واٹس ایپ کا سماجی، تعلیمی اور معاشی نشوونما میں کردار

668

ثناء شاہد
کیا ایک کپ چائے مل سکتی ہے۔
ڈرامے کا اختتام بس ہونے والا ہے۔ 5 منٹ میں دے رہی ہوں۔
تھینکس۔
یہ گفتگو کسی ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے میاں بیوی کی نہیں بلکہ دو مختلف کمروں میں الگ الگ سرگرمیوں میں مشغول میاں بیوی کی ہے جو کہ واٹس ایپ کے ذریعے بات چیت کر رہے ہیں۔ واٹس ایپ دور حاضر کی ایک اہم ضرورت بن چکا ہے جس نے معاشی، تعلیمی، سیاسی اور مذہبی غرض یہ کہ زندگی کے ہر شعبے میں اپنا لوہا منوا لیا ہے۔ واٹس ایپ ایپلیکیشن 2009 میں عالمی منظر نامے پر نمودار ہوئی۔ ابتدا میں اس ایجاد کا مقصد لوگوں کو ایس ایم ایس کا ایک ایسا نعم البدل فراہم کرنا تھا جہاں وہ کسی اضافی چارج اور الفاظ کی حد کے بغیر اپنا متن دوسروں پر واضح کر سکیں تاہم گزرتے وقت کے ساتھ واٹس ایپ کو مختلف تعلیمی، سماجی، ادبی اور معاشی سرگرمیوں میں استعمال کیا جانے لگا۔
تدریسی سرگرمیوں میں واٹس ایپ کے استعمال سے ایک نئی جدت پیدا ہوئی۔ واٹس ایپ کی مدد سے نہ صرف طلبا و طالبات ایک دوسرے سے کال، ویڈیو اور تحریری پیغامات کے ذریعے بات کر سکتے ہیں بلکہ بآسانی تعلیمی نوٹس اور لیکچر کا تبادلہ بھی کر سکتے ہیں۔۔ نیز یہ کہ مختلف واٹس ایپ گروپس میں طلبا و طالبات زندگی سے تعلق رکھنے والے مختلف موضوعات پر سیر حاصل بحث کرتے ہیں جس سے ان کی معلومات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ واٹس ایپ اساتذہ اور طلبا و طالبات کے مابین بہتر تعلقات کو بھی فروغ دیتا ہے۔ واٹس ایپ ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے کہ جہاں طلبا و طالبات بغیر کسی خوف یا جھجھک کے اپنے اساتذہ سے کسی بھی موضوع پر رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔ حتی کہ کچھ تعلیمی اداروں میں بعض اوقات ٹائم ٹیبل، اہم اعلانات اور اسائنمنٹ کے بارے میں بھی طلبا و طالبات کو واٹس ایپ کے ذریعے مطلع کیا جاتا ہے۔
اس ضمن میں سعودیہ عرب کی نجی یونیورسٹی میں واٹس ایپ کی افادیت جانچنے کے لیے ایک تحقیق کی گئی جس میں تحقیق کارنے ذہانت، تعلیم، عمر اور صنف کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں کو دو گروہ (منضبط اور تجربی) میں اس طرح تقسیم کیا کہ وہ دونوں گروہ ہر لحاظ سے ہم پلہ ہوں۔ تجربی گروہ کو تدریسی کمرے میں پڑھانے کے ساتھ واٹس ایپ ایپلیکیسن کے ذریعے بھی تین ماہ تک پڑھایا گیا جب کہ منضبط گروہ کو صرف تدریسی کمرے میں تین ماہ تک پڑھایا گیا۔ نتائج کے مطابق تجربی گروہ کی کارکردگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
واٹس ایپ نے جہاں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے میں ایک موثر کردار ادا کیا ہے وہاں کاروباری منظر نامے پر بھی تہلکہ برپا کردیا ہے۔ مختلف تاجر اور بیوپاری مصنوعات کی خرید و فروخت کے لیے واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔ واٹس ایپ کی مدد سے صارف نہ صرف براہ راست تاجر سے رابطہ کر سکتا ہے بلکہ مصنوعات کے حوالے سے معلومات بھی لے سکتا ہے۔ ایسی بھی صورتحال دیکھنے میں آئی ہے کہ جہاں کاروباری حضرات بیرون ممالک سے مصنوعات منگوانے کے لیے واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔ واٹس ایپ پر تصویروں کے ذریعے مصنوعات کے نمونے بھیجے جاتے ہیں اور آرڈر دینے کے لیے بھی واٹس ایپ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مختلف ایموجی، تصاویر، ویڈیو اور تحریری پیغامات کے ذریعے اشیا خریدوفروخت کی تشہیر بھی کی جاتی ہے۔ مختلف واٹس ایپ گروپس پر تاجر حضرات کاروباری معاملات، اشیا کی قیمتوں کا تعین اور آئندہ کا لائحہ عمل بھی طے کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ واٹس ایپ پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی ایک اہم کردار ادا کررہا ہے۔ اس کے ذریعے مختلف ملازمت پیشہ افراد اجتماعی طور پر بہتر انداز میں کام انجام دے سکتے ہیں۔ واٹس ایپ کی وجہ سے چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والے تاجر حضرات بنا کسی اضافی چارجس کے مصنوعات کے نمونوں کو لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔ ابتدائی دور میں تاجروں کو گھر گھر جا کر مصنوعات کی تشہیر کرنی پڑتی تھی اب وہ گھر بیٹھے اپنا بزنس واٹس ایپ کی مدد سے با آسانی چلا سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ کے استعمال سے چھوٹے سرمایہ کاروں کے لیے بھی مقابلے کی فضا ہموار ہوتی ہے جس کا براہ راست اثرپاکستان کی معاشی ترقی پر پڑتا ہے۔ آن لائن کاروباری سرگرمیوں میں واٹس ایپ کے استعمال کے حوالے سے ملیشیا کی ایک نجی جامعہ میں تحقیق کی گئی جس میں انٹرویو اور سروے کے ذریعے معلومات حاصل کی گئیں۔ نتائج کے مطابق واٹس ایپ کے استعمال سے کاروباری معاملات میں خوش گوار تبدیلی آئی ہے۔
واٹس ایپ نے سماجی تعلقات کے لیے بھی راہ ہموار کی ہے۔ وہ دن گئے کہ جب بیرون ملک مقیم رشتہ داروں اور دوست احباب سے بات کرنے کے لیے ایک منٹ کے تین سو روپے ادا کرنے پڑتے تھے اب واٹس ایپ نے بہت حد تک فاصلے سمیٹ دیئے ہیں۔ واٹس ایپ کے ذریعے دنیا کے بیشتر ممالک میں آڈیو ، ویڈیو اور تحریری پیغامات کے ذریعے رابطے میں رہا جا سکتا ہے تاہم کچھ ممالک ایسے ہیں جہاں واٹس ایپ کال پر پابندی ہے جن میں سعودیہ عرب اور عرب امارات شامل ہیں۔ واٹس ایپ نے نہ صرف بیرونی رابطوں کو آسان بنایا ہے بلکہ ارد گرد بسنے والے لوگ بھی بعض اوقات واٹس ایپ کے ذریعے پیغام رسانی کرتے ہیں۔ پہلے زمانے میں محلہ کے لوگ شام کے اوقات میں چوبارے یا گلی کے نکڑ پر بیٹھ کر دن بھر کے معاملات پر گفت و شنید کیا کرتے تھے اب ڈیجیٹل دور میں وہ بیٹھک واٹس ایپ پر منتقل ہوگئی ہے۔ واٹس ایپ کے ذریعے ضروری پیغامات جیسے کہ شادی بیاہ اور مختلف تقاریب کے دعوت نامے لوگوں تک بھیجے جاتے ہیں جس سے دنوں کا کام منٹوں میں ہو جاتا ہے۔ یہاں تک کہ انتقال کی خبر بھی بذریعہ واٹس ایپ کی جاتی ہے۔
ادب کے حوالے سے بھی واٹس ایپ کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ واٹس ایپ پر جابجا ایسے گروپس نظر آتے ہیں جہاں علم سے وابستہ لوگ فنون و ادب کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔ اس سلسلے میں واٹس ایپ پر مختلف مشاعروں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ساتھ ساتھ غزل اور نظم کے اوزان، بحر، ردیف، قافیہ پر بھی بحث و تنقید کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور قابل تحسین شعرا کو واٹس ایپ پر ہی ایوارڈ سے بھی نوازا جاتا ہے اس سلسلے میں عالمی بیسٹ اردو پوئٹری قابل ذکر ہے جو کہ واٹس ایپ پر مختلف موضوعات پر مبنی لسانیاتی پروگرامز منعقد کرتی ہے جہاں مختلف ملکوں اور شہروں سے وابستہ شاعراپنا ادبی کلام پیش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی ایسے لاتعداد واٹس ایپ گروپس ہیں جہاں مختلف زبانوں میں علم و ادب کے دلدادہ لوگ کتابوں کو پی ڈی ایف فائل کے ذریعے صارفین تک پہنچاتے ہیں۔
واٹس ایپ زندگی کے ہر پہلو میں ایک نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ بہت سارے مثبت پہلووں کے ساتھ کچھ ایسے منفی پہلو بھی ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ واٹس ایپ کا بے جا استعمال وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ نیز یہ کہ طلبا و طالبات واٹس ایپ کو کمرہ امتحانات میں نقل کے لیے بھی استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔ نوجوان لڑکے لڑکیاںرات گئے واٹس ایپ پر باتوں میں مصروف نظر آتے ہیں جس سے بے حیائی عام ہو رہی ہے۔بعض اوقات لوگ کسی مجبوری کی بنا پر واٹس ایپ پر پیغام دیکھنے کے بعد وقت پر جواب نہیں دے پاتے ۔ چونکہ واٹس ایپ پر ‘سین’ فیچر کی وجہ سے معلوم ہو جاتا ہے کہ پیغام کس وقت موصول ہوا اور کس وقت پڑھا گیا تو اس کی وجہ سے لوگوں میں بے چینی اور چڑچڑاہٹ پیدا ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ واٹس ایپ گروپس میں سے بعض اوقات مخالف جنس کے فون نمبر نکال کر حیلے بہانوں سے انہیں تنگ کیا جاتا ہے۔نیز یہ کہ واٹس ایپ کی ڈسپلے پکچر سے خواتین کی تصاویر نکال کر ان کا غلط استعمال کیا جاتا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔
عصرِ حاضرمیں واٹس ایپ زندگی کے تمام شعبوں میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان نسل اپنے وقت کی قدرو قیمت سمجھتے ہوئے واٹس ایپ کو مثبت سرگرمیوں کے لیے استعمال کریں۔ بلاشبہ ٹیکنالوجی کا استعمال جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے میں مدد دے گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اسکا استعمال صحیح سمت میں ہوتاکہ نوجوان نسل ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئیملک کی سماجی، تعلیمی، ادبی اور معاشی نشونما میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

حصہ