راشد عزیز
فٹ بال ورلڈ کپ 2018ء جرمن قوم کے لیے تباہ کن ثابت ہوا، جرمن فٹ بال ٹیم نے اپنے ہم وطنوں ہی کو نہیں، دنیا بھر میں فٹ بال کے کروڑوں شائقین کو بھی صدمے اور حیرت سے دوچار کیا۔ کھیلوں میں ہار جیت ہوتی ہی رہتی ہے لیکن ٹورنامنٹ کی فیورٹ اور دفاعی عالمی چیمپئن ٹیم پہلے ہی رائونڈ میں ٹورنامنٹ سے باہر ہوجائے گی اس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا، اور جرمن کوچ کی خودکش بمباری اور ’’ڈو آر ڈائی‘‘ والی حکمت عملی نے بالآخر اپنی ہی ٹیم کو موت سے دوچار کردیا، اور اس طرح جرمن قوم شاید دوسری جنگِ عظیم کے بعد پہلی بار اتنے بڑے صدمے سے دوچار ہوئی ہے، اور اس کا غیر اعلانیہ سوگ کتنے دنوں تک منایا جاتا ہے یہ دیکھنا ہے۔
روس میں جاری دنیا کے کھیلوں کے اس سب سے بڑے میلے میں ٹورنامنٹ کی ایک اور بڑی ٹیم برازیل جو اسی طرح کے خطرے سے دوچار تھی، کروشیا کے خلاف ایک انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک کے مقابلے میں دو گول سے کامیابی حاصل کرکے کوارٹر فائنلز میں پہنچ گئی ہے۔ بدھ تک کھیلے گئے میچوں کے بعد ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی مسلم ممالک کی تمام ٹیمیں جن میں مصر، سعودی عرب، مراکش، ایران اور تیونس شامل ہیں، فارغ ہوچکی ہیں۔ جب کہ آسٹریلیا، پیرو، نائیجیریا، آئس لینڈ، کوسٹاریکا، پاناما اور پولینڈ کی ٹیموں کا سفر بھی ختم ہوگیا ہے۔ اس ہفتے کھیلے گئے میچوں میں ایک سابق عالمی چیمپئن انگلینڈ نے پاناما کے خلاف اعلیٰ پرفارمنس دی اور کپتان ہیری کین کی شاندار ہیٹ ٹرک کی بدولت میچ ایک کے مقابلے میں 6 گول سے جیت کر کوارٹر فائنلز میں اپنی جگہ پکی کرلی۔ گروپ جی کے اس میچ میں پاناما کی ٹیم مکمل طور پر بے بس نظر آئی۔ انگلینڈ کی اس پرفارمنس کے بعد یہ کہا جارہا ہے کہ اس کے 2018ء کے ورلڈ کپ جیتنے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا، اور جرمن ٹیم کے ٹورنامنٹ سے اخراج کے بعد یہ امکانات مزید روشن ہوگئے ہیں، اور اب بظاہر مقابلہ ارجنٹائن، برازیل اور انگلینڈ کے درمیان نظر آتا ہے۔
جرمن ٹیم کے اخراج کے بعد ٹورنامنٹ کا مزا بھی کم ہوگیا ہے۔ 1938ء کے بعد پہلی بار یہ دفاعی چیمپئن ٹیم اتنی بڑی ہزیمت سے دوچار ہوئی ہے کہ پہلے ہی رائونڈ میں اس کا کام تمام ہوگیا۔ کازان میں کھیلا گیا یہ میچ آخری منٹوں تک برابر تھا۔ جرمنی کی اس شکست میں اگرچہ جنوبی کوریا کے کھلاڑیوں اور خاص طور پر دفاعی کھلاڑیوں کا کردار بہت اہم تھا، لیکن شکست کی اصل وجہ کھیل ختم ہونے کے بعد انجری ٹائم کے 6 منٹ میں جرمن کھلاڑیوں کی اپنا صحیح اور درست کھیل چھوڑ کر خودکشی کرنے والی جارح حکمت عملی تھی، اور جرمن گول کیپر بھی اتنا جذباتی ہوا کہ اس نے اپنے گول پوسٹ کی حفاظت چھوڑ کر آگے جاکر کھیلنے کی کوشش کی اور جنوبی کورین کھلاڑی جوسی جونگ کو ایک موقع پر اتنا آسان موقع ہاتھ آیا کہ کسی مزاحمت کے بغیر گیند گول میں ڈال دی اور اس طرح جنوبی کوریا نے یہ میچ صفر کے مقابلے میں دو گول سے جیت لیا۔
کہتے ہیں کہ اگر قسمت ساتھ نہ ہو تو ہر چیز خلاف جاتی ہے۔ جیسی جونگ کے اس گول پر لائن ریفری نے اسے آف سائیڈ قرار دیا تھا، لیکن ٹورنامنٹ میں متعارف کرائے گئے اے وی آر سسٹم نے فیصلہ مسترد کردیا۔ جرمن کھلاڑی اے وی آر سسٹم کو بھی برسوں کوسیں گے۔
جرمنی کی شکست پر ہونے والے ماتم اور سوگ میں جنوبی کوریا کی خوشیاں اور ٹیم کی عمدہ پرفارمنس پس پردہ چلی گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جرمنی جیسی ٹیم کو، جو چار بار کی عالمی چیمپئن ہے، شکست دینا آسان نہیں تھا۔ اس فتح پر کورین کھلاڑی زبردست خراجِ تحسین کے مستحق ہیں، اور اب کورین ٹیم بھی فیورٹ ٹیم بن کر ابھری ہے۔ جرمنی اس شکست کے بعد گروپ ایف میں آخری پوزیشن لے کر اگلے رائونڈ کے لیے کوالیفائی نہ کرسکا جس کا فائدہ سویڈن اور میکسیکو کو ہوا جو اگلے رائونڈ میں پہنچ گئے۔
ورلڈ کپ شروع ہوا تو برازیل کی ٹیم کو ٹورنامنٹ کی سب سے فیورٹ ٹیم قرار دیا جارہا تھا۔ ماہرین کا خیال تھا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ جرمنی کی ٹیم دفاعی چیمپئن ہے، برازیل کی موجودہ ٹیم تیکنیکی بنیادوں پر ٹورنامنٹ کی مضبوط ترین ٹیم ہے جس کے اسٹرائیکر بھی بہت جارح ہیں، جب کہ مڈفیلڈر ڈیفینڈرز بھی بہت مضبوط ہیں۔ ٹورنامنٹ کا پہلا ہی میچ سوئٹزرلینڈ کے خلاف ایک، ایک گول سے ڈرا ہوا تو برازیلی کھلاڑیوں کو دن میں تارے نظر آنے لگے۔ اس کے ساتھ ایک برائی یہ بھی ہوئی کہ ٹیم کا سب سے اہم کھلاڑی نیمار بھی اَن فٹ ہوگیا، لیکن نفسیاتی دبائو میں آنے کے باوجود برازیلی کھلاڑیوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے رئیل پروفیشنلز ہونے کا ثبوت کوسٹاریکا کے خلاف اگلے میچ میں دیا، اور یہ اہم میچ برازیل 2-0 سے جیتا تو نیمار خوشی میں رو رو کر گرائونڈ پر گر گیا۔ یہ میچ جیت کر برازیل کی ایک بڑی مشکل تو آسان ہوئی لیکن گروپ میں اگلا میچ کروشیا سے تھا اور یہ کام بھی آسان نظر نہیں آرہا تھا۔
کروشیا کے خلاف برازیل کا میچ شاید اب تک ٹورنامنٹ کا سب سے زیادہ مقابلے والا میچ تھا۔ نیمار نے اپنے چاہنے والوں کی توقعات پر پورا اترتے ہوئے اپنی ٹیم کو ابتدا میں ایک گول کی برتری تو دلا دی لیکن اس سے کروشیا کے کھلاڑی بپھر گئے اور پورے میچ میں انہوں نے حریف کھلاڑیوں کی زندگی دشوار کردی، اور جب کروشیا نے مقابلہ 1-1سے برابر کردیا تو اس کے کھلاڑیوں میں مزید تیزی آگئی، لیکن آخرکار فتح بہتر اور تیکنیکی طور پر مضبوط ٹیم کے حصے میں آئی اور برازیل نے یہ میچ ایک کے مقابلے میں دو گول سے جیت لیا۔
ورلڈ کپ ڈائری2018ء
٭ ورلڈ کپ 2018ء کے ابتدائی 20 میچوں میں میگاایونٹ کا 64 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا اور ان ابتدائی میچوں میں کوئی میچ صفر۔ صفر سے ڈرا نہیں ہوا۔
٭رائونڈ میچ میں فرانس کی ٹیم نے پیرو کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دے کر کوارٹر فائنلز کے لیے کوالیفائی کیا تو یہ میچ فرانسیسی کپتان اور گول کیپر لورسیس کے لیے یادگار ترین میچ ہوگیا، کیونکہ یہ لورسیس کا 100 واں انٹرنیشنل میچ تھا۔
٭ انگلینڈ کے سابق کپتان اور عظیم فٹ بالر ڈیوڈ بیکھم نے پیش گوئی کی ہے کہ ورلڈ کپ کا فائنل انگلینڈ اور ارجنٹائن کے درمیان ہوگا۔ وہ اپنی ٹیم کی اب تک کی کارکردگی سے بہت خوش ہیں۔ ٹورنامنٹ میں اب تک جرمنی اور برازیل کی کارکردگی کے پیش نظر یہ پیش گوئی درست بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
٭ پیرو اور فرانس کے درمیان کھیلے گئے میچ میں فرانس کے کاٹلیان ایمپابے نے میچ کا واحد گول اسکور کیا تو وہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں گول کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہوگئے۔ ایمپابے کی عمر 19 سال اور 183 دن ہے۔
٭ مصر کے عالمی شہرت یافتہ اسٹار فٹ بالر محمد صلاح جو ورلڈ کپ 2018ء کے بھی فیورٹ کھلاڑیوں میں شامل ہیں، ایک بڑے اعزاز سے نوازے گئے جب روس کی ایک مسلم اکثریت والی ریاست نے انہیں اپنے ملک کی اعزازی شہریت دینے کا اعلان کیا۔ چیچن رہنما رمضان قادروف نے محمد صلاح سے ملاقات کرکے انہیں اعزازی شہریت دی۔
٭ ورلڈ کپ شروع ہوا تو ٹورنامنٹ کے سب سے فیورٹ کھلاڑیوں میں میسی، رونالڈو، نیمار اور محمد صلاح کے نام سرفہرست تھے۔ ان میں سے رونالڈو اپنے شائقین کو مطمئن کرنے میں کامیاب رہا، اس نے ابتدائی رائونڈ میں 4 گول اسکور کیے، جب کہ میسی اور نیمار نے اپنے چاہنے والوں کو مایوس کیا ہے، لیکن حیرت انگیز طور پر اب تک جو کھلاڑی سب سے کامیاب رہا ہے وہ انگلینڈ کا فٹ بال ہیری کین ہے جس نے اب تک سب سے زیادہ 5 گول اسکور کیے ہیں جس میں پاناما کے خلاف ہیٹ ٹرک بھی شامل ہے۔ ہیری کین اس طرح گولڈن بوٹ کے مقابلے میں بھی سب سے آگے ہے۔
٭ سعودی عرب نے مصر کے خلاف اپنا میچ ایک کے مقابلے میں دو گول سے جیت لیا۔ دونوں ٹیمیں پہلے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہوچکی ہیں، لیکن اس آخری میچ کی خصوصیت مصر کی جانب سے گول کیپر عصام الحضری کی شرکت تھی جو ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والے تاریخ کے معمر ترین گول کیپر ہوگئے، انہوں نے 45 برس کی عمر میں پہلی بار ورلڈ کپ کھیلا، وہ اس سے قبل 157 میچوں میں مصر کی نمائندگی کرچکے ہیں لیکن ورلڈ کپ میں یہ ان کی پہلی شرکت تھی۔
٭ فرانس اور ڈنمارک کے درمیان کھیلا گیا گروپ سی کا میچ جاری ٹورنامنٹ کا پہلا میچ تھا جو بغیر گول کے ڈرا ہوگیا، اس میچ میں جسے عمومی طور پر ٹورنامنٹ کا بدترین اور سب سے بے مزا میچ قرار دیا گیا کوئی ٹیم گول نہ کرسکی۔ فرانسیسی کوچ نے ٹیم میں6 تبدیلیاں کیں۔ میچ اتنا بے مزا اور کرکرا تھا کہ دونوں ٹیموں کے حامی تماشائیوں نے اپنی ہی ٹیموں کے خلاف نعرے لگائے۔
٭ ورلڈ کپ 2018ء میں ٹیموں کے درمیان مقابلوں میں اتنی شدت اور مارا ماری دیکھنے میں آرہی ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ٹورنامنٹ کے پہلے مرحلے کے اب تک کے میچوں میں 20 پنالٹیز دی گئی ہیں جو ایک نیا ریکارڈ ہے، اس سے قبل 2002ء میں کوریا اور جاپان میں ہونے والے ورلڈ کپ کے ابتدائی رائونڈ میں 18 پنالٹیز دی گئی تھیں۔ زیادہ پنالٹیز دیے جانے کی ایک وجہ اِس بار وی اے آر کا استعمال بھی ہے۔
٭ گروپ سی کے ایک میچ میں پیرو نے آسٹریلیا کو صفر۔2 سے شکست دے دی لیکن اس جیت کے بعد بھی وہ کوارٹر فائنلز کے لیے کوالیفائی نہ کرسکی، تاہم 40 سالہ تاریخ میں ورلڈ کپ میں پیرو کی یہ پہلی کامیابی تھی۔
٭ ایشیائی ٹیم ایران نے گروپ میں پرتگال کے خلاف کھیلا گیا میچ ایک ایک گول سے برابر کرلیا لیکن وہ ٹورنامنٹ سے خارج ہوگئی۔ ایرانی ٹیم نے اب تک 5 ورلڈ کپ میں شرکت کی جن میں 1978ء، 1998ء،2006 ء، 2014ء اور 2018ء کے ورلڈ کپ شامل ہیں، لیکن بدقسمتی سے وہ ہر بار پہلے رائونڈ ہی میں ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی۔
٭ ابھی جب کہ ورلڈ کپ کا ابتدائی مرحلہ جاری ہے، مصر کی ٹیم خیر سے 3 میچ ہار کر ٹورنامنٹ سے خارج ہوکر وطن واپس پہنچ گئی۔ مصر میں عوامی غم و غصے اور سوشل میڈیا پر زبردست لعن طعن کے بعد ٹیم کے ارکان کو مکمل سیکورٹی میں قاہرہ ائرپورٹ سے باہر نکالا گیا۔ مصر کی ٹیم گروپ اے میں آخری یعنی چوتھی پوزیشن پر رہی۔
٭ بدھ کے روز تک کھیلے گئے میچوں میں مصر، سعودی عرب، جرمنی، مراکش، ایران، آسٹریلیا، پیرو، نائیجیریا، آئس لینڈ، کوسٹاریکا، پاناما، تیونس اور پولینڈ کی ٹیمیں ٹورنامنٹ سے آئوٹ گئیں اور اس طرح ورلڈ کپ 2018ء سے مسلم ممالک کی تمام ٹیموں کا اخراج ہوگیا۔