طنز و مزاح کے حوالے سے صفدر علی انشاء ایک معتبر نام ہے حال ہی میں ان کی شاعری کا مجموعہ منصۂ شہود پر آچکا ہے اس کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر یونس حسنی نے لکھا ہے کہ ان کی کتاب کا نام بہت دلچسپ اور معنی خیز ہے آبیل… اور اس کے آگے جو مقدر رکھا ہے وہی لطیف مزاح کا باعث بنا ہے۔ یہی کیفیت ان کی ساری مزاحیہ شاعری پر حاوی ہے۔ دو‘ ایک مصرع کہہ کر باقی معاملہ مقدر بنا دیتے ہیں جسے قاری خود مکمل کرتا ہے اور پھر لطف لیتا ہے اس طرح ان قاری ان کی تخلیق کا ہم سفر بن جاتا ہے اور یوں مزاح اس کے لیے دوآتشہ ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر رئوف پاریکھ کہتے ہیں کہ طنز و مزاح کے پردے میں کام کی باتیں کرنے والوں میں صفدر علی انشا اس لحاظ سے نمایاں ہیں کہ معاشرے اور تہذیب و تمدن کے بدلتے معیار پر بھی ان کی گہری نظر ہے اور زبان کا بھی شعور رکھتے ہیں ان کی مزاحیہ اور طنزیہ شاعری دراصل جدید دور کے المیوں کو خوش گوار انداز میں پیش کرنے کا نام ہے۔ ہماری روایات‘ زبان‘ تہذیب اور اخلاقیات ایک طرف ہیں اور دورِ جدید کی بدلتی اقدار دوسری طرف‘ اسی تفاوت سے ان کے ہاں مزاح پیدا ہوتا ہے۔ زبان کے بدلتے مزاج پر صفدر کی نظر ہے۔ مختار اجمیری کہتے ہیں کہ صفدر علی شاعر ہیں‘ صحافی ہیں اور ماہر تعلیم بھی‘ ہر شعبے میں ان کی کارکردگی قابل ستائش ہے طنز و مزاح میں انہوں نے اپنی جداگانہ شناخت بنائی ہے انہوں نے زندگی کے مسائل پر بھرپور انداز میں نشتر زنی کی ہے ان کی تخلیق ’’آبیل…‘‘ مزاح لکھنے والوں میں قابلِ قدر اضافہ ہے۔ سلطان جمیل نسیم نے لکھا ہے کہ صفدر علی انشاء کے اشعار ہمارے ذہنوں میں چٹکیاں لیتے ہیں یہ پورے خشوع و خصوع کے ساتھ مزاحیہ شاعری سے انصاف کر رہے ہیں وہ پاکستانی مقتدر مزاح گو شعرا کی صف میں جگہ بنا چکے ہیں۔ ثروت ضحیٰ (امریکا) کہتے ہیں کہ صفدر علی ایک شریف النفس انسان ہیں وہ محبت نبھانا جانتے ہیں ان کا حلقۂ احباب بہت وسیع ہے۔ باوجود مزاح نگار ہونے کے وہ بہت سنجیدہ آدمی ہیں یہ خود نہیں ہنستے بلکہ دوسروں کے لبوں پر مسکراہٹیں سجا دیتے ہیں وہ بڑی سے بڑی بات بہت آسانی سے طنزیہ انداز میں کہہ جاتے ہیں وہ دوسروں کے دکھ درد بانٹتے نظر آتے ہیں لیکن مشاعروں میں تالیوں کا شور اتنا بڑھ جاتا ہے کہ کبھی کبھی مزاحیت کا زاویۂ نگاہ دب جاتا ہے۔ صفدر علی معاشرے کو آئینہ دکھاتے ہیں تاکہ بہتری آئے۔ خالد عرفان ( نیویارک) کہتے ہیں کہ صفدر علی انشاء ہر مشاعرے میں کامیابی حاصل کرتے ہیں یہ اپنی شاعری کو غیر متوازن نہیں ہونے دیتے اور دونوں آنکھیں کھلی رکھتے ہیں‘ دائیں بازو کا یہ مزاح نگار ادب کی شاہراہوں پر پوری توانائی کے ساتھ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے امید ہے کہ یہ مزید عزت اور شہرت کمائیں گے۔ ظہیر خان کہتے ہیں کہ صفدر علی انشاء وہ شاعری کرتے ہیں جو کہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ معاشرے پر گہری نظر رکھنا ‘اس کی خامیوں کو اپنے الفاظ میں بیان کرکے معاشرے کو انتباہ کرنا‘ تاکہ خامیوں کا ازالہ ہو سکے اور کہنے کا انداز اتنا پیارا اور شگفتہ کہ سننے والے پر گراں نہ گزے‘ یہ سب صفات صفدر علی انشاء کی شاعری میں بہ درجہ اتم موجود ہیں۔ وہ نہایت ہمت و جرأت مندی سے معاشرتی رویوں پر بات کر رہے ہیں‘ انہیں تضمین کے فن میں بھی مہارت حاصل ہے۔ قمر وارثی نے صفدر علی انشاء کے چند ہائیکوز کی شکل میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
صفدر خان از ویل
انسان ہو کر لائے ہیں
مجموعہ آبیل
٭
فکر و فن کے سنگ
نکھرا ہے آبیل میں خوب
صفدر علی خاں کا رنگ
ڈاکٹر انعام الحق جاوید کہتے ہیں کہ صفدر علی انشاء ایک دوآتشہ شاعر ہیں جو سنجیدہ اور مزاحیہ شاعری پر یکساں قدرت رکھتے ہیں ان کا کلام ’’انشاء‘‘ کراچی کے علاوہ دیگر رسائل میں بھی پڑھتا رہا ہوں بلکہ لطف اندوز بھی ہوتا رہا ہوں اب ان کا شگفتہ کلام ’’آبیل…‘‘ کی صورت موجو دہے امید ہے کہ قارئین اس سے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہوںگے۔