(دوسری کی لالچ میں پہلی بھی گئی(علیان تنویر

274

ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک کتا بہت بھوکا تھا وہ کھانے کی تلاش میں اِدھر اُدھر مارا مارا پھررہا تھا۔ اچانک اسے ایک ہڈی مل گئی۔ اس نے ہڈی کو منہ میں دبایا اور اپنے مسکن کی طرف چل پڑا تاکہ وہاں پہنچ کر ہڈی کے مزے لُوٹے۔ وہ ایک نہر کے کنارے کنارے چل رہا تھا۔ اچانک اس کی نظر نہر کے پانی میں اپنے عکس پر پڑی۔ اس نے عکس میں دیکھا کہ ایک اور کتا، جس کے منہ میں بھی ایک ہڈی دبی ہے، اس کی طرف ندیدی نگاہوں سے گُھور رہا ہے۔ بھوکے کتے نے سوچا کیوں نہ وہ اس کتے کی ہڈی بھی چھین لے، اس طرح اس کے پاس دو ہڈیاں ہوجائیں گی۔
یہ سوچ کر اس نے دوسرے کتے کو ڈرانے کے خاطر بھونکنے کے لیے منہ کھولا، لیکن صرف ایک بھوں کرکے ہی رہ گیا، کیوں کہ جیسے ہی اس نے بھونکنے کے لیے منہ کھولا، منہ میں دبی ہوئی ہڈی پانی میں گرگئی۔
اب کتے کو بڑا افسوس ہوا کہ لالچ میں آکر اس کی اپنی ہڈی بھی گئی۔ اس نے سوچا کہ آئندہ وہ لالچ نہیں کرے گا بلکہ جو بھی ملے گا، اسی پر قناعت کرے گا!!

حصہ