ٹی وی چینلز پر ایک نظر

442

ثروت اقبال
آج کے دور میں ہر کسی کی کسی نہ کسی طرح میڈیا تک رسائی ہے۔ میڈیا کے فوائد اور نقصانات زبان زد عام ہیں مگر لوگ فوائد کم اور نقصانات زیادہ جذب کرتے ہیں۔ کردار کی تنزلی اور پروڈکٹ کی ترقی بآسانی چینلز پر دیکھی جاسکتی ہے۔ ہمارے میڈیا نے اپنے کلچر کے ساتھ کتنے ہی غیر مسلم کلچر گڈ مڈ کردیے ہیں۔ وہ خودرو پودے جو ہمارے اندر اُگ آئے ہیں ہمیں اُنہیں اکھاڑ پھینکنا ہے۔ اپنی اقدار کھو دینے کا مطلب اپنی شناخت کھو دینا ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو قصۂ پارینہ بننے سے بچانا ہے۔
سب سے پہلے ذکر T.Vون سے آنے والے ڈانس کومپٹیشن کا، جس نے ہمارے پورے معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس حوالے سے خاصی بے چینی اور سوشل میڈیا پر لوگوں میں بہت غصہ پایا جاتا ہے، اور مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اس بے ہودہ پروگرام کو فوری طور پر بند کیا جائے۔ ابھی تک مارننگ شوز میں شادی بیاہ کے پروگرام میں جو مجرے دکھائے جارہے ہیں اور فیملی کے چھوٹے بڑے، مرد و عورت سب ناچ رہے ہوتے ہیں، اسی پر سوچ اور آنکھیں حیرت زدہ ہیں۔
صنم بلوچ صاحبہ اپنے مارننگ شو میں سات شادیاں کرنے والے یعنی موجودہ سات بیویاں رکھنے والے آدمی کی تشہیر کررہی ہیں، جبکہ اسلام میں چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت نہیں۔ مقصد ہر اُس کام کی تشہیر کرنا ہے جو دینِ اسلام سے ٹکراتا ہے۔
ہیلتھ چینل کے بعض پروگراموں پر نگاہ پڑتی ہے تو سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ یہ ہیلتھ چینل ہے یا سیکس چینل ہے! کامیڈی ڈالنے کے لیے زبان اور گفتگو کو ہی بدل دیا ہے۔ اَن پڑھ لوگ دکھائے جاتے ہیں اور ایسی زبان بولتے دکھایا جاتا ہے… آریا، جاریا، تُو اور تیرا والی زبان… جو کوئی عام اور پڑھے لکھے لوگ نہ بولنا پسند کرتے ہیں نہ سننا پسند کرتے ہیں۔
اشتہارات …… حقیقت سے اتنی دور ہوتے ہیں کہ لوگ بھی حیران رہ جاتے ہیں کہ یہ کوئی پروڈکٹ ہے یا جادو ہے۔
ایکسپریس چینل کے ایک ڈرامے ’’اپنے ہوئے پرائے‘‘ میں شادی شدہ لڑکیوں کو یہ سکھایا جارہا ہے کہ لائف انجوائے کرنے کے لیے بچوں کے جھنجھٹ میں نہ پڑو اور ابارشن کروا لو۔
ڈراموں کے نام تہذیب و اخلاق سے ہٹ کر رکھے جارہے ہیں۔ ’’ہم‘‘ ٹی وی سے ایک ڈرامہ چل رہا ہے ’’میں ماں نہیں بننا چاہتی‘‘ ، ’’اے پلس‘‘ چینل سے ’’کمبخت تنو‘‘ چل رہا ہے۔
پہلے تو کہتے تھے ’’جاگ اٹھا انسان‘‘۔ اب ’’اے پلس‘‘ چینل کا ہی ڈرامہ آرہا ہے ’’جاگ اٹھا شیطان‘‘۔ اب یہ شیطانی قوتیں سوئے ہوئے شیطان یعنی دجال کو اٹھانے چلی ہیں۔ اللہ ہماری، ہمارے بچوں کی اور تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔

حصہ