ہم سید علی ہجویریؒ اور سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے شہر لاہور کو اسلام کے نور سے منور کریں گے، سینیٹر سراج الحق
23 مارچ 2018ء کو مینارِ پاکستان کے زیرسایہ ’’یوتھ کنونشن‘‘ منعقد کیا جائے گا
حامد ریاض ڈوگر
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخاب میں جماعت اسلامی کے امیدوار ضیاء الدین انصاری کو ملنے والے ووٹوں کی کم تعداد کی وجوہ جو بھی رہی ہوں، اس سے بہرحال ملک بھر میں عموماً اور لاہور میں خصوصاً جماعت کااسلامی ے کارکنوں میں مایوسی کی ایک لہر دوڑ گئی تھی۔ جماعت کی قیادت نے ہر سطح پر اس کا بروقت نوٹس لیا اور ضلع لاہور، صوبہ پنجاب اور پورے پاکستان کی سطح پر اس ناکامی کے اسباب و وجوہ کا جائزہ لینے کے لیے مختلف مشاورتی اجلاس منعقد کیے گئے۔ دو ہفتے قبل لاہور جماعت کے ارکان کا ایک بھرپور اجلاس جامع مسجد منصورہ میں منعقد کیا گیا جس میں اس معاملے پر کھل کر بحث اور سوال و جواب ہوئے۔ ارکان اور قائدین نے لگی لپٹی رکھے بغیر اپنا محاسبہ کیا۔ غلطیوں کا اعتراف بھی کیا گیا، زمانے کے چلن پر بھی بات ہوئی اور آئندہ صورتِ حال کی اصلاح کے لیے اقدامات بھی زیر غور آئے۔ شاید یہی کیفیت ہے جس کے بارے میں شاعر مشرق، حکیم الامت علامہ اقبالؒ نے کہا تھا ؎
صورتِ شمشیر ہے دستِ قضا میں وہ قوم
کرتی ہے جو ہر زماں، اپنے عمل کا حساب
منصورہ کے اس اجتماع میں مایوسی اور بے دلی کی کیفیت سے نکل کر ازسرِنو عازمِ سفر ہونے کا فیصلہ کیا گیا اور صرف پندرہ دن میں ’’عزمِ نو کنونشن‘‘ منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے تمام ارکان کو اس کنونشن میں اپنے ساتھ دس افراد کو لانے کی تلقین کی۔ 22 اکتوبر کی شام اس کنونشن کی بھرپور حاضری پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے کلیدی خطاب میں امیر جماعت نے ارکان کو شاباش دی کہ وہ دو ہفتے قبل کے وعدے کی تکمیل میں کامیاب رہے ہیں۔ اور اس کامیابی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ 23 مارچ 2018ء کو مینارِ پاکستان کے زیرسایہ ’’یوتھ کنونشن‘‘ منعقد کیا جائے گا جس میں وہ ایک لاکھ متحد و منظم نوجوانوں کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اسلامی انقلاب کا سفرجاری رہے گا اور 2018ء ان شاء اللہ انقلاب کا سال ہوگا۔ یہ کلمۂ طیبہ کی سربلندی، جماعت اسلامی کی کامیابی و کامرانی اور غریبوں، مزدوروں اور مجبوروں کی فتح و نصرت اور ظالموں، جابروں، بین الاقوامی ایجنٹوں، لینڈ اور ڈرگ مافیا سے نجات کا سال ہوگا۔
’’عزمِ نوکنونشن‘‘ سے جماعت اسلامی پاکستان کے قیم لیاقت بلوچ، صوبائی امیر میاں مقصود احمد اور ضلع لاہور کے امیر ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا، قیم ضلع انجینئر اخلاق احمد نے میزبانی کے فرائض ادا کیے، جب کہ حافظ لئیق الرحمن اور حسن افضال نے ملّی ترانوں سے جذبات کو گرمایا۔ کنونشن کے لیے عمران خان کے جلسوں سے شہرت حاصل کرنے والے ڈی جے۔ بٹ کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ انہوں نے بھی خطابات کے دوران تحریکی ترانوں کے ذریعے خوب سماں باندھا۔ مختلف تقاریر کے دوران نوجوان بار بار فلک شگاف نعروں کے ذریعے اپنے جوش و جذبے کا اظہار کرتے رہے۔
عزمِ نو کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہاکہ جماعت اسلامی اس ملک کی واحد سیاسی و مذہبی جماعت ہے جو موروثیت سے محفوظ ہے۔ ہماری قیادت پڑھی لکھی اور ہر قسم کی کرپشن سے پاک ہے۔ جماعت اسلامی نے اسمبلیوں میں بھی اور اسمبلیوں سے باہر رہ کر بھی ماضی میں عوام الناس کی بلا امتیاز خدمت کی ہے اور آج بھی ہر میدان میں انسانیت کی خدمت کررہی ہے۔
قیم جماعت اسلامی پاکستان، سابق رکن قومی اسمبلی لیاقت بلوچ نے عزمِ نو کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ عظیم الشان عزمِ نو کنونشن اس بات کا پیغام دے رہا ہے کہ جماعت اسلامی لاہور میں زندہ ہے اور تمام طبقہ ہائے زندگی کی نمائندہ جماعت ہے۔ جماعت اسلامی سیاسی، سماجی اور خدمت کے میدان میں ایک تاریخ رکھتی ہے۔ نظامِ مصطفیؐ کی تحریک میں لاکھوں زندہ دلانِ لاہور نے اسلام کے لیے شاندار خدمات پیش کیں۔ حالات کے مدوجزر کے موقع پر بھاری مینڈیٹ کے دعوے دار ملک سے بھاگ جاتے ہیں۔ لاہوریوں کا ووٹ ہر الیکشن میں چوری ہوا ہے اور مینڈیٹ کو یرغمال بنایا گیا ہے۔ حالات نے ثابت کردیا ہے کہ کرپٹ اور نااہل لوگ لاہور کو بدنامی کے سوا کچھ نہیں دے سکتے۔ حالات کو بدلنے کی صلاحیت اور اہلیت صرف جماعت اسلامی رکھتی ہے۔ آئین، اسلامی نظریے اور جمہوری نظام کی بقا کے لیے دین سے محبت کرنے والی قیادت کی ضرورت ہے۔ چوروں، لٹیروں اور پاکستان کے نظریے کے خلاف کام کرنے والوں کو اقتدار کے ایوانوں میں جانے سے روکنا اہلِ لاہور کی غیرت اور حمیت کا مسئلہ ہے۔
اپنے کلیدی خطاب میں سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران ٹولہ اپنی ذات کے حصار سے باہر نکلنے کو تیار نہیں۔ ملک میں ایک بار پھر بادشاہت قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ملکی سیاست افراد اور خاندانوں کے گرد گھومتی ہے، اسی لیے یہاں جمہوری ادارے کمزور ہیں۔ نوازشریف خاندان 35 سال سے حکمران ہے مگرخوشحالی کہیں نظر نہیں آتی، لاہوریوں کو صاف پانی تک میسر نہیں۔ آج شرمناک خبریں سنائی دیتی ہیںکہ خواتین کو ہسپتالوں میں جگہ نہیں ملتی اور وہ رائے ونڈ اور لاہور میں سڑکوں پر بچوں کو جنم دے رہی ہیں۔ بچوں کی سڑکوں پر پیدائش حکومتی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پورا نظام ’اسٹیٹس کو‘ کے نرغے میں ہے، چند خاندان اقتدار کے ایوانوں پر قابض ہیں۔ موجودہ نظام صرف امیروں کا ہے، غریبوں کے لیے اس میں کچھ نہیں۔ ڈگریاں ہاتھ میں ہیں مگر نوجوانوں کو روزگار نہیں ملتا، کیونکہ یہاں میرٹ پر فیصلے نہیں ہوتے بلکہ سفارش، رشوت اور کرپشن کا کلچر ہے جو نوازشریف اور زرداری کے تحفے ہیں۔ حکمرانوں نے قوم کو مسلکوں، لسانی اور علاقائی بنیاد پر تقسیم کیا اور مختلف نصابِ تعلیم دے کر اس تقسیم کو گہرا کیا۔ ہم ملک میں یکساں نظامِ تعلیم دے کر قوم کو وحدت اور یکجہتی کی لڑی میں پروئیں گے۔ آئندہ انتخابات کے بارے میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 2018ء کا الیکشن اپنے وقت پر ہونا چاہیے، الیکشن ملتوی کرنے سے ملک بہت بڑے بحران سے دوچار ہوسکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ احتساب کا عمل بھی جاری رہنا چاہیے۔ صرف نوازشریف کے احتساب پر قوم مطمئن نہیں، قوم پاناما کے ہر ملزم کا احتساب چاہتی ہے۔ نوازشریف حکومت نے چار سال میں 1480 ارب روپے کا قرضہ لیا لیکن لاہور کے سوا پورے ملک اور پنجاب کی سڑکیں موہنجودڑو کا نقشہ پیش کررہی ہیں۔ ان لوگوں نے تمام پالیسیاں امریکہ کو خوش رکھنے کے لیے بنائیں، ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا، لیکن غریب کے لیے کچھ نہیں کیا۔ جماعت اسلامی ہی حقیقی جمہوری جماعت ہے جس کے تمام فیصلے شریعت کے مطابق ہوتے ہیں۔ ہماری دیانت داری اور اہلیت قومی اور بین الاقوامی اداروں نے تسلیم کی ہے۔ ہمارا دامن صاف ہے، کوئی ہمارے کسی کارکن کے کردار پر انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ ہم پاکستان کو ایک عظیم اور سپر اسلامی طاقت بنائیں گے، تاہم اس کے لیے ہمیں خود کو بدلنا ہوگا۔ اپنی تقریر ختم کرنے سے قبل امیر جماعت نے کارکنوں کو پرانا ہدف یاد کرایا کہ ہر فرد ایک سو افراد کو جماعت اسلامی کا ووٹر بنائے۔ انہوں نے شرکائے کنونشن سے یہ عہد بھی لیا کہ وہ پانچ وقت کی نماز ادا کریں گے، روزانہ تلاوتِ قرآن حکیم کریں گے، پڑوسیوں کے حقوق ادا کریں گے، والدین کا احترام کریں گے، ہر مظلوم کا ساتھ دیں گے اور ظالم کا مقابلہ کریں گے۔ سینیٹر سراج الحق نے یاد دلایا کہ لاہور سید علی ہجویریؒ اور سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کا شہر ہے، ہم اس شہر کو اسلام کے نور سے منور کرکے ان بزرگوں کی ارواح کو سکون پہنچائیں گے۔
جماعت اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کی دعا سے یہ’’عزمِ نو کنونشن‘‘ اختتام پذیر ہوا۔ اس کے ساتھ ہی قریبی مساجد سے اللہ کی کبریائی کی صدائیں بلند ہونا شروع ہوگئیں اور کنونشن کے شرکاء اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہونے کے لیے کشاں کشاں چل پڑے۔ مایوسی کے بادل چھٹ چکے تھے اور امید کی شمع روشن ہوچکی تھی۔ شرکاء ایک نیا ولولہ، ایک نیا عزم اور ایک نیا حوصلہ لے کر کنونشن سے لوٹ رہے تھے۔