(دریافتیں محمد (شبیر احمد خان

219

کہا جاتا ہے کہ خالد نام کا ایک چرواہا عرب ایتھوپیا کے علاقے ’’کافہ‘‘ میں ایک روز بکریاں چرا رہا تھا۔ اس نے محسوس کیا کہ اس کے جانور ایک خاص قسم کی بُوٹی کھانے کے بعد چاق و چوبند ہوگئے ہیں۔ چناں چہ اُس نے اس درخت کی بیریوں کو پانی میں ابال کر دنیا کی پہلی کافی تیار کی۔ ایتھوپیا سے یہ کافی یمن پہنچی جہاں صوفی ازم سے وابستہ لوگ ساری ساری رات اللہ کا ذکر کرنے اور عبادت کرنے کے لیے اس کو پیتے تھے۔ پندرھویں صدی میں کافی مکہ معظمہ پہنچی، وہاں سے ترکی، جہاں سے یہ 1645 میں وینس (اٹلی) پہنچی۔ 1650 میں یہ انگلینڈ لائی گئی۔ لانے والا ایک ترک پاسکوا روزی (Pasqua Rosee) تھا، جس نے لندن اسٹریٹ پر سب سے پہلی کافی شاپ کھولی۔ عربی کا لفظ قہوہ ترکی میں قہوے بن گیا، جو اطالین میں کافے اور انگلش میں کافی بنا۔
تو یہ تھی کافی کے پوری دنیا تک پہنچنے کی کہانی۔ ویسے بچّو، کہتے ہیں کہ کافی گرم ہوتی ہے، سردی کو بھگاتی ہے۔ آج موسم خاصا ٹھنڈا ہے، چلو چل کر کافی پیتے ہیں، لیکن بنائے گا کون؟
nn

حصہ