حفصہ احمد
رمضان کا مہینہ روزوں کے لیے صرف اس وجہ سے فرض کیا گیا ہے کہ اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کا کلام نازل ہوا۔ اس مہینے کی ساری برکت و عظمت اس لیے ہے کہ اس ماہ میں اللہ نے اپنے بندوں کو ہدایت کی راہ دکھلانے کے لیے اپنے فضلِ عظیم سے اپنی ہدایت کا آخری پیغام اپنے نبیؐ کے ذریعے دنیا والوں کے حوالے کیا۔ اس ماہ میں روزے فرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے اندر وہ تقویٰ پیدا کریں جس سے ہمیں قرآن کا حق ادا کرنے کی قوت اور توفیق حاصل ہو۔ قرآن ک حق ادا کرنے سے مراد اللہ کے دوسرے بندوں کو قرآن کی بتائی ہوئی راہ پر لگانے کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا اور کچھ نہ کچھ عمل کرنا۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح طور پر سمجھا دیا ہے کہ اس کتاب سے وہی صحیح راہ دیکھ سکتے ہیں اور اس راہ پر چل سکتے ہیں جو تقویٰ رکھتے ہیں۔ ’’ھُدًی لِلْمُتِقیْنَ‘‘۔ دوسری طرف روزے رکھنے کا مقصد جیسا کہ اُوپر بیان ہوچکا ہے اور قرآن میں بھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ’’لَعَلُّکُمْ تَتَّقُوْنَ‘‘۔ تاکہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہو۔ یعنی قرآن، تقویٰ اور روزے کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ یہ تینوں مل کر ایک مثلث بناتے ہیں، یوں سمجھ لیجیے کہ روزے سے تقویٰ کا حصول اور تقویٰ کے ذریعے قرآن مجید سے ہدایت کا حصول۔
درجہ ذیل میں چند نکات ایسے ہیں جن کے ذریعے ہم روزے کا مقصد حاصل کرسکتے ہیں۔
-1 اِنَّماَ اَلاعْمَالُ بِالنِّیَاتِ (بخاری) اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ اس بات کی نیت کریں کہ اس ماہ میں آپ جن معمولات اور عبادات کا اہتمام کریں گے ان سے آپ اپنے اندر وہ تقویٰ پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جو روزے کا حاصل ہے۔ یہ تقویٰ اپنے اندر کی قوت اور یقین کا نام ہے، گناہوں سے بچنے اور نارجہنم سے ڈرنے کا نام ہے۔
-2 قرآن مجید کی تلاوت و سماعت اور علم و فہم کے حصول کا اہتمام، نماز تراویح میں ہم پورا قرآن ایک بار سن تو لیتے ہیں لیکن عربی نہ جاننے کی وجہ سے اس عبادت سے فائدہ حاصل نہیں کرپاتے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس کے لیے کچھ محنت کی جائے اور روزانہ قرآن کا کچھ حصہ ترجمہ سے سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کی جائے۔
فَاقُرَئُ وْامَا تَیَسَّرَمِنْہُ
جتنا آسانی سے پڑھ سکو، اتنا پڑھو (المزمل 20:73)
-3 اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے کی خصوصی کوشش، کیوں کہ نبیؐ نے فرمایا کہ ’’روزہ گناہوں سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے، پس اس کو ڈھال بنائو‘‘۔ (بخاری، مسلم)
رمضان کے لیے ہم یہ فیصلہ کرلیں کہ نافرمانی سے بچنے کا آغاز زبان کی حفاظت سے کریں گے، جس میں جھوٹ، غیبت، چلا کر بات کرنا، لڑائی اور گالم گلوچ وغیرہ شامل ہیں۔
-4 دل میں نیکیوں کی جستجو، جیسا کہ اس ماہ میں ہر نیکی (جس سے خدا کا قرب حاصل ہو) کا ثواب فرض کے برابر ملتا ہے۔ تو ہم کچھ ایسے کام چُن لیں جن کا اہتمام اس رمضان میں کریں گے۔ مثلاً فرائض کے ساتھ ساتھ سنتوں اور نوافل کا اہتمام، دوسروں کو ایذا رسائی سے بچانا یا مسکرا کر ملنا جو کہ صدقہ ہے وغیرہ۔
-5 قیام لیل کا اہتمام، اپنے احتساب، استغفار اور تقویٰ کے حصول کے لیے بہت ضروری ہے۔
متقین وہ ہیں جو رات کو کم سوتے ہیں اور سحر کے وقت استغفار کرتے ہیں۔ (الذاریات 18:51)
یہ رات کا آخری تہائی حصہ ہے جو کہ سحری کا وقت ہے۔ متقین میں شامل ہونے کے لیے ہمیں یہ کرنا ہوگا کہ سحری کے لیے تو اُٹھتے ہی ہیں، پندرہ بیس منٹ پہلے اُٹھ کر دو رکعت نماز پڑھ لیں۔
-6 رمضان میں زبان سے ذکر کا ورد اور دُعا کا اہتمام بہت ضروری اور دُنیا و آخرت میں کامیابی کے لیے نافع ہے، ہمیں چاہیے کہ ہر رمضان میں چند مسنون دُعائیں یاد کرلیں اور پھر ان کے ذکر کی پابندی کریں۔
-7 شبِ قدر کا اہتمام۔ یہ وہ مبارک رات ہے جس میں قرآن نازل ہوا۔ اس رات کو ہزار مہینوں کی راتوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس ایک رات کے ذریعے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ اجر و ثواب حاصل کریں۔
-8 انفاق فی سبیل اللہ متقین کی لازمی صفت ہے۔ تقویٰ کی بنیادی شرط ہے۔ رمضان میں انفاق، روزے کے ساتھ مل کر حصولِ تقویٰ کی ہماری کوششوں کو کئی گنا بار آور بنادے گا۔ اس ماہ میں اللہ تعالیٰ نے ایک چیز کے خرچ کرنے پر سات سو گنا اجر کا وعدہ فرمایا ہے۔
-9 رمضان کے مہینے میں زیادہ سے زیادہ خلق کی خدمت کرنی چاہیے۔ نبیؐ نے اس مہینے کو شہر المواساۃ فرمایا۔ یہ اپنے جیسے انسانوں، اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ غم خواری کا مہینہ ہے، ہمیں اس مہینے میں اس بات کا خاص اہتمام کرنا چاہیے کہ دوسروں کے کام آئیں، ضرورت مندوں کی مدد کریں اور بھوکوں کو کھانا کھلائیں کیوں کہ اسی میں آخرت کی کامیابی ہے۔
-10 رمضان قرآن کا مہینہ ہے، تو دوسروں تک قرآن کا پیغام پہنچانے کے لیے اس سے موزوں مہینہ اور کون سا ہوسکتا ہے کہ ہم لوگوں کو قرآن کی تعلیمات سے آگاہ کریں اور اس امانت کا حق ادا کریں۔ کیوں کہ اِقُرَاء، پڑھو (پہلی وحی) کے بعد دوسرا کام قُمہْ فَاَنْذِر، کھڑے ہوجائو اور آگاہ کردو (دوسری وحی) ہے۔ تو ہمارا کام بھی قرآن سیکھنے کے بعد، دوسروں کو سیکھانا ہے۔
درجہ بالا تمام کام ہمارے لیے ایک بامقصد رمضان گزارنے کی پلاننگ کا کام کرسکتے ہیں، جن کو کرنے کی دلی لگن میری اور آپ کی کامیابی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو یہ رمضان احکامات الٰہی اور تعلیمات نبویؐ کے مطابق گزارنے کی توفیق عطا فرمائے، اس کی رحمتوں کو بھرپور انداز میں سمیٹنے والا بنائے اور اس کے ذریعے تقویٰ حاصل کرنے والا بنائے۔ آمین!