد و تحسین پا رہی ہیں خاص طور پر خواتین شعرا کے لیے یہ ادارہ چشم ما روشن دلِ ماشاد کی تصویر بنا ہوا ہے۔ سلمان صدیقی نے فریضۂ نظامت بہت ہی دل نشین انداز میں ادا کیا۔ ان کی ماہرانہ صلاحیتوں کے باعث شرکائے محفل بور نہیں ہوئے حالانکہ یہ تقریب کئی گھنٹوں جاری رہی۔ مشاعرے میں پابندیٔ وقت کی کوشش کسی حد تک کامیاب رہی۔ یونیورسٹی آف کراچی گریجویٹس فورم کراچی چیپٹر کی ریزیڈنٹ ڈائریکٹر سلمیٰ خانم نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا فورم زلفی صاحب کی سربراہی میں تسلسل کے ساتھ ادبی سرگرمیاں رکھے ہوئے ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ادبی تقریبات کے ذریعے عوام میں ذہنی شعور بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ پُرامن معاشرے کی راہیں بھی ہموار کی جاسکتی ہیں۔ ادیبوں اور شاعروں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو زمینی حقائق سے آگاہ کریں اور زندگی گزارنے کے بہتر سلیقے سکھائیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم دسمبر 2018ء میں اپنی دو سالہ کارکردگی کے تناظر میں ایک مجلہ جاری کر رہے ہیں تمام قلم کار اس سلسلے میں اپنی تخلیقات ہمیں عنایت کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر صاحب صدر‘ نسیم نازش‘ راشد نور ریحانہ روحی‘ صغیر احمد جعفری‘ نزہت عباسی‘ ضیا شہزاد‘ پروین حیدر‘ سحر علی‘ انجم عثمان‘ نسرین برنی‘ نعیم سمیر‘ تنویر سخن‘ ہدایت سائر‘ یاسر سعید‘ شاہدہ عروج‘ نبیل احمد‘ ارم زہرہ‘ حنا علی‘ گل افشاں اور خرم طاہر نے اپنا اپنا کلام نذرِ سامعین کیا۔