علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔ قرآن و حدیث میں علم کو فلاح اور کامیابی کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے اور اہلِ علم کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔
علم انسان کو پستی سے بلندی کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ ادنیٰ کو اعلیٰ بناتا ہے۔ غیر تہذیب یافتہ اقوام کو تہذیب کی دولت سے مالامال کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں اہلِ علم افرادکو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
علم کی اہمیت کے حوالے سے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ذکر آیا ہے۔ چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اللہ تعالیٰ کے حکم سے کعبہ کی تعمیر مکمل کی اور وہاں چند لوگ آباد ہوگئے تو دعا فرمائی ’’اے ہمارے رب ان ہی میں سے رسول پاک بھیج جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب و حکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے۔ یقیناًتُو حکمت والا ہے۔‘‘
اسلام کی پہلی تعلیم اور قرآن پاک کی پہلی آیت جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی وہ علم ہی پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا، جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ تُو پڑھ، تیرا رب بڑے کرم والا ہے جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا، جس نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا۔‘‘ (سورہ علق)
علمِ دین کی ضرورت و اہمیت کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ ’’بے شک مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیثِ مبارکہ میں متعدد مقامات پر علم حاصل کرنے پر زور دیا ہے، چنانچہ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’علم کا طلب کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔‘‘
درج بالا احادیثِ مبارکہ میں علم کا حصول ضروری قرار دیا گیا ہے، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح فرمان کے باوجود ہمارے ہاں آج بھی بہت سی خواتین کو تعلیم کی نعمت سے محروم رکھا جاتا ہے، حالانکہ ایک تعلیم یافتہ عورت ہی ایک بہترین خاندان کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔
علم کی فضیلت بالخصوص دین کا علم حاصل کرنے کے متعلق ایک حدیثِ مبارکہ ہے جسے حضرت عبداللہ بن عمروؓ نے روایت کیا ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو مجالس پر ہوا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں ہورہی تھیں۔ دونوں مجالس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’دونوں مسجد میں خیر اور نیکی کی مجالس ہیں‘‘۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک مجلس کے لوگ اللہ تعالیٰ سے دعا اور مناجات میں مشغول ہیں‘‘۔ اور دوسری مجلس کے بارے میں فرمایا ’’یہ لوگ دین سیکھتے ہیں اور نہ جاننے والوں کو سکھانے میں مصروف ہیں لہٰذا ان کا درجہ اور مرتبہ بلند ہے، اور میں تو معلم بناکر بھیجا گیا ہوں۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس علمی مجلس میں تشریف فرما ہوگئے۔
محمد علیم نظامی۔۔۔ لاہور
محمود غزنوی کے غزنی کی ایک یاد
2001ء کا تذکرہ ہے، افغانستان جانا ہوا، طالبان کی حکومت کو دیکھنے کا موقع ملا، بت شکن محمود غزنوی کے مزار پر حاضری دی۔ غزنی میں اُن کے مزار کے پہلو میں ایک اسکول کی اسمبلی دیکھی جس نے انمٹ نقوش چھوڑے۔ اس اسکول میں سب سے پہلے قرآن کی ایک آیت پڑھی گئی، پھر مقامی زبان میں اس کا ترجمہ کیا گیا، یوں ہی پھر ایک حدیث سنائی گئی اور پھر قومی ترانہ سب اساتذہ اور طالب علموں نے پڑھا۔ ہم نے ترجمان کے ذریعے اساتذہ سے پوچھا کہ یہ کیا اور کیوں ہے، تو انہوں نے برجستہ کہا کہ جب تک ہمارا مستقبل قرآن و سنت سے جڑا رہے گا ہم آفات اور بلات سے محفوظ رہیں گے، یوں ہم اپنے بچوں کو ابتدا سے ہی قرآن و سنت کی تعلیمات سے روشناس کراکر ان کا ناتا اسلام اور اسلاف سے جوڑتے ہیں۔
کاش ہمارے ملک کے سرکاری اور نجی تعلیمی مدارس اور اسکولوں میں بھی یہ طریقہ رائج ہوجائے۔
عبدالتواب شیخ۔۔۔ سکرنڈ
قارئین فرائیڈے اسپیشل سے اپیل
فرائیڈے اسپیشل آپ کا جریدہ ہے جو اپنی ابتدا سے آج تک ایک سنجیدہ، باوقار، متوازن سیاسی و سماجی ہفت روزہ کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ مواد کے اعتبار سے یہ ایک مکمل ہفت روزہ ہے جس میں عمومی دلچسپی کے ساتھ سیاست، معیشت، ادب، دین، تحریک، عالم اسلام، عالمی تحریکیں، تحقیقی اور تفتیشی رپورٹیں، سماجی فیچر، انٹرویوز، معاشیات، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، شہری منصوبہ بندی جیسے موضوعات شامل ہیں۔ اس طرح فرائیڈے اسپیشل نے سیاست، معیشت اور معاشرت کے ہر پہلو پر رائے عامہ کی ترجمانی کے ساتھ اس کی رہنمائی کی ہے اور ذرائع ابلاغ کے طوفان میں اپنا وجود اور امتیاز باقی رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف حلقوں میں اس جریدے کی وقعت قائم ہوئی ہے اور ہر سطح پر اس کا اعتراف بھی پایا جاتا ہے۔ اپنی اسی اہمیت اور اثرات کے باعث جنرل پرویز مشرف کے دورِ آمریت میں یہ پابندی کے مرحلے سے بھی گزر چکا ہے، اور اس خدمت کو انجام دیتے ہوئے اسے 25 سال کا عرصہ ہوگیا ہے۔ ہم کم وسائل کے باوجود صرف آپ کے اعتماد کے سہارے نئے اقدامات کرکے مرحلہ وار اسے مزید بہتر کرنے کی سعی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں، اور اس سلسلے میں ہم بتدریج فرائیڈے اسپیشل کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور ساتھ ہی اس میں 8 صفحات کا اضافہ بھی کیا جاچکا ہے۔ اس دوران میں لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے، لیکن اس کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا اور ادارہ مالی بوجھ اٹھاتا رہا، جبکہ معاصر ہفت روزے کافی عرصہ قبل اپنی قیمت بڑھا چکے ہیں، لیکن اب اس کی قیمت میں فوری طور پر اضافہ ضروری ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ فرائیڈے اسپیشل اپنی گوناگوں اہمیت کے باوجود ہر ہفتہ صرف 15روپئے میں دستیاب ہوتا ہے اور فرائیڈے اسپیشل کی قیمت میں آخری اضافہ 12سال قبل ہوا تھا۔ اب 7اپریل 2017ء سے فرائیڈے اسپیشل صرف 20 روپئے میں دستیاب ہوگا۔
امیدِ واثق ہے کہ آپ اس معمولی اضافے کو خوش دلی سے قبول کرکے ہمیشہ کی طرح ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔