ابو کا چشمہ کہاں گیا؟

345

مریم شہزاد
فارعہ کے ابو بہت اچھے تھے، اور وہ اپنے بچوں سے محبت بھی بہت کرتے تھے۔ بچے بھی ان کو بہت چاہتے تھے، ابو ان کو ہر ہفتے سیر و تفریح کے لیے بھی لے کر جاتے ہیں ایک عادت ان کی جس سے سب ڈرتے وہ یہ کہ ان کو غصہ بہت جلدی آجاتا تھا، فارعہ کیونکہ سب سے چھوٹی تھی اس لیے وہ ان کے غصے کا شکار سب سے کم ہوتی، ورنہ باقی سب کی تو جان پر بن جاتی جب ابو کو غصہ آتا تھا تو۔
ایک دن امی کہیں گئی ہوئی تھیں کہ ابو جلدی گھر آگئے، آج ابو کا موڈ بھی بہت اچھا تھا سب کے لیے مزے مزے کی چیزیں بھی لائے تھے، امی کو فون کیا تو معلوم ہوا کہ ابھی امی کو آنے میں دیر ہے تو سب نے مل کر چیز کھا لی۔ اس کے بعد ابو جا کر لیٹ گئے اور آپی سے اخبار منگوا لیا، آپی نے اخبار لا دیا تو ابو نے کہا۔ ’’بیٹا جی اخبار پڑھوں کیسے؟ میرا چشمہ بھی تو لائو‘‘
آپی نے کہا ’’جی ابھی لائی‘‘،
آپی نے چشمہ آکر میز پر دیکھا مگر وہاں نہیں تھا، جہاں آکر ابو نے سامان رکھا تھا، وہاں بھی نہیںتھا انہوں نے جلدی سے بھیا کو اپنے ساتھ ملا لیا اور دنوں مل کر چشمہ ڈھونڈنے لگے، اتنے میں ابو کو غصہ آنا شروع ہو گیا انہوں نے بھیاکو آواز دی، ’’کیا ہو گیا بھئی کیا چشمہ دکان سے خریدنے چلے گئے‘‘، ’’بس ابو ابھی لایا۔ آپی اور بھیا نے فارعہ کو ابو کے پاس بھیجا کہ ’’ابو سے پوچھو آپ نے کہاں رکھا تھا‘‘ ’’یا ان کی جیب میں تو نہیں‘‘ فارعہ نے ابو سے پوچھا تو ابو نے کہا مجھے کیا پتا، وہیں کہیں ہوگا جلدی ڈھونڈو‘‘ ’’ایسا کرتے ہیں چشمہ کو مس بیل (Miss Bell) مارتے ہیں بھیا نے مذاق کیا جس پر آپی نے ان کو گھورا تو وہ فوراً سیرس ہو گئے۔ اتنے میں امی آگئی انہوں نے بچوں سے پوچھا کیا معاملہ ہے‘‘، بچوں نے بتایا تو انہوں نے کہا ’…میں دیکھتی ہوں ذرا منہ ہاتھ دھو لو‘‘ اب جو امی ہاتھ دھونے گئیں تو چشمہ سامنے شیشے کے ساتھ رکھا تھا، امی نے ابو کو چشمہ لا کر دیا تو ابو نے پوچھا ’’کہاں سے ملا؟‘‘ امی نے بتایا۔ ’’باتھ روم میں شیشے کے ساتھ رکھا تھا‘‘، ’…اوہو۔ وہیں تو رکھا تھا، یہ بچوں کو تو کوئی چیز ملتی ہی نہیں‘‘ ابو نے مزے سے کہا اور بچے…
کچھ بھی نہ کہہ سکے۔

حصہ