مدیحہ صدیقی
سورج کو غصّہ آیا
اس نے شعائیں برسائیں
گرمی دنیا میں در آئی
کس کو پسینہ نہ آیا
جب ہوا چلی تو لو بنی
اور ٹھہر گئی تو تپش بڑھی
پھر جہاں جہاں پر پانی تھا
اس سب کے پسینے چھوٹ گئے
دوڑے وہ منانے سورج کو
دریا کا، سمندر کا پانی
جھیلوں، نہروں، تالابوں کا
اوپر کو اٹھے، باہم جو ملے
بھاری بادل کی شکل بنے
ٹکرا ٹکرا کر شور مچا
چرند پرند
انسان و شجر
بارش کی دعائیں کرنے لگے
قدرت کو بھی پھر جوش آیا
اللّہ نے پانی برسایا
گرمی میں مزا سب کو آیا
پانی کا چکر کہلایا
مسکرایئے
٭ بچہ (دادی سے) دادی جان اگر کوئی آپ کا شیشے والا قیمتی گلدان توڑ دے تو آپ کیا کریں گی۔
دادی: ’’میں مار مار کر اس کی ہڈی پسلی توڑ دوں گی۔
٭…٭
٭ استاد: پانچ ایسی چیزوں کے نام بتائو جس میں دودھ شامل ہو۔
شاگرد: دہی، کھیر، لسی اور دو بھینسیں
٭…٭
٭ مریض: ڈاکٹر صاحب پلاسٹک سرجری کتنے میں ہوتی ہے۔
ڈاکٹر: پانچ لاکھ روپے میں
مریض: اگر پلاسٹک ہم اپنے پاس سے دیں تو؟
٭…٭
٭ ایک شخص گھوڑے پر سوار کہیں جا رہا تھا سپاہی نے روک کر کہا۔
تم نے ہیلمٹ نہیں پہنا۔
اس نے فوراً کہا
آپ نے غور نہیں کیا میری سواری چار پہیوں والی ہے
٭…٭
٭ پڑوسی: میں جب بھی ہار مونیم بجاتا ہوں آپ کا کتا بھوکنے لگتا ہے۔
دوسرا پڑوسی: اس میں اس کا کیا قصور! پہل تو آپ ہی کرتے ہیں۔