(جب تک امریکی مداخلت ہے انتشار رہے گا(اے۔اے۔سیّد

193

پروفیسر مفتی منیب الرحمن ایک معروف عالم دین ہیں اور قومی و ملّی ایشوز پر ان کی گہری نظر ہے۔ آپ مختلف اخبارات میں کالم بھی لکھتے ہیں اور ان کالموں میں سب سے اہم چیز متنوع موضوعات ہیں۔ آپ 8 فروری 1945ء کو مانسہرہ میں پیدا ہوئے۔ اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹرز کیا۔ قانون میں گریجویشن کے علاوہ، عربی زبان میں بھی تعلیم حاصل کی۔ ان کا گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ سطح پر درس و تدریس، تفسیر، حدیث، فقہ، عربی ادب اور دیگر اسلامی موضوعات پر 30 سے زائد سال کا تجربہ ہے۔ پروفیسر مفتی منیب الرحمن نے تفہیم المسائل، قانونِ شریعت، اصولِ فقہ اسلام اور دوسری بے شمار کتب لکھی ہیں۔آپ چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان، صدر تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان، صدر دارالعلوم نعیمیہ کراچی، پروفیسر جناح یونیورسٹی برائے خواتین کراچی، پروفیسر منیب الرحمن مطالعہ وفاقی حکومت اردو یونیورسٹی، اور انٹرمیڈیٹ تعلیمی بورڈ کراچی کے ایک رکن کے طور پر کام کرتے ہیں۔آپ سے دین اور اس کی اصل روح، عالم اسلام، امریکہ، مغرب، فرقہ واریت، علماء کی ذمہ داریوں، اجتہاد، معاشرتی انتشار اور اسباب سمیت کئی موضوعات پر تفصیلی گفتگو ہوئی جو نذرِ قارئین ہے۔

فرائیڈے اسپیشل: اسلام مسلمانوں کو تعلیم دیتا ہے کہ اصل چیز کتابِ الٰہی اور سنتِ رسولؐ ہے، لیکن مسلمان فرقوں اور مسلکوں میں بٹ گئے ہیں اورایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب اصل چیز فرقہ ہے، مسلک ہے، دین نہیں ہے۔ اس صورت حال سے کیسے نجات حاصل کی جاسکتی ہے؟
مفتی منیب الرحمٰن: اصل تو دین، دینِ اسلام ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ان الدین عنداللّٰہ الاسلام۔ اللہ کے نزدیک مقبول اور پسندیدہ دین صرف اسلام ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا کہ جو اسلام کے سوا کسی اور دین کو اختیار کرے گا تو ہرگز اُس سے قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ جو مسالک ہیں یہ تعبیر ہے تشریح ہے۔ مثلاً ہماری عدالتیں اور خاص طور پر جو اعلیٰ عدالتیں ہیں، ان میں جو مقدمات آتے ہیں اور خاص طور پر وہ مقدمات جن کا آئین کی تعبیر وتشریح سے تعلق ہوتا ہے، تو اس حوالے سے مختلف ماہرینِ

حصہ