کیا ہمارے حکم راں بھی ایسے بنیں گے(عامر عثمان)

248

امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنی خلافت کے زمانے میں بسا اوقات رات کو چوکیدار کے طور پر شہر کی حفاظت فرمایا کرتے۔ ایک روز اسی حالت میں ایک میدان میں گزر رہے تھے کہ آپؓ نے دیکھا کہ ایک خیمہ لگا ہوا ہے جو پہلے وہاں نہیں تھا۔ قریب پہنچے تو دیکھا کہ ایک بدو پریشانی کے عالم میں وہاں بیٹھا ہے اور خیمے سے کسی خاتون کے کراہنے کی آواز آرہی ہے۔ آپؓ سلام کرکے اس کے پاس بیٹھ گئے اور دریافت کیا کہ تم کون ہو؟
اس نے کہا: ایک مسافر ہوں۔ امیرالمومنین کے سامنے اپنی کچھ ضروریات پیش کرنے آیا ہوں۔
آپؓ نے دریافت فرمایا: یہ خیمے میں سے آواز کیسی آرہی ہے؟
اس نے کہا: میاں، جاؤ اپنا کام کرو۔
آپؓ نے اصرار فرمایا تو اس نے کہا: میری بیوی تکلیف میں ہے، بچے کی ولادت کا وقت قریب ہے۔
آپؓ نے دریافت فرمایا:کوئی دوسری عورت بھی پاس ہے؟
اس نے کہا: کوئی نہیں۔
آپؓ وہاں سے اٹھے، اپنے گھر تشریف لے گئے اور اپنی بیوی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو گہری نیند سے جگاکر فرمایا: ایک بڑے ثواب کی چیز مقدر سے تمہارے لیے آئی ہے۔
انہوں نے اشتیاق سے پوچھا: کیا ہے وہ چیز؟
آپؓ نے سارا واقعہ کہہ سُنایا۔
بیوی نے فوراً کہا: میں تیار ہوں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ولادت کے واسطے جن چیزوں کی ضرورت پڑتی ہو، لے لو، اور ایک ہانڈی، گھی اور کچھ اناج بھی ساتھ رکھ لو۔ وہ تمام چیزیں لے کر چلیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی تیز تیز قدموں سے ساتھ چلے۔
خیمے میں پہنچ کر آپؓ کی شریکِ سفر حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے آگ جلا کر اس ہانڈی میں دانے ابالے، گھی ڈالا اور کھانا تیار کیا، جو بھوکے بدو نے کھایا۔ اتنے میں ولادت ہوگئی۔ اندر سے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا نے آواز دے کر عرض کیا: امیرالمومنین! اپنے دوست کو لڑکا پیدا ہونے کی بشارت دیجیے۔
امیرالمومنین کا لفظ جب اس بدو کے کان میں پڑا تو وہ بڑا گھبرایا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: گھبرانے کی بات نہیں۔
حضرت عمر فاروقؓ نے اپنی بیوی سے کہا کہ اس عورت کو بھی کچھ کھلادو۔ اس طرح وہاں ساری رات جاگنے میں گزرگئی۔ اس کے بعد آپؓ اہلیہ کو ساتھ لے کر گھر تشریف لے آئے اور اس بدو سے فرما دیا کہ کل تمہارے لیے انتظام کردیا جائے گا۔
nn

حصہ