زبیر منصوری
میری بچیو میں تمہیں کہاں چھپا لوں؟
کس قلعے میں لے جائوں؟
کس جگہ محفوظ کر لوں؟
کیسے تمہیں ان دجال کے چیلوں کی نظروں سے محفوظ کر لوں
میری شامی بچیو !
میری پیاری بیٹیو !
میری عزیزو!
گلاب اور موتیے کے پھول تمہارے سامنے رکھوں تو ان کی پاکیزگی اور تازگی تمہیں چہروں کے سامنے کم پڑ جائے
تمہیں چاند اور ستارے اپنے ساتھ کھیلنے کے لیے بلاتے ہیں !
تمہیں تو اس عمر میں پیار چاہیے تھا
توجہ اور محبت چاہیے تھی
میری بچیو! یہ عمر تو گڑیوں سے کھیلنے کی تھی میری بھتیجیوں بسمہ اور عنایہ کی طرح
’’پہلے میں کارٹون دیکھوں گی ‘‘
’’بابا میرے ہیں ‘‘
’’امی مجھے زیادہ پیار کرتی ہیں ‘‘
’’عبدالرب بھائی میرا ہے‘‘
یہ ضد اور بحث کرنا پھر روٹھ جانا اور پھر کچھ ہی دیر میں ساتھ کھیلنے لگ جانا
آہ مگر میری بچیو!
یہ کیا منظر میں دیکھتا ہوں؟
میری آنکھیں اسے نہیں دیکھنا چاہتیں
کاش یہ منظر دیکھنے کو باقی ہی نہ رہتا !
کیسا خوف ہے تمہارے چہرے پر عجیب سا درد !نہ جانے اب کیا ہو جائے !کب بم برس پڑیں میری بہن کی یہ آخری آکسیجن سے پہلے ہی کہیں…آہ
میری بچیو!
دیکھو میں تمہیں کسی محمد بن قاسم کی امید نہیں دلاؤں گا تم امت کے بدترین دورِ زوال میں پیدا ہوئی ہو‘ تمہارے دور میں تو کوئی حجاج بھی نہیں ہے جو تمہاری تصویر دیکھ کر بھڑک اُٹھتا۔
میری بچیو امت پر غلام ابن غلام ابن غلام قاتلوں کا قبضہ ہے امت علم سے محروم ہے آزادی اور خودداری کا شعور نہ جانے کب کا اوڑھ لپیٹ کر سو رہا۔
میری بچیو!
یہ اسدی یہ بدبخت یہ میرے پیارے حسینؓ کی اماں کی غلامی کے دعوے دار میری ماں فاطمہؓ اور ان کے اباؐ کے باغی ہیں یہ ان کا نام لیتے ہیں مگر ان سے کوئی نسبت نہیں رکھتے یہ جاہلیت کی پیداوار ہیں اُمت کے نام پر اُمت والے کی تعلیمات کو اپنے گھٹیا مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
دیکھو میری بچی! اللہ ہی بس وہ پہلا‘ آخری اور قابل بھروسا سہارا ہے جو اپنی حکمت کے تحت تمہیں بچائے گا یا تمہیں ان دکھوں سے نجات دلوا کر اپنے پاس سمیٹ لے گا۔ بچ جائو تو اپنی زندگی امت والے کے نام وقف کر دینا۔
اور اگرآقاؐ کے پاس حاضر ہو جائو اور وہ پیار سے تمہیں چمٹا کر تمہارے بالوں میں لگی گرد اور خون صاف کرنے لگیں اور ان کی آنکھوں میں آنسو ہوں تو ان کے سینے سے لگ کر ہماری درخواست بھی پیش کر دینا کہ آقاؐ آپ نے جس دنیا کو امن کا گہوارا بنایا تھا آ پ کے دشمنوں نے اسے پھر جہنم بنا دیا ہے آقاؐ اللہ جی سے سفارش کر کے ہماری خصوصی دستگیری کروا دیجیے اب امت میں کوئی اسے بچانے والا نہیں بچا آقاؐ آپ کی امت بہت دکھی ہے بہت تکلیف میں ہے بہت پریشان ہے آقاؐ آپ ہی تو اس کے اپنے ہیں‘ اس کی آسانی اور نجات کے لیے کچھ کروا دیجیے ناں…