166یلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈولپمنٹ کے زیر اہتمام بلوچستان سے تعلق رکھنے والی بلوچستان کی مختلف یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کی 42 طالبات نے لاہور، اسلام آباد، مظفر آباد اور پشاور کا تعلیمی دورہ کیا۔ اس دورے کے موقع پر انہوں نے ملک کے نام ور سیاسی اور سماجی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں۔ طالبات کو لاہور کے دورے کے موقع پر ملک کے تاریخی اور تفریحی مقامات کی سیر کرائی گئی۔ سب سے پہلے انہیں گریٹر اقبال پارک لے جایا گیا، جہاں قیام پاکستان کے موقع پر قربانیاں دینے والے قومی رہنماؤں کی یادگاریں دیکھنے کا موقع ملا۔ اس موقعے پر قومی ترانے کے خالق ابوالاثر حفیظ جالندھری کے مزار پر فاتحہ خوانی ہوئی اور ان کے مزار پر پاکستان کا قومی ترانہ بھی پڑھا گیا۔ گریٹر اقبال پارک میں واقع قراد داد پاکستان کی یادگار جسے دنیا مینار پاکستان کے نام سے جانتی ہے، طالبات کو اسے بھی دیکھنے کا موقع ملا۔ اس تعلیمی و تفریحی دورے کے دوران طالبات پاکستان کے قومی شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے مزار پر بھی گئیں۔ لاہور کے دورے کے موقع پر طالبات کو وزیر اعلی پنچاب میاں محمد شہباز شریف سے بھی ملنے کا موقع ملا۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب کے دور ے پر آئی جامعہ المحسنات، انٹرکالج کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر سرکاری اور غیر سرکاری تعلیمی اداروں کی طالبات اور اساتذہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چار صوبوں،آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان پر مشتمل ہے اوراس میں بسنے والے 20کروڑ عوام باہمی اخوت اوربھائی چارے کے رشتے میں بندھے ہیں، سب اکائیاں مل کر ترقی کریں گی، تبھی پاکستان آگے بڑھے گا۔ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑااورآبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے، لیکن آبادی کاکم ہونا کسی بھی صورت بلوچستان کی ترقی اورخوشحالی میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔ ماضی کے برعکس آج بلوچستان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے پنجاب اور وفاق پیش پیش ہے۔ بلوچستان کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی ہے، تاہم بلوچستان کے اندر بھی گورننس کے معاملات ہیں اور یہ صوبائی حکومت کا معاملہ ہے اور وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری اس حوالے سے بہتری کی پوری کوشش کررہے ہیں۔ سی پیک میں کوئی سیاسی، سماجی ، معاشی، معاشرتی یا جغرافیائی شرط نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے بلوچستان کی40 طالبات اوراساتذہ کو لیپ ٹاپ تحفے میں دیے اورگوادر سے تعلق رکھنے والے 10طلبا و طالبات کو پنجاب حکومت کے اخراجات پر چینی زبان سکھانے کی لیے چین بھجوانے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 70 برس کے دوران پاکستان کو کئی بڑے حادثات کا سامنا کرنا پڑا ہے ، شہبازشریف نے طالبات کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کرپشن پاکستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، دنیا میں کہیں بھی اگرچہ کرپشن فری سوسائٹی موجود نہیں۔ کرپشن ایک کینسرہے۔ گذشتہ برسوں میں کرپٹ حکم رانوں نے بلاامتیاز اربوں روپے کے قومی وسائل بے دردی سے لوٹے ہیں۔ اگرچہ، سب بددیانت نہیں، لیکن اس کے باوجودکرپشن کے کینسر نے ملک کی بنیادوں کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ چاہے کوئی سیاست دان ہے یا بیورکریٹس یا ملک کی ترقی سے وابستہ ادارے دیگر افراد، سب نے مل کرملک کو اس نہج پر پہنچایا ہے۔ پنجاب میں بھی کرپشن کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی اپنائی گئی ہے اور بعض کرپٹ افسروں کو ہتھکڑیاں لگی ہیں اورانہیں جیل بھی بھجوایاگیا ہے، جب کہ ایک اوراہم منصوبے میں نااہلی، غفلت اورغیر پیشہ ورانہ انداز اپنانے پر افسروں کو معطل کیاگیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے پوری قوم کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ پاکستان کی ترقی کے راستے میں یہ ایک بھاری پتھر ہے اور ہمیں مل کر اس پتھر کو ہٹانا ہے۔ بلوچستان سے آئے اساتذہ اور طالبات نے کہا کہ شہباز شریف کی قیادت میں صوبہ پنجاب نے چند برس کے دوران غیرمعمولی ترقی کی ہے اوربلا شبہ وزیر اعلی شہباز شریف کی اپنے صوبے کے عوام کے لیے خدمات قابل قدر ہیں اور ان کی ان تھک محنت اور غیر معمولی رفتار سے منصوبوں کی تکمیل کو نہ صرف پاکستان بلکہ چین میں بھی سراہا جاتا ہے، چین کی قیادت نے تو وزیراعلیٰ شہباز شریف کی تیز رفتاری سے منصوبے مکمل کرنے کی رفتار کو ’’پنجاب اسپیڈ‘‘ کا اعزاز دیا ہے۔
وفد نے لاہور میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران طالبات کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستانیوں کے دل بلوچستان کے ساتھ دھٹرکتے ہیں۔ بلوچستان کے مسائل کا حل کرپشن کے خاتمے ہی سے ممکن ہے۔ قیادت کے تبدیلی اور اچھے افراد کے انتخاب کے ذریعے بلوچستان کے حالات کو تبدیل کی جا سکتا ہے۔ ایک طالبہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی ترقی کا راز قائد کے اس قول میں پنہاں ہے۔۔۔ کام ، کام اور بس کام۔۔۔نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ قائد اعظم محمد علی جناح کے قول کو مشعل راہ بنائیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں کہ ایک سیاسی و دینی راہنما کے طور پراپنی زندگی کی مینجمٹ کیسے کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کام یابی زندگی کی ترتیب کے بنا ممکن نہیں۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ سب سے پہلے اپنی شخصیت کی ترتیب ممکن بنائیں۔ شخصیت کی تعمیر کے بنا گھر ، خاندان کی ترتیب ممکن نہیں۔ اس کے بعد ہی سیاسی، سماجی سطح پر اداروں کی قیادت ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں روزانہ ورزش بھی کرتا ہوں، مطالعے کو بھی عادت بنایا ہے۔ گھر کو بھی وقت دیتا ہوں، یہاں تک کہ میرا یہ بھی معمول ہے کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم بیٹے کو نماز کے لیے روزانہ صبح فون بھی کرتا ہوں۔
وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے بلوچستان کی طالبات کے اعزاز میں شاندار عشائیے کا اہتمام کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے وفد کو تاریخ کشمیر کے تناظر میں مسئلہ کشمیر سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی زرعی، معاشی اور اقتصادی شہ رگ ہے۔ شہ رگ کو دشمن کے قبضے میں نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اہل بلوچستان مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے حوالے سے ہمارے سفیر ہیں۔ پاکستان ہمارا وکیل، محسن اورمستقبل ہے۔ ملکی ترقی اور خوش حالی میں خواتین کو آگے بڑھ کر کام کرنا ہو گا۔ تحریک آزادی کشمیر میں آسیہ اندرابی جیسی بہادر خواتین کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ تقریب کے اختتام پر وزیر اعظم آزاد کشمیر نے طالبات میں کشمیری شالیں تقسیم کیں، جو کہ مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے آنے والی مہاجر خواتین کے ہاتھوں تیار کی گئیں تھیں۔
خیبر پختون خوا کے دورے کے موقع پر طالبات نے اسمبلی کا دورہ کیا۔ سینئر صوبائی وزیر بدلیات و دیہی ترقی خیبر پختون خوا اسمبلی عنایت اللہ خان نے طالبات کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا ہوا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے اسمبلی کی تاریخی جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ خیبر پختون خوا اسمبلی نے بلدیاتی اداروں کے استحکام کے لیے شان دار کام کیے ہیں، جس کی مثال دیگر صوبوں میں کہیں نہیں ملتی۔ ضلعی، تحصیل اور ولیج کونسلوں کو مشرف دور سے زیادہ فنڈ فراہم کیے جاچکے ہیں، 14,000ملین سے زائد رقوم فراہم کی جا چکی ہیں، ٹی ایم ایز کو مضبوط بنایا گیا ہے۔ پشاور شہر میں دو فلائی اوور مکمل کیے جاچکے ہیں، جب کہ دو پر کام جاری ہے۔ شہروں کو خوب صورت بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے، سیف سٹی پروجیکٹس کاآغاز کیا جا چکا ہے، بڑے شہروں میں کھیل کے میدان بنائے جا رہے ہیں، زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت تجاوزات کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔ امن عامہ کی صورت حال کو کنڑول کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے سیکڑوں کام ہیں، جو صوبے کی بہتری کے لیے جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز میں اضافہ کیا جا رہا ہے، بلین ٹری پروجیکٹ کام یابی سے جاری ہے۔ کینال ، ہائیڈل پاور پروجیکٹس اور سٹرکوں کا بھی جال بچھایا جا رہا ہے۔ وفد نے حیات آباد کا دورہ کیا اور پشاور کی تاریخی آرکائیوز اور لائبریری میں بھی وقت گزارا۔
بلوچستان کے وفد نے کنٹری ڈائریکٹر ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈولپمنٹ فضل الرحمن سے بھی ملاقات کیں۔ انہوں نے طالبات کو ہیلپنگ ہینڈ کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ ہیلپنگ ہینڈ امریکا میں مقیم پاکستانیوں کی ایک عالمی فلاحی تنظیم ہے، جو اس وقت پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے 35 اضلاع میں ضرورت مند اور بے سہارا افراد کی خدمت میں پیش پیش ہے۔ فلاح و بہبودکا یہ سفر اس وقت دنیا کے 18ممالک میں جاری ہے ۔ ہیلپنگ ہینڈ طویل عرصے سے جن پروگراموں پر کام کر رہی ہے، ان میں یتیم بچوں کا پروگرام، معذور افراد کی جامع بحالی، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، ایمر جنسی ریلیف، ان کائنڈ ڈونیشن، تعلیمی معاونت، معذور بچوں کی جامع بحالی، اسکلز ڈولپمنٹ، ہیلتھ کیئر پروگرام کے علاوہ بلاسود قرضوں اورمالی معاونت کی فراہمی سے متعلق ایثار سپورٹ پروگرام بھی شامل ہیں۔ الحمدلِلہ، ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ نے اپنی خدمات کی عمدہ انداز میں فراہمی کے گیارہ سال مکمل کر لیے ہیں اور ایثار سپورٹ پروگرام سے25,000سے زائد افراد مستفید ہچکے ہیں ۔ یہی پروگرام ضرورت مند افراد کو بیس اضلاع میں65کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد کی رقوم فراہم بھی کرچکا ہے اور وزیر اعظم پاکستان کی بلا سود قرض اسکیم کو چار اضلاع میں عملی جامہ پہنا رہا ہے۔ یتیم بچوں کا پروگرام خدمت اور خیر کے اسی جذبے کا ایک تسلسل ہے۔ اس پروگرام کے زیر انتظام 8,000 یتیم بچوں کی کفالت کی ذمّے داری ہیلپنگ ہینڈ سرانجام دے رہی ہے۔
ان کائنڈ گفٹس پروگرام کے زیر اہتمام فلاحی اور بلا معاوضہ سہولتیں فراہم کرنے والے نجی و سرکاری ہسپتالوں کو طبی آلات اور سپلائز فراہم کی جاتی ہیں ۔اس شعبے کے زیر انتظام گزشتہ چھ برسوں میں 123 سرکاری و نجی اسپتالوں کو 4ارب 90کروڑ روپے سے زاید مالیت کے 268کنٹینرز پر مشتمل میڈیکل آلات اور سپلائز فراہم کی جاچکی ہے ۔ پینے کے پانی کی فراہمی کے پروگرام کے ذریعے پاکستان کے 39اضلاع میں صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے شروع کررکھے ہیں، جن سے آٹھ لاکھ کے قریب افراد مستفید ہوچکے ہیں۔خواتین کی بہتری اور خوش حالی کے لیے اسکلز ڈولپمنٹ سینٹرز بنائے گئے ہیں، جن سے 19,000سے زاید خواتین نے کورسز مکمل کیے۔ صحت کے شعبے کے تحت ہیلتھ سینٹر قائم کیے گئے ہیں،جن سے 11 لاکھ افراد نے استفادہ کیا۔ اسی شعبے کے تحت19 ایمبولینسوں کے ذریعے سروسزکی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے۔ اسی طرح، معذور افراد کی جامع بحالی کے لیے مانسہرہ اور چکوال میں دو اسپتالوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ مانسہرہ میں پندرہ کروڑ روپے لاگت سے’’انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیلیٹیشن ‘‘ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ یہ انسی ٹیوٹ جہاں معذور افراد کی جامع بحالی کے لیے قابلِ قدر خدمات فراہم کر رہا ہے، وہیں معذوری سے نپٹنے کے لیے ڈاکٹرز کی ٹیم بھی تیار کر رہا ہے۔ ہیلپنگ ہینڈ نے معذور بچوں کی جامع بحالی کا پروگرام بھی شروع کر رکھا ہے۔اس پروگرام کے تحت چار اضلاع میں 800 معذور بچوں کی جامع بحالی کے لیے کام کیا جارہا ہے ۔
سابق رکن بلوچستان اسمبلی ثمینہ سعید نے دورے کے اختتام پراپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جامعتہ المحصنات اور بلوچستان کے دیگر اداروں کی طالبات کا مطالعاتی و تفریحی دورہ پنجاب، خیبر پختونخوا، آزادجموں وکشمیر پر مشتمل تھا ۔ اس دورے میں دو روزہ یوتھ لیڈر شپ کیمپ بھی شامل تھا۔ 10جنوری سے 20جنوری کی یہ سرگرمی سیلف ڈولپمنٹ اور طالبات کے اعتماد کو پروان چڑھانے کے ساتھ اپنے وطن عزیز کے خوب صورت مناظر سے آنکھوں کو ٹھنڈا کرنے کا ذریعہ بھی بنا۔ بلوچستان سے امن اوررمحبت کا پیغام بھی گیا کہ تمام طالبات یہاں سے بے پناہ محبت سمیٹ کر گئی ہیں۔ یہ سب تادیر ان کے اذہان پر نقش رہے گا۔ طالبات نے اس مطالعاتی دورے سے بہت کچھ سیکھا۔ یقیناًیہ طالبات بلوچستان کی یوتھ اور اپنے علاقوں میں اس کی سفیر بن کر کام کریں گی۔ انہوں نے ہیلپنگ ہینڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہیلپنگ ہینڈ نے بلوچستان کے دور دراز علاقوں کی رہنے والی طالبات کے لیے بہترین موقع فراہم کر کے ایک منفرد مثال قائم کی اس پرپوری انتظامیہ مبارک باد کی حق دار ہے۔ یہ ایک ٹیم ورک تھا، جامعتہ المحصنات کوئٹہ نے لیڈئنگ رول ادا کیا۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ ہر ممبر نے اپنے حصّے کا کام نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیا۔انشاء اللہ اس کام کا نتیجہ بھی شان دار ہوگا۔
طالبات نے روزنامہ نوائے وقت اسلا م آباد کا دورہ کیا۔ ریذیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ جاوید صدیق نے قیام پاکستان، نظریہ پاکستان اور پاکستان کی تشکیل و تعمیر میں اہل بلوچستان کے تاریخی کردار پر روشنی ڈالی۔ طالبات نے دنیا ٹی وی کے معروف اینکر ڈاکٹر معید پیرزادہ سے بھی ملاقات کی ۔ انہوں نے وفد کے ساتھ ایک پروگرام ریکارڈ کیا ۔اس دورے کے دوران وفد نے مری کی سیر بھی کی اور چیئر لفٹ اور برف باری سے بھی لطف اندوز ہوئیں۔ طالبات نے اسلام آباد کے دورے کے موقع پر فیصل مسجد کا دورہ کیا اور ایم این اے عائشہ سید اور سینٹر نسمیہ بلوچ سے بھی ملاقات کی۔ دورے کے دوران دو روزہ یوتھ لیڈرشپ کیمپ کا انعقاد بھی کیا گیا، جس میں اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا کے سابق صدر ڈاکٹر یونس، ڈاکٹر افتخار کھوکھر، انجینئر رفعت اللہ، شاکر حسین عباسی، اختر عباس، عبدالغفار عزیز، ثمینہ سعید اور ثریا طارق نے شرکت کی۔ بہت سی طالبات نے زندگی میں پہلی بار ان جگہوں کو دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ جس قدر محنت سے اس دورے کو کام یاب بنایا گیا اور جن جگہوں کو دیکھنے اور شخصیات سے ملنے کا موقع ملا، وہ بہت شان دار تھا۔ دورے کے موقع پر سابق ایم پی اے بلوچستان ثمینہ سعید اور جامعتہ المحصنات کوئٹہ کی پرنسپل ثریا طارق مستقلا وفد کے ہمراہ رہیں، جب کہ ہیلپنگ ہینڈ کے ایجوکیشن سپورٹ پروگرام کے انچارج شاکر حسین عباسی نے وفد کی میزبانی کی۔ کنٹری ڈائریکٹر ہیلپنگ ہینڈ فضل الرحمن نے وفد کو ملاقات کا وقت دینے اور مہمان نوازی کرنے والے سارے سیاسی و سماجی افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خصوصاً آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر اور وزیر اعلی پنچاب میاں شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے طالبات کو نہ صرف بھرپور وقت دیا بلکہ روایتی انداز میں شاندار میزبانی بھی کی۔
nn