ماں کا دودھ …قدرت کی انمول نعمت

315

ملک احمد سرور
’’اور مائیں اپنے بچوں کو کامل دو سال دودھ پلائیں۔‘‘(البقرہ: 233)
ہر سال اگست کے پہلے ہفتے کو پوری دنیا میں “Breast Feeding Weak” کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ماں کا دودھ بچے کا حق ہے اور اس کے ان گنت فوائد بھی ہیں، اسی حوالے سے ذیل کی تحریر ملاحظہ فرمائیں:
بچے سوال کرتے ہیں
٭ جنم ہم نے انسانوں کے ہاں لیا، تو پھر ہمیں دودھ حیوانوں کا کیوں پلایا جاتا ہے، جب کہ ہمارے رب نے ہماری پیدائش سے پہلے ہی دودھ ہماری ماں کی چھاتیوں میں اتار دیا تھا؟
٭ ماں کی چھاتیوں میں دودھ ہم بچوں کی امانت ہے، بچوں کی یہ امانت بچوں کے حوالے نہ کرنا (یعنی دودھ نہ پلانا) کیا خیانت نہیں، اور کیا خیانت کی مرتکب ایک ماں کے قدموں میں جنت ہوسکتی ہے؟
ماں کے دودھ کے فوائد
ماں کا دودھ ایک نعمت ہے اور اس کے ان گنت فوائد ہیں، چند اہم فوائد ذیل میں دیئے جا رہے ہیں:
٭ ماں کا دودھ ہر قسم کے جراثیم اور آلائشوں سے پاک، نہایت خالص اور صاف ہوتا ہے، اور بچے کو درکار صحیح درجۂ حرارت پر میسر ہوتا ہے۔ یہ ایک مثالی غذا ہوتا ہے اور ماں کے دودھ میں 100 سے زیادہ اجزاء ہوتے ہیں، بوتل کے دودھ میں یہ ممکن ہی نہیں۔ مزید یہ کہ ماں کا دودھ انتہائی زود ہضم ہوتا ہے۔
٭ ماں کے دودھ میں ایسے اجزا ہوتے ہیں جو بچے کو ہیضہ، پولیو، انفلوئنزا، دانتوں کی بیماریوں، نمونیا، آنتوں کے ورم اور کئی دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ماں کا دودھ پینے والے بچے میں دوسرے بچوں کی نسبت اسہال کا 14.6 فیصد، جب کہ نمونیا کا 32.2 فیصد امکان کم ہوتا ہے۔ بعض دیگر تحقیقی رپورٹوں کے مطابق اسہال کا 14 گنا اور نمونیا کا 4 گنا کم امکان ہوتا ہے۔ ماں کا دودھ پینے والے بچے خون کی کمی کا شکار نہیں ہوتے۔ ان بچوں کا معدہ مضبوط ہوتا ہے۔ کانوں کے انفیکشن سے محفوظ رہتے ہیں۔ شوگر اور بلڈ پریشر جیسی بیماریوں کا امکان کم ہوتا ہے۔ شریانوں کے سکڑنے کی بیماریوں اور Ulcerative Colitis سے بچاتا ہے۔ کیلشیم اور میگنیشیم کی کمی نہیں ہونے دیتا۔
٭ ماں کا دودھ پینے والے بچے کا آئی کیو (مقیاس ذہانت) دوسرے بچوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔
٭ بچے کی پیدائش کے بعد پہلے 4 تا 6 ماہ ماں کا دودھ بچے کو مکمل غذا فراہم کرتا ہے۔ اس دوران میں یہ بچے کی پیاس بھی بجھاتا ہے اور بھوک بھی مٹاتا ہے۔ مزید پانی، چینی، نمک وغیرہ کی کوئی ضرورت نہیں پڑتی۔
٭ ماں کے دودھ کو اتلافِ جراثیم (Sterilization) کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اس کے اندر جراثیم کُش اجزا ہوتے ہیں، مثلاً لمفوسائٹس، مائیکروفیج، لائسوزائم وغیرہ وغیرہ۔ اس کے علاوہ اینٹی باڈیز پائے جاتے ہیں جو بچے کے مدافعتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں۔ ماں کے دودھ میں کسی قسم کی ملاوٹ کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
٭ ماں کا دودھ قدرتی مانع حمل ہے۔ دودھ پلانے والی مائوں میں پہلے چھ ماہ میں حمل کے بمشکل 2 فیصد امکانات ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دودھ پلانا ماں کو چھاتی اور بیضہ دانی کے کینسر سے محفوظ رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔ ماں کا جسم اسمارٹ رہتا ہے اور حالتِ حمل میں رحم اور خصیۃ الرحم میں جو تغیرات رونما ہوتے ہیں ان کو درست کرنے اور اپنی اصلی حالت میں واپس لانے کے لیے ماں کا اپنے بچے کو دودھ پلانا نہایت ضروری ہے۔ اس سے بافتیں سکڑ کر اپنی اصل حالت میں واپس آجاتی ہیں۔
٭ دودھ پینے کے لیے چھاتی کو چوسنا بچے کے جبڑوں اور دانتوں کے لیے نہایت مفید ہے۔ مزید یہ کہ ماں کا دودھ ایک زندہ رطوبت (Live Secretion) کی صورت میں بچے کے جسم میں جاتا ہے جس میں انزائم، ہارمونز اور دیگر اجزاء بالکل اصل حالت میں کام کرتے ہیں، جب کہ فارمولا یا گائے کے دودھ میں ایسا نہیں ہوتا۔ ابالنے کے عمل میں انزائم، ہارمونز اور کئی دیگر اجزا ضائع ہوجاتے ہیں۔
٭ ماں کا دودھ پینے والا بچہ موٹاپے کا شکار نہیں ہوتا کیونکہ وہ ضرورت سے زائد دودھ نہیں پیتا۔ مزید یہ کہ حمل کے دوران میں ماں کے جسم میں جو چربی جمع ہوجاتی ہے وہ آہستہ آہستہ دودھ کے راستے بچے کی طرف منتقل ہوجاتی ہے اور اس طرح ماں بھی موٹاپے سے بچ جاتی ہے۔
٭ بوتل کا دودھ نہ صرف مہنگا اور غیر متوازن ہوتا ہے بلکہ اسے تیار کرنے میں بھی کافی وقت لگتا ہے، جب کہ ماں کے دودھ میں تیاری کے لوازمات کا کوئی دخل نہیں ہوتا، جب بچہ چاہے پی سکتا ہے۔ ڈبے کا معیاری دودھ انتہائی مہنگا ہے، اس کے بالمقابل ماں کا دودھ نہ صرف مفت میں دستیاب ہے بلکہ اس سے ماں اور بچے کی صحت اور ان کی اخلاقی تربیت پر نہایت مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ بچہ جتنا دودھ پیتا چلا جائے گا، قدرت کی طرف سے اتنا ہی دودھ بنتا جائے گا، ماں کا دودھ بچے کے لیے کبھی ناکافی نہیں ہوتا (سوائے کسی بیماری کی صورت میں) مزید یہ کہ کسی قسم کے ہنگامی حالات اور ہڑتال وغیرہ کا بھی اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا، ہر وقت آسانی سے دستیاب ہے۔ ڈبے کے بہتر دودھ پر اوسطاً سات تا دس ہزار روپے ماہانہ خرچ آتا ہے۔
٭ ماں کے دودھ کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ اس کے اجزا کا تناسب بچے کی عمر کے ساتھ ہر لمحہ بدلتا ہے۔ صبح کچھ ہوگا اور شام کو بچے کی ضرورت کے مطابق مختلف، اور دوسرے دن مزید مختلف۔ جوں جوں بچہ بڑھتا ہے، بچے کی جسمانی ضروریات کے مطابق دودھ بھی گاڑھا ہوتا جاتا ہے۔ فارمولا مصنوعی دودھ کے ذریعے تو یہ ناممکن ہے۔ گائے کے دودھ میں بھی تبدیلیاں آتی ہیں مگر وہ تبدیلیاں گائے کے بچے کی ضرورت کے مطابق ہوتی ہیں۔ بالفرض کسی زمانے میں کمپیوٹر کے ذریعے بچے کی ضرورت کے مطابق ماں جیسا کوئی دودھ تیار بھی کرلیا گیا تو وہ اس قدر مہنگا ہوگا کہ چار یا پانچ فی لاکھ گھرانے ہی ایسا دودھ اپنے بچے کو پلانے کی استطاعت رکھیں گے۔
٭ ماں کے دودھ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ ماں اور بچے میں محبت و اخوت کے رشتے کو مضبوط کرتا ہے، جب کہ فارمولا دودھ حیوانی خصلتیں پیدا کرتا ہے۔ آج فارمولا دودھ پی کر جوان ہونے والے بچوں میں جو جنسی بے راہ روی پائی جاتی ہے اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ فارمولا دودھ کی کئی اقسام میں سور کا دودھ یا اجزا شامل ہوتے ہیں۔ مغرب میں سور کا گوشت بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے، اس لیے وہاں مقدس رشتوں کی پامالی بہت زیادہ ہے، کیونکہ رشتوں کے تقدس کو پامال کرنا سور کی ایک اہم صفت ہے۔

حصہ