(بچے کی تعلیم کے نو اصول [حکمت و دانائی/(رفیع الزماں زبیری]

229

* بچہ فطرتاً نیک ہوتا ہے، معاشرے میں رہ کر اچھا یا برا بنتا ہے۔
* بچے کو بچہ سمجھ کر تعلیم دینی چاہیے۔
* استاد یا اتالیق کو بچے کی فطرت کا مطالعہ کرنا چاہیے۔
* استاد صرف اسی کو بننا چاہیے جس کے دل میں بچے کی محبت اور معلمی کے پیشے کی عزت ہو۔
* تعلیم کو مؤثر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ وہ بچے کی فطرت کے مطابق ہو، یعنی کتاب پر زور نہ ہو، بچے پر زور ہو۔
* بچے کی عزت کی جائے اور اس کے ساتھ محبت اور ہمدردی کا سلوک کیا جائے۔
* بچے کی ضرورتوں کو پورا کیا جائے، نہ کہ اس کی خواہشوں کو۔
پہلے جسم اور حواس کی تربیت کی جائے اور پھر ذہن اور دل کی۔
* جسمانی سزا بالکل نہ دی جائے۔
(مفکرین تعلیم)
[حکمت و دانائی/ رفیع الزماں زبیری]

حصہ