وہ بچے جو روزانہ کئی گھنٹے ویڈیو گیم کھیلتے ہیں اُن میں بہت سی عام بیماریوں کے علاوہ ہڈیوں کے کمزور ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ریسرچ جرنل ’’بی ایم جے کیس رپورٹ‘‘ میں ایسے ہی ایک برطانوی بچے کے حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ ویڈیو گیم کی لت سے بچوں میں ایک طرف موٹاپا بڑھ جاتا ہے تو دوسری جانب ان کی ہڈیاں بہت کمزور ہوکر ٹوٹ سکتی ہیں۔ میڈیکل سائنس میں یہ بات طے شدہ ہے کہ بچپن اور لڑکپن میں پڑھائی لکھائی کے ساتھ ساتھ جسمانی کھیل کود اور ورزش بھی یکساں طور پر ضروری ہے، تاکہ دماغ اور جسم کی نشوونما یکساں طور پر ہوتی رہے۔ اسی تناظر میں ماہرین بار بار خبردار کرتے رہتے ہیں کہ بچوں کو بہت زیادہ ویڈیو گیم کھیلنے نہ دیا جائے، کیونکہ اس طرح وہ گھنٹوں ایک ہی جگہ بیٹھے رہتے ہیں جس سے ان میں موٹاپا بڑھ جاتا ہے اور وہ کم عمری ہی سے کئی بیماریوں کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔ مختلف مطالعات میں سائنس دان یہ خدشہ ظاہر کرچکے ہیں کہ مسلسل ویڈیو گیم کھیلنے کے نتیجے میں بچوں کی ہڈیاں کمزور پڑسکتی ہیں لیکن یہ پہلا واقعہ ہے جب کسی بچے کو ویڈیو گیم کھیلنے کے باعث ہڈیوں کے بھربھرے پن اور شدید کمزوری میں مبتلا دیکھا گیا ہے۔ پیدائش سے لے کر 24 سال تک کی عمر طبی نقطہ نگاہ سے نشوونما کی عمر بھی کہلاتی ہے جس کے دوران مختلف جسمانی حصے زیادہ پروان چڑھتے ہیں، جب کہ ان میں صحت مندی اور مضبوطی کا رجحان بھی زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔ 35 سے 40 سال کے بعد عمر ڈھلنے لگتی ہے اور ہڈیوں سمیت پورا جسم کمزور پڑنے لگتا ہے جس کے اثرات سے بچنے کے لیے مختلف غذائیں اور جسمانی ورزشیں تجویز کی جاتی ہیں۔ ویڈیو گیم کھیلنے کے شوقین بچوں میں بڑھاپے جیسی علامات کا ظاہر ہونا ان تمام خدشات کی تائید کرتا ہے جن کا اظہار ماہرین برسوں سے کرتے آرہے ہیں۔ البتہ ان سے محفوظ رہنا بہت آسان بھی ہے کیونکہ ’’بی ایم جے کیس رپورٹ‘‘ میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر والدین اپنے بچوں کو روزانہ کم از کم ایک گھنٹے تک دھوپ میں کھیلنے کودنے میں مصروف رکھیں تو اس سے ان میں وٹامن ڈی کی مقدار بھی پوری رہے گی اور وہ ہڈیوں کی کمزوری کا شکار بھی نہیں ہوں گے۔