خدیجہ خان
نوید اپنی کلاس کا ایک ذہین طالب علم تھا وہ ہمیشہ کلاس میں اول آتا وہ اساتذہ نہیں بلکہ اپنے محلے میں بھی ایک شریف اور ذہین بچے کی حیثیت سے جانا جاتا تھا وہ پرھائی کے ساتھ ساتھ کھیلوں میں بھی دلچسپی سے حصہ لیتا خاص طور پر اسے کرکٹ سے خاص حد تک لگائو تھا وہ اسکول ٹیم کا ایک اچھے کھلاڑی کی حیثیت سے اکثر اپنی ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کرتا کچھ عرصے سے اس کی پڑھائی کے مقابلے میں کھیل میں دلچسپی بڑھتی جا رہی تھی اور وہ توازن ختم ہو رہا تھا جو اس نے پڑھائی اور کھیل میں قائم رکھا ہوا تھا جو اس کی دونوں میں کامیابی کا سبب تھا۔
نوید اپنی اسکول ٹیم کے علاوہ محلہ کی ٹیم کی طرف سے کھیل میں حصہ لینے لگا تھا اور پڑھائی سے زیادہ اس کاوقت کھیل میں صرف ہو رہا تھا جو اس کی پڑھائی متاثر ہو رہی تھی جس کو وہ محسوس نہیں کر پا رہا تھا اس کے قریبی دوستوں انور اور شاکر نے توجہ دلائی مگر نوید نے کوئی توجہ نہ دی اور اس کی کھیل میں دلچسپی جنون کی حد تک بڑھتی چلی گئی اس کے اساتذہ کو اس بات کی طرف نوید کی توجہ دلائی نوید نے سنی کی ان سنی کر دی۔
مڈ ٹرم امتحانات قریب آگئے اور امتحانی شیڈول جب آیا تو نوید پریشان ہو گیا اس نے اپنے نصاب کا جائزہ لیا تو اسے اپنے وقت کے ضائع ہونے کا احساس ہوا۔ وقت کم تھا اور امتحان قریب… نوید نے ہمت نہیں ہاری لیکن اسے اپنی غلطی کا احساس تھا اور اس نے اپنی غلطی کو تسلیم کیا اور خود سے عہد کیا کہ وہ اب اپنا سارا وقت تعلیم پر دے گا۔ نوید کھیل سے اپنی تمام توجہ ہٹاتے ہوئے پڑھائی پر بھرپور توجہ دینے لگا اور امتحان کی تیاری میں مصروف ہو گیا امتحانات ہوئے اور نتائج کا اعلان ہوا نوید پر امتحان میں پاس تو ہو گیا لیکن پہلی پوزیشن حاصل نہ کرسکا جس کا اسے بہت دکھ تھا لیکن ساتھ ہی ساتھ اپنی غلطی کا احساس بھی کہ کھیل کود اور پڑھائی کے معاملے میں توازن قائم نہ کرنے کے باعث وہ پہلی پوزیشن حاصل نہ کر سکا ہے۔
نوید نے سالانہ امتحان کے لیے بھر پور تیاری کی پڑھائی پر زیادہ توجہ دی اور سالانہ امتحان میں اپنی پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے بعد نوید اپنے دوستوں کو یہ نصیحت کیا کرتا کہ بھائیوں کھیل اور تعلیم میں ہمیشہ توازن رکھنا ضروری ہے اور تعلیم کو اولیت دینی چاہیے وقت کی ہمیشہ قدر کرنا چاہیے گزرا وقت دوبارہ نہیں آتا۔