پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کرانے کا جرات مندانہ فیصلہحامد ریاض ڈوگر
کرکٹ کے شائقین میں اس اطلاع سے خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے کہ پاکستان سپر لیگ کا آخری یعنی فائنل میچ لاہور میں کھیلا جائے گا۔ یہ اعلان تو پی ایس ایل کے شیڈول ہی میں کردیا گیا تھا کہ فائنل لاہور میں ہوگا مگر 13 فروری کو فیصل چوک لاہور میں ہونے والے سانحہ اور پھر اس کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں یکے بعد دیگرے دہشت گردی کی وارداتوں کے باعث اس فیصلے پر عملدرآمد خاصا مشکل اور مشکوک دکھائی دے رہا تھا، تاہم سانحہ لاہور کے فوری بعد پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ کی طرف سے پی ایس ایل فائنل کو مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کے اعلان سے منتظمین، کھلاڑیوں اور شائقین کو ایک نیا عزم اور حوصلہ ملا، چنانچہ پاکستان کرکٹ بورڈکی پی ایس ایل انتظامیہ اور پانچوں ٹیموں کے مالکان کا ایک اجلاس دبئی میں منعقد ہوا جس میں اطلاعات کے مطابق دو کے سوا مالکان کی اکثریت نے ٹیموں کو لاہور میں کھلانے پر رضامندی ظاہر کی۔ جن دو مالکان کی جانب سے اعتراض کیا گیا اُن کا بھی مؤقف یہ تھا کہ انہیں کھلاڑیوں کی سلامتی اور تحفظ سے متعلق کرائی جانے والی یقین دہانیوں پر اعتماد ہے تاہم لیگ کی کامیابی کا دارومدار عوام اور کرکٹ کے دیوانوں کی بھرپور شرکت پر ہے، اس لیے تماشائیوں کی حفاظت کے لیے بھی ٹھوس اقدامات ضروری ہیں۔ جس پر انتظامیہ نے حکومت اور امن و امان کے ذمہ دار اداروں کی جانب سے اس کرکٹ میلہ میں شامل ایک ایک شخص کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کا یقین دلایا، جس پر آخرکار پی ایس ایل فائنل لاہور میں منعقد کرانے پر اتفاقِ رائے ہوگیا۔
پاکستان سپر لیگ کے فائنل کے لاہور میں انعقاد کے فیصلے تک پہنچنے میں غیر ملکی کھلاڑیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے جن میں سے کئی ممتاز اور نمایاں کھلاڑیوں نے فیصلے سے قبل ہی نہ صرف لاہور میں کھیلنے پر آمادگی ظاہر کی بلکہ اس پر اصرار بھی کیا۔ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اب تک برطانیہ، جنوبی افریقہ، سری لنکا، بنگلہ دیش اور زمبابوے کے نصف صد سے زائد کھلاڑی پاکستان آنے اور بلا خوف و خطر عمدہ کھیل کا مظاہرہ کرنے کا عزم ظاہر کرچکے ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بیرونی کھلاڑیوں کو لاہور میں کھیلنے پر دس ہزار سے پچاس ہزار ڈالر تک کی اضافی ادائیگی کی کشش کا بھی یقیناًعمل دخل ہوگا مگر اس سے کہیں زیادہ ان کھلاڑیوں کی کرکٹ سے محبت اور پاکستان میں اس کے فروغ کے جذبے کا ہاتھ ہے۔۔۔ جس کی دلیل یہ ہے کہ انہوں نے اس پیشکش سے پہلے ہی پاکستان میں کھیلنے کا اعلان کردیا تھا۔
پاکستان سپر لیگ کے فائنل کا میلہ اب 5 مارچ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں سجے گا جس میں ستائیس ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، اور یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد شائقین میں جس قدر جوش و خروش پایا جا رہا ہے اس کے پیش نظر بآسانی یہ پیش گوئی کی جا سکتی ہے کہ قذافی اسٹیڈیم کا وسیع و عریض دامن تماشائیوں کی کثیر تعداد کے سامنے تنگ پڑ جائے گا۔ فائنل میچ کے ٹکٹوں کی فروخت 25 فروری کو شروع ہوگی۔ شائقینِ کرکٹ کی آسانی کے لیے ٹکٹ آن لائن اور ٹکٹ بوتھ دونوں سے خریدے جا سکیں گے۔ ٹکٹ کی قیمت پانچ سو سے لے کر بارہ ہزار تک ہوگی۔ اسٹیڈیم میں موجود انکلوژر کے اعتبار سے ٹکٹوں کی قیمت رکھی گئی ہے۔ عمران خان اور فضل محمود اسٹینڈ کے ٹکٹ سب سے مہنگے، جب کہ سعید انور اور سرفراز نواز اسٹینڈ کے ٹکٹ کی قیمت دیگر کے مقابلے میں کم رکھی گئی ہے۔
میچ کی اہمیت کے پیش نظر سیکورٹی انتظامات کے لیے پی سی بی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام ابھی سے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں اور ابتدائی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے جس کے مطابق پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرزکے دستے بھی سیکورٹی پر مامور ہوں گے۔ فائنل کے ٹکٹ بائیو میٹرک تصدیق کے بعد جاری کیے جائیں گے۔ سات ہزار پولیس اہلکار قذافی اسٹیڈیم اور کھلاڑیوں کے روٹ پر متعین ہوں گے، جب کہ سیکورٹی کا اندرونی حصار رینجرز کے جوانوں کے سپرد کیا جائے گا۔ اسٹیڈیم کے اردگرد سڑکیں عام شہریوں کے لیے بند کردی جائیں گی۔ فیروز پور روڈ، مین بلیوارڈ، کینال روڈ کا کچھ حصہ بند رہے گا۔ وی وی آئی پیز کے لیے فٹ بال اسٹیڈیم میں ہیلی پیڈ بنایا جائے گا۔ شائقین کے لیے انٹری پوائنٹس اسٹیڈیم سے کم از کم ایک کلومیٹر دور ہوں گے ۔ شائقین کو اسٹیڈیم تک لے جانے کے لیے شٹل سروس کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ فائنل میچ کے ٹکٹ بار کوڈ کے ساتھ ہوں گے جن کی انٹری پوائنٹس پر بائیو میٹرک تصدیق ہوگی۔ جس شہری نے اپنے نام پر ٹکٹ خریدا ہوگا، صرف اسی کو اجازت دی جائے گی۔
حفاظتی اقدامات کے حوالے سے کھلاڑیوں اور شائقین کے اعتماد میں اضافے اور اپنے عزم بالجزم کے اظہار کے لیے پی ایس ایل انتظامیہ نے فائنل دیکھنے کے لیے وزیراعظم، پاک فوج کے سربراہ اور وزرائے اعلیٰ کو بھی مدعو کرنے کا صائب فیصلہ کیا ہے، جس سے اس مقابلے کی اہمیت اور افادیت میں یقیناًاضافہ ہوگا اور عالمی سطح پر بھی اس کے دیرپا اور دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔
پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ اور دیگر کھیلوں کے مستقبل کا بہت زیادہ انحصار لاہور میں پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد پر ہے۔ اگر انتظامیہ اس سے خوش اسلوبی سے گزر گئی تو پاکستان میں طویل عرصے سے شجرِ ممنوعہ قرار پا چکنے والے کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کے راستے کھل جائیں گے اور اس ایک مقابلے کے نہایت حوصلہ افزا نتائج سامنے آئیں گے۔ اس لیے پی ایس ایل کے لاہور میں فائنل کے انعقاد اور اس کی کامیابی کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں اور تمام مطلوبہ اقدامات پر بھرپور توجہ دینا نہایت اہم اور خوش آئند ہے، تاہم اس تمام تگ و دو کے دوران زخم خوردہ دشمن سے ہوشیار اور خبردار رہنا بھی لازم ہے جو لاہور میں پی ایس ایل کے فائنل کے ہر حال میں انعقاد کے اعلان سے یقیناًتلملاہٹ کا شکار ہے۔ وہ لاہور میں پیشگی اطلاع کے باوجود
اپنے مطلوبہ مقام اور اہداف تک پہنچ کر خودکش حملے کی کارروائی کے ذریعے یہ ظاہر کرچکا ہے کہ اس میں چیلنج قبول کرنے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہونے کے حالیہ فیصلے سے اس کا مزید مشتعل ہونا بھی فطری امر ہے، کیونکہ لاہور میں پی ایس ایل کے فائنل کی کامیابی پاکستان میں کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں اور تابناک مستقبل کی روشن علامت ہوگی جو دشمن کے عزائم کی ناکامی پر منتج ہو گا۔ چنانچہ وہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے ایڑی چوٹی کا زور اور سر دھڑ کی بازی لگانے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ ان حالات میں پاکستانی حکام کو ایک ایک قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہو گا اور ہر ممکن احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہو گا، کیونکہ ذرا سی کوتاہی پورے کھیل کا پانسہ پلٹ سکتی ہے۔
nn