146ندھ کا شمار پاکستان کے پسماندہ صوبے میں ہوتا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری نے مسائل کے انبار لگادیے ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن سندھ صوبے میں فلاحی منصوبے چلانے والی تنظیموں میں سرفہرست ہے۔ ان فلاحی منصوبوں میں کفالتِ یتامی، بلاسود قرض کی فراہمی، صحت، تعلیم، صاف پانی کی فراہمی، آفات سے بچاؤ اور سماجی خدمات شامل ہیں۔
گزشتہ برس(2016ء) شعبہ سماجی خدمات کے تحت ایک کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد مالیت سے 257 وہیل چیئرز، 240 ونٹر پیکیج، 1710 خاندانوں میں راشن، 6635 خاندانوں میں قربانی کا گوشت تقسیم کیا گیا۔ ہندو برادری کی عبادت گاہوں میں 18الیکٹرک واٹر کولر نصب کروائے گئے۔ بیواؤں اور قیدیوں کی فلاح و بہبود سمیت دیگر اہم منصوبہ جات سے ذریعے ہزاروں خاندان مستفید ہوئے۔
کفالتِ یتامیٰ پروگرام دو نکات پر کام کرتا ہے جس میں گھروں پر کفالت اور رہائشی منصوبہ آغوش ہوم شامل ہیں۔ آرفن فیملی سپورٹ یعنی یتیم بچوں کی گھروں پر کفالت پروگرام کے تحت یتیم بچوں اور بچیوں کی کفالت کا اہتمام اُن کے گھروں پر کیا جارہا ہے۔ حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، بدین، گھوٹکی اور ٹنڈو الہیار سمیت سندھ کے 11اضلاع میں 406 بچوں کی کفالت ان کے گھروں پر کی جارہی ہے۔100 سے 150 بچوں پر مشتمل پر ہر کلسٹر پر ایک نگران مقرر کیا جاتا ہے۔ الخدمت کے تحت وقتاً فوقتاً بچوں کی شخصیت سازی اور ذہنی نشوونما کے لیے تربیتی پروگرامات بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔ ضلع مٹیاری کی تحصیل ہالہ سے کچھ ہی دور نیشنل ہائی وے پر ڈیڑھ ایکڑ زمین حاصل کرلی گئی ہے جس پر تعمیرات کا آغاز رواں برس شروع ہوجائے گا۔ تعمیراتی اخراجات کے لیے 5.5کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ سال 2016ء میں الخدمت سندھ نے ایک کروڑ 26لاکھ روپے سے زائد مالیت سے 350 یتیم باہمت بچوں کی کفالت کی، جبکہ پچاس سے زائد تربیتی سرگرمیاں بھی منعقد کی گئیں۔
صاف پانی کے بغیر صحت مند زندگی ممکن نہیں۔ الخدمت کے شعبہ کلین واٹر کے تحت صوبے بھر میں صاف پانی کے منصوبے شروع کیے گئے، جن میں شہری علاقوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹ، کمیونٹی واٹر پمپ کی تنصیب کی جاتی ہے۔ گزشتہ برس ضلع تھرپارکر میں 53 کنویں، 27 برقی پمپ/ سولر پمپ لگائے گئے۔ دیگر علاقوں میں 21 چھوٹے پمپ، 5کمیونٹی پمپ اور حیدرآباد، ٹنڈوالہیار، نواب شاہ، کشمور اور گھوٹکی میں 5 واٹر فلٹریشن پلانٹ نصب کیے گئے جن پر3کروڑ 21لاکھ 50ہزار روپے خرچ ہوئے۔ الخدمت کے ان منصوبوں سے 60 ہزار سے زائد افراد روزانہ مستفید ہورہے ہیں۔
سندھ بھر میں بے روزگاری عروج پر ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے شعبہ مواخات کے تحت محنت کش اور ہنرمند افراد کو سود سے پاک قرض دیا جارہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت اب تک 789 افراد کو 3کروڑ روپے سے زائد کے قرضے دیے جا چکے ہیں، قرض وصولی کا تناسب 96فیصد ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن کا شعبہ تعلیم، سندھ کے غریب ونادار طلبہ کو ہر سال اسٹیشنری، اسکول بیگ، کتابیں اور یونیفارم فراہم کرتا ہے اور نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والوں کو اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپ دیتا ہے۔ تھرپارکر میں 17 اسکولوں اور ایک ہاسٹل میں 500 سے زائد بچے زیرتعلیم ہیں۔ جھول شریف ووکیشنل سینٹر میں خواتین کو سلائی کی عملی تربیت دی جاتی ہے۔ گزشتہ برس 15سو بچوں کی تعلیمی معاونت کی گئی اور 15طلبہ کو الفلاح اسکالرشپ دی گئی۔
سندھ گزشتہ کئی دہائیوں سے ناگہانی آفات اور حادثات کا شکار ہے۔ سیلاب، دریاؤں کے بند کا ٹوٹ جانا، تھر میں قحط کی صورت حال یا پھر سڑکوں اور راستوں کی مخدوش صورت حال اور بے ہنگم ٹریفک کی وجہ سے روڈ ایکسیڈنٹ۔۔۔ ان تمام سانحات اور حادثات میں جہاں سینکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں وہیں ہزاروں افراد بے گھر بھی ہوجاتے ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن صوبہ سندھ میں رضاکاروں کا سب سے بڑا نیٹ ورک رکھنے والا ادارہ ہے۔ کسی بھی ناگہانی آفت کی صورت میں الخدمت نہ صرف ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے ذریعے متاثرین کو ریلیف فراہم کرتی ہے بلکہ متاثرین کی بحالی میں بھرپور حصہ لیتی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن اپنے رضاکاروں کے لیے وقتاً فوقتاً ٹریننگ کا اہتمام کرتی ہے، اور ان کو کسی بھی وقت ناگہانی آفات و حادثات سے نمٹنے کے لیے تیار رکھتی ہے۔
(باقی صفحہ 41 پر)
سندھ میں صحتِ عامہ کی بگڑتی صورت حال کے پیشِ نظر الخدمت کا شعبہ صحت اپنے اسپتالوں، کلینکس، ڈائیگنوسٹک سینٹرز، اور ایمبولینس سروس کے ذریعے دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہے، ان مراکز میں مریضوں کوکم قیمت میں بہتر طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ اس وقت الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے تحت 2 جنرل اسپتال، 7میڈیکل سینٹر، 14 مراکزِ صحت، 11ڈائیگنوسٹک سینٹر و کلیکشن پوائنٹ، 40 ایمبولینس اور وقتاً فوقتاً مختلف بیماریوں کے مفت طبی کیمپ خدمتِ انسانیت میں مصروف ہیں۔ صحت کے ان منصوبوں سے سالانہ تین لاکھ سے زائد افراد مستفید ہوتے ہیں۔