’’تھرپارکر ہی کیوں…؟‘‘

625

اعجاز اللہ خان
گزشتہ دنوں کچھ دوستوں نے یہ سوال کیا کہ الخدمت کے بڑے بڑے کاموں کے لیے تھرپارکر ضلع کو ہی کیوں منتخب کیا گیا ہے؟ جبکہ بقیہ پورا سندھ بدترین غربت کا شکار ہے، پورے سندھ میں کہیں اسکول نہیں ہیں، کہیں اسپتال نہیں ہیں… کہیں پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے، کہیں سڑکیں نہیں ہیں… غرض یہ کہ پورے سندھ میں انسانوں کو بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں، جبکہ لا اینڈ آرڈر کی صورت حال بھی بدترین ہے۔
یہ ساری باتیں ٹھیک ہیں، لہٰذا سندھ میں کشمور سے جامشورو، اور جامشورو سے لے کر ننگرپارکر تک الخدمت کے بے شمار پراجیکٹ خلقِ خدا کی خدمت پر مامور ہیں، اور ہر شعبہ ہائے زندگی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ لیکن اس میں تھرپارکر کو نمایاں حیثیت اور خصوصی توجہ کیوں حاصل ہے؟ اس کی بے شمار وجوہات ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
٭…سندھ کے کسی ضلع میں پینے کے پانی کے حصول کے لیے عورت کو چار کلومیٹر کا سفر نہیںکرنا پڑتا، لیکن تھرپارکر میں کرنا پڑتا ہے۔
٭…سندھ کے کسی ضلع میں لوگوں کو اپنے گھر تک پہنچنے کے لیے دس، دس کلومیٹر تک پیدل گرم ریت پر سفر نہیںکرنا پڑتا… تھرپارکر میں کرنا پڑتا ہے۔
٭… سندھ کے کسی ضلع میں انسان اور جانور ایک ہی جوہڑ سے پانی نہیں پیتے… تھرپارکر میں پیتے ہیں۔
٭… سندھ کا کوئی ضلع ایسا نہیں جس میں قدرتی گیس جیسی سہولت میسر نہ ہو… لیکن تھرپاکر میں اس نام کی کوئی چیز نہیں۔
٭… پورے سندھ میں اکثر بجلی چلی جاتی ہے مگر تھر پارکر میں اکثر مقامات پر بجلی کبھی آئی ہی نہیں۔
٭… سندھ میں کوئی ضلع ایسا نہیں جہاں اسپتال پہنچنے کے لیے صرف سفری اخراجات پر ہزاروں روپے خرچ ہوتے ہوں… لیکن تھرپارکر میں ایسا ہی ہوتا ہے، اور اس کے باوجود بھی زیادہ تر مریض راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں… اور جو مریض سرکاری اسپتال تک پہنچنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اُن کے علاج کے لیے ڈاکٹر اور دوائی ندارد… جبکہ ڈائیگنوسٹک کا تصور ہی نہیں۔
٭… پورے سندھ میں پانی کا بہترین نہری نظام موجود ہے جب کہ تھرپارکر والے صرف بارانِ رحمت کے منتظر رہتے ہیں۔ سال میں ایک دو مرتبہ بارش ہوگئی تو بیج بو دیتے ہیں، اور پھر دوسری بار بارش ہوگی تو کچھ اناج ہاتھ آئے گا، ورنہ پھر اگلے سال کا انتظار… جبکہ سندھ کا بیشتر حصہ بہترین فصل کی سرزمین ہے۔ تھرپاکر میں بچوں کی اموات کا بہت چرچا ہے جس کی وجہ ایک کمزور ماں ہے جس کا ہیموگلوبن صرف 5 اور 6 ہوتا ہے… ایسا پورے سندھ میں کہیں اور نہیں… لہٰذا ضرورت ہے تھر واسیوں پر خصوصی توجہ کی… اور یہ بیڑہ اٹھایا الحمدللہ’’الخدمت‘‘ نے۔
1997ء میں الخدمت کے سابق صدر اور ہمارے محبوب قائدِ محترم نعمت اللہ خان صاحب نے تھرپارکر میں کام کا آغاز کیا اور اُس زمانے میں وہاں ایک ٹیم بنائی۔ اس ٹیم کے ذریعے پیدل، اونٹ اور کیکڑے (خاص شکل کا ٹرک) پر سفر کرکے دور دراز علاقوں میں پانی کے کنویں کھدوائے اور چونرا اسکول قائم کیے، جو کہ آج تک جاری و ساری ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی جس کا خواب محترم نعمت اللہ خان نے دیکھا، اس کی بنیاد سابق صدر محترم پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن صاحب نے رکھی، اور اس کو موجودہ صدر الخدمت محترم عبدالشکور صاحب نے پایۂ تکمیل تک پہنچایا، وہ ہے ’’الخدمت اسپتال تھرپارکر‘‘ کہ جو دسمبر 2017ء سے مکمل طور پر آپریشنل ہے اور جہاں سے روزانہ 300 سے زائد مریض مستفید ہورہے ہیں۔ اس اسپتال میں مریضوں کو بہترین ڈاکٹروں، لیبارٹری ٹیسٹ، ایکسرے، الٹرا ساؤنڈ اور سربمہر کمپنی ادویات بالکل مفت فراہم کی جارہی ہیں، جبکہ ان شاء اللہ بہت جلد آنکھوں، جِلدی امراض اور سینے کے امراض کا علاج، اور بچوں اور خواتین کا اسپیشل کلینک بھی شروع ہو جائے گا… اور یہ سب کچھ ممکن ہوا آپ کے تعاون سے اورآپ کی سپورٹ سے… اور اس سارے کام کے لیے ہمیٍں ایک مریض کے لیے صرف -/800 روپے درکار ہیں۔ تو کیا آپ اس کام میں ہمارا ساتھ دیں گے؟ اگر ’’ہاں‘‘ تو رابطہ فرمائیں…
00923152362833
www.alkhidmattharparkar.hospital

حصہ