سیارے

599

قاضی مظہر الدین طارق
نظام شمسی میں سورج کے بننے کے بعد جو(صفر اعشاریہ ایک فیصد)مادّہ بچاتھا وہ کسی نہ کسی شکل میں ظاہر ہوا۔ سورج کے قریب ٹھوس مادّے سے بنے چارچٹانی سیارے ہیں ،پھر چار گیسی سیارے ہیں، آخر میں ایک اجنبی چٹانی سیارہ ہے۔
٭ پہلا سیارہ عطارد (Mercury) ہے، یہ چاند سے کچھ بڑا ہے اور اس کی طرح ہوا کے غلاف سے عاری ہے، اپنی محوری سطح کے مقابلے میں جھکا ہوا نہیں ہے۔ یہ سورج کے گرد اپنے مدار میں سب سیاروں سے زیادہ تیز حرکت کرتا ہے،اس کی اَوسط۰۰۰,۰ ۷,امیل فی گھنٹہ ہے، یہ سورج کے گرد ۰۰۰,۰۰,۷۹,۵ میل کا سفر کرتا ہے، تین ماہ سے بھی کم عرصے میں ایک چکر مکمل کرتا ہے، مگر اپنے محور پربہت ہی آہستہ گھومتا ہے اور صرف ۵۹ زمینی دنوں میں ایک چکّر پورا کرتا ہے، اس لیے اس کا دن اس کے سال سے کچھ ہی کم ہے، اس کا کوئی چاند نہیں ہے۔
٭دوسرا سیارہ زہرہ(Venus)ہے،جو حجم میں تقریباً زمین کے برابر ہے،اس کا سال بھی تقریباً ۲۲۵ زمینی دنوں کے برابر ہے، اس کی محوری گردش میں ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ سورج کے گرد باقی سب اَجسام کے مقابلے میں اُلٹا گھوم رہا ہے، یعنی زہرہ کی سطح پر سورج مغرب سے طلوع ہوتا ہے،مگر اس کا دن اس کے سال سے بھی بڑا ہے، کیونکہ یہ اپنے محور پر بہت ہی آہستہ گھوم رہا ہے، اس کا محوری جھکائو صرف ۶ء۲ درجہ ہے،اس کی سطح پر درجۂ حرارت دن میں ۵۰۰ ڈگری سنٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور رات میں صفر سے بہت نیچے چلا جاتا ہے، فضا میں زیادہ تر کاربن ڈائی آکسائیڈ ہے، یہ سورج کے گرد ایک چکر میں ۰۰۰,۰۰,۸۲,۱۰ میل کا سفر سات زمینی مہینوں میں طے کرتا ہے، اس کی اَوسط رفتار ۳۵۰,۷۸میل فی گھنٹہ ہے، اس کا بھی کوئی چاند نہیں ہے۔
٭ تیسرا سیارہ ہماری زمین ہے، سورج کے گرد اس کا سفر ۰۰۰,۰۰,۹۶,۱۴ میل لمبا ہے اور یہ فاصلہ ۳۶۵ ـدن اور۶ گھنٹوں میں طے کرتی ہے ، اس کی اوسط رفتار ۶۳۰,۶۶میل فی گھنٹہ ہے۔زمین تقریباًساڑھے۲۳ درجے جھکی ہوئی ہے ،اسی وجہ سے یہاں موسم بدلتے رہتےہیں اور اَوسط درجۂ حرارت حیات کے لیے قائم رہتا ہے۔
٭ چوتھا چٹانی سیارہ مریخ(Mars) ہے، اس کا دن زمینی دن سے صرف۴۱منٹ زیادہ ہے، یہ سورج کے گرد ایک چکر میں ۰۰۰,۰۰,۷۹,۲۲میل کا سفر تقریباً ۲۳ زمینی ماہ میں طے کرتا ہے، اس کی اَوسط رفتار ۰۰۰,۵۴میل فی گھنٹہ ہے، اس کا محوری جھکائو 25.2 درجے ہے، اس کی کمیّت زمین کی کمیّت سے دس فیصد کم ہے۔ فضا میں زیادہ تر کاربن ڈائی آکسائیڈ ہے، دو بہت چھوٹے آلو کی شکل کے چاند ہیں، ایک چاند جو مریخ کے قریب ہے صرف ۱۷میل لمبا ہے اور پونے آٹھ گھنٹے میں اس کے گرد ایک چکّر لگالیتا ہے، دوسرا چاند صرف دس میل لمبا اور دور ہے، یہ ۳۰ گھنٹوں میں ایک چکـر لگاتا ہے۔
٭ مریخ کے بعد مشتری سے پہلے ہزاروں کی تعداد میںsteroids ہیںجوبیضوی دائرے میںگھوم رہے ہیںجسے Asteroid Beltکہتے ہیں، اس میں بے ہنگم اَشکال کی چٹانیں پتھر اور گرد ہے،ان میں ۶عدد بڑے شہاب بھی ہیں جو ۱۸۶میل قطر تک کے ہیں، شاید آئندہ اور بھی دریافت ہوں۔
٭پانچواں گیسی سیارہ مشتری ہے، اس سیارے کے اندر ایک بہت چھوٹا سا ٹھوس چٹانی قلب ہے، اگرچہ یہ قلب بھی زمین سے تین گنا بڑا ہے، اس کے اُوپر پانی کا کُرّہ ہے، اس کے بعد ایک بہت بڑا کُرّہLiquid Metalic Hydrogen کا ہے اور آ خر میںLiquid Moleculer Hydrogen) ( کا کُرّہ ہے، اس کی سطح پر مائع ہونے کی وجہ سے کوئی قدم نہیں رکھ سکتا۔ اس کی کمیّت زمین سے ۳۱۸ گنا زیادہ ہے، یہ نظام شمسی کا سب سے بڑا وجود ہے، جس کی کمیّت باقی ماندہ سارے اجسام کی مجموعی کمیّت سے زیادہ ہے، مگر قوت ِ کشش زمین سے صرف ڈھائی گنا زیادہ ہے، اس کے ہوائی کُرّے میں ہائیڈروجن، ہیلیئم اور میتھین ہے، اس کا قلب۰۰۰,۳۰ درجہ سینٹی گریڈ گرم ہے۔ اس کےدن رات صرف دس گھنٹے میں پورے ہو جاتےہیں، سورج کے گرد اِس کے ایک مداری چکر میں یہ ۰۰۰,۰۰,۸۳,۷۷ میل کا فاصلہ تقریباً۱۲ زمینی سالوں میں طے کرتا ہے، اس کی اَوسط رفتار ۲۴۰,۲۹ میل فی گھنٹہ ہے،اب تک اس کے ۳ ۶ چاند اور دو تقریباً شفّاف چھلّے دریافت ہو چکے ہیں ۔
٭چھٹا سیارہ زحل(Saturn)گیسی ہے، یہ سیارہ اپنی کثافت میں پانی سے بھی ہلکا ہے، مگر کمیّت میں زمین سے تقریباً ۹۵ گنا زیادہ ہے، مگر کشش ثقل، زمین کے مقابلے میں صرف ایک اعشاریہ ایک ہے،اس کا قلب چٹانی اور بہت چھوٹا ہے، یہ اتنا گرم ہے کہ یہ سورج سے گرمی وصول کرنے کے مقابلے میں اس سے زیادہ حرارت خارج کرتا ہے، اس قلب کے اَطراف ٹھوس اور پھر مائع ہائیڈروجن اور ہیلیئم ہیں،یہ بھی گیارہ گھنٹے میں تیزی سے اپنے محور پر گھومتا ہے، سورج کے گرد اس کاسفر ۰۰۰,۰۰,۷۰,۴۲,۱میل کا ہوتا ہے جو تقریباً۲۹زمینی سال میں مکمل ہوتاہے، اس کی اَوسط رفتار۶۴۰,۲۱ میل فی گھنٹہ ہے، اس کے ہوائی کُرّے میں بھی ہائیڈروجن، ہیلیئم اور میتھین ہے، اس کے اَب تک اَٹھارہ چاند دریافت ہوچکے ہیں، اِس کے اَطراف گھومنے والے چھلّے بہت نمایاں ہیںٍ ان میں سات بڑی پٹیوں پر مشتمل ہزاروں چھوٹے چھلّے، ان کے درمیان بھی کئی چاند موجود ہیں۔
٭ساتواں سیارہ یورینس(Uranus) بھی گیسی ہے، اس کی خاص باتOrbital Plane کے مقابلے میں محوری جھکائو ہے، جو 97.9درجے ہے،یہ سیارہ سورج کے سامنے لیٹا ہوا ہے، کبھی سورج کی طرف ’سر‘ ہوتا ہے تو کبھی ’پیر‘، اس کے قطبین باری باری سورج کی طرف رُخ کرتے جاتے ہیں،اس کی وجہ سے اس کے آدھا سال ایک قطب سورج کی طرف رہتا ہے اور آدھا سال دوسرا قطب سورج کی طرف رُخ کرتا ہے،سورج کے مدار میں ایک چکر طے کرتے ہوئے ۰۰۰,۰۰,۹۶,۸۶,۲میل سفر طے کرتا ہے۔ اس وقت اس کی اَوسط رفتار ۲۵۰,۱۵ میل فی گھنٹہ رہتی ہے، اس کا سال تقریباً۴ ۸زمینی سال کے برابر ہے،حالانکہ اس کا اپنے محور کے گرد ایک چکر صرف ۱۷ گھنٹے کا ہے، مگر پھر بھی اس کے ۱۷ گھنٹے والے دن رات۸۴ زمینی سال میں دو دفعہ ہی آسکتے ہیں۔ایک قطب پر جب سورج طلوع ہوتا ہے تو پھر ۴۲ سال بعد غروب ہوتا ہے، جب سورج خطِ استوا کے اُوپر ہو تب ہی سترہ گھنٹے کے دن رات آسکتے ہیں، اس کے قطبین پر گرمی یا سردی اس کے خطِ استوا سے زیادہ ہوتی ہے، اس کی کمیّت زمین کے مقابلے میں ساڑھے چودہ گنا زیادہ ہے مگر کشش ثقل زمین سے دس فیصد کم ہے،اس کے اب تک دریافت شدہ چاند۱۷ ہیں اور دو تقریباً شفّاف چھلےہیں۔
٭آٹھواںسیارہ نیپچون(Neptune) ہے، یہ آخری گیسی سیارہ ہے،اپنے محور کے گرد ۱۶گھنٹے میں ایک چکر مکمل کرتا ہے، اس کا محوری جھکائو 28.8درجے ہے،اس کی کمیّت زمین سے سترہ گنا زیادہ ہے ،مگر کشش ثقل زمین سے کچھ ہی زیادہ(1.1 )ہے ، اس کی بھی فضا میں ہائیڈروجن، ہیلیئم اور میتھین گیسوں کی حالت میں موجود ہیں، اس کے آٹھ چاند اور چار چھلّے ہیں،یہ تقریباً ۱۶۴ زمینی سالوں میںسور ج کے گرد ایک چکر پورا کرتا ہے،اس چکر میں یہ ۰۰۰,۰۰,۶۶,۴۹,۴ میل کا سفرطے کرتا ہے،اس دوران اس کی اَوسط رفتار۲۵۰,۱۲میل فی گھنٹہ ہو تی ہے۔
٭نواں سیارہ پلوٹو (Pluto) ہے،جس کے بارے میں اَب یہ شُبہ ہوگیا ہے کہ یہ سیارہ بھی ہے کہ نہیں؟ دوسرے سیاروںسے ہٹ کراس کی مداری سطح بہت جُھکی ہوئی ہے، سورج اس کے مرکز سے دور ہے ، اسی وجہ سے یہ کبھی سیارے نیپچون کے مدار کے اَندر آجاتا ہے اورکبھی اِس کے مدار سے بہت دور نکل جاتا ہے ، یہ چاہے اِسی مادّے سے بناہو جس سے باقی نظامِ شمسی کے اجسام بنے یا یہ باہر کہیں سے آیا ہو، یہ سیارہ ہو یا کچھ اور،بہرحال اب تو یہ اسی نظام میںشامل ہے، یہ اَپنے محور کے گرد چھ زمینی دنوں میں اپنا ایک چکر پورا کرتا ہے، اور تقریباً ۲۴۸ زمینی سالوںمیںسورج کے گردایک چکر مکمل کرتاہے،اس کاسفرسب سے زیادہ ۰۰۰,۰۰,۳۵,۹۱,۴ میل ہوتاہے اور اس کی اَوسط رفتارسب سیاروںسے کم صرف ۷۰۰,۱۰میل فی گھنٹہ ہے ،یہ یورینس سے زیادہ8 98. درجے جھکا ہواہے، اس کا ایک چاند ہے جو حجم میں اس کا آدھا ہے، اس کا چہرہ بھی ہمیشہ اپنے سیارے کی طرف رہتا ہے،اس کی کشش ثقل زمین کی نسبت صرف ۷ فی صدہے،اور کمیّت زمین کی کمیّت سے۴۵۴ گنا کم ہے ،اس کا حجم تقریباً ہمارے چاند کے برابر ہے، ایک خیال ہے کہ یہ دونوں دوComets تھے جو کہیںاور سے آکر سورج کی کشش میں قید ہو گئے اور ایک دوسرے کے اطراف چکر لگانے لگے، کیونکہ اس کے خصائل سیارے کے معیار پر پورے نہیں اترتے، اس لیے اس کوPlanetoidا نام دیا جارہا ہے۔
٭آخر میں ان اَجسام کاذِکر ضروری ہے جو دُمدار ستارے یاسیارچے کہلاتے ہیں، یہ بہت دُور خلا کے کسی تاریک مقام سے آتے ہیں اور سورج کے قریب سے چکر لگاتے ہوئے واپس ان ہی تاریکیوں میں گُم ہو جاتے ہیں،کوئی برسوں بعد واپس آتا ہے کوئی صدیوں بعد،ان میںایسے بھی ہیں جو آپس میں یا کسی سیارے سے ٹکرا کر ختم ہو جاتے ہیں،ان میں وہ سیارچے بھی ہیں جو نظام شمسی کی پیدائش کے وقت بچ جانے والے مادّے سے بنے، اور وہ سیارچے بھی ہو سکتے ہیں جو نظامِ شمسی سے باہر کہیں پیدا ہوئے اور دور سے آرہے ہیں۔
توجہ کیجیے! اس پر تحقیق کرنے والے خود بتاتے ہیںکہ یہ سب سیّارے بہت زبردست باریک بین حساب سے جمائے گئے ہیں،جس کاواضح مقصد ہماری زمین کو حیات کے پیدا ہونے اور پنپنے کے لیےنہایت موضوع بنانانظرآتا ہے۔
بھلا بتائیے اس مقصد کے لیے ایسا حساب کتاب نہایت لطیف و خبیر، قوی و عزیز ہستی کے سوا کون کرسکتا ہے؟

حصہ