ناقابل تسخیر دفاع کی طرف پیش رفت

223

عالمی سطح پر جو تبدیلیاں واقع ہوچکی ہیں‘ ان میں پاکستان کو مرکزیت حاصل ہوچکیہے۔ افواج پاکستان کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کی سبکدوشی کے بعد مسلم ممالک کی مشترکہ فوج کی مشاورت کے منصب پر تعیناتی جیسے علمی سربراہی بھی قرار دیا گیا ہے‘پاکستان کے مرکزی کردار کی ایک علامت ہے۔ پاکستان علاقائی اور عالمی تجارتی اور دفاعی اہمیت کا ایک مظہر سی پیک کامنصوبہ بھی ہے جو اس منصوبے کے ذریعے چین اور ایشیائی ممالک یورپ مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا چین سے سمندری اور زمینی راستے سے منسلک ہوجائیں گے اس منصوبے میں روس کی شمولیت اور باالخصوص چین‘ پاکستان اور روس کا اقتصادی اتحاد بھی ہے جس کے تزویراتی اتحاد میں تبدیل ہونے کے امکانات موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس منصوبے کو عالمی سطح پر پاکستان کے حوالے سے بجا طور پر ’’گیم چینجر‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ تبدیل سندھ عالمی حالات کا اصل سبب افغانستان میں امریکہ اور اس کے چالیس ملکی ناٹو اتحادیوں کی فوجی شکست ہے۔ امریکہ اپنی تاریخ کی طویل ترین اور مہنگی جنگ کے باوجود اپنی فتح کا اعلان نہیں کرسکا۔ اس ناکامی نے عالمی حالات کو تبدیل کیا ہے۔ اس ناکامی کا سب سے بڑا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پہلی جنگ خلیج کے بعد ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کے نام سے اعلان کردہ یک قطبی عالمی نظام بھی منہدم ہوگیا۔ عالمی اقتصادیات کا مرکز یورپ اور امریکہ سے ایشیا منتقل ہوگیا ہے۔ سیاسی‘ اقتصادی اور جنگی طاقتوں کے نئے مراکز پیدا ہوگئے‘ اس تبدیل شدہ منظرنامے کا اصل سبب افغانستان میں امریکی جنگی مشینری کی ایسی عبرتناک شکست ہے جس نے خود امریکہ کو داخلی بحران میں مبتلا کردیاہے۔ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخاب اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا اضطراب افغانستان میں امریکی شکست کی علامت ہے۔ اس تناظر میں پاکستان امریکی عزائم کا بنیادی ہدف بن چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی فوجی قیادت ماضی میں تسلسل سے پاکستان‘ اس کی عسکری قوت اور انٹیلی جنس اداروں کو نشانے پر رکھے ہوئے تھی۔ افسوس یہ ہے کہ پاکستان کی مقتدر اشرافیہ نے حق و باطل کی اس جنگ کا شعور حاصل نہیں کیا۔ اس سلسلے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو سزا دینے کو باالخصوص اور چین کی ابھرتی طاقت کا گھیراؤ کرنے کے لیے باالعموم بھارت کو خصوصی کردار دے دیا۔ اس کی وجہ سے بھارت کے جارحانہ عزائم کا مقابلہ کرنا ہماری قومی سلامتی پالیسی کا کلیدی جزو ہونا چاہیے‘ لیکن نہ جانے کن اسباب کی بنا پر سیاسی جماعتوں کی منتخب حکومتوں نے کمزوری کا مظاہرہ کیا۔ اس سلسلے میں میاں نواز شریف کی قیادت میں قئام ہونے والی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا رویہ شکوک و شبہات پیدا کردیا ہے۔ حکومت کے علاوہ بھی ملک میں ایسے طبقے ہیں جو امریکہ او ریورپ کے نظریات کے مرعوب اور خوف زدہ ہوکر قوم کے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے میں لگے ہوئے ہیں۔ اس وقت ملک کی سب سے اہم ضرورت بھارت کے مقابلے میں پاکستان کا دفاعی استحکام ہے۔ اس وقت بھارت میں متعصب انتہا پسند راشتریہ سیوک سنگھ کا سیاسی چہرہ بی جے پی نریندر مودی کی قیادت میں حکمراں ہے جو گجرات کے مسلمانوں کا ثابت شدہ قاتل ہے۔ جس نے پاکستان کو دولخت کرنے میں اپنے کردار کا اعتراف کیا ہے۔ بھارت میں خود مسلمانوں کا وجود خطرے میں ہے پاکستان اور مسلمانوں کے حق میں گفتگو کرنے والے ایک اداکار اوم پوری کو معاف نہیں کیا گیا اور ان کی پُراسرار موت سے سوالات اٹھادیے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ان کی تنظیم پر پابندی عائد کردی گئی ہے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا حاضر سروس افسر کلبھوش سنگھ بلوچستان میں رنگے ہاتھوں گرفتار ہوچک اہے۔ اس لیے پاکستان کی سلامتی اور دفاع کا مسئلہ کلیدی اہمیت رکھتا ہے جو ہمارے فوجی بیانیے سے غائب ہے۔ اس پس منظر میں جو چند اچھی خبرین قوم کو مل رہی ہیں ان میں میزائل ٹیکنالوجی میں پاکستان کی پیش قدمی ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ پاکستان کا نظریاتی کردار اور اس کی جوہری صلاحیت امریکہ کا اہداف میں ترجیح رکھتے ہیں۔ جوہری صلاحیت حاصل کرنے کے پاکستان کے دفاع اور مضبوط اور ناقابل تسخیر بنانے کی طرف سفر شروع ہوگی اہے۔ مقام مسرت یہ ہے کہ بری خبروں کے ساتھ اچھی خبریں بھی مل رہی ہیں او رن میں سب سے اچھی خبر آبدوز سے فائر کیے جانے والے پہلے کروز میزائل ’’باہر سوم‘‘ کا کامیاب تجربہ ہے جو 450کلو میٹر دور ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے۔ بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے قوم اور میزائل ساز اداروں ان کے افسروں اور کارکنوں کو مبارکباد دی ہے۔ یہ تجربہ پاکستانی سائنسدانوں اور تکنیکی مہارت کا ثبوت ہے۔ گزشتہ ماہ 14 دسمبر 2016 ء کو پاکستان نے کروز میزائل کا ایک تجربہ کیا تھا جسے بابر دوم کا نام دیا گیا تھا۔ بابر دوم زمین سے زمین کا زمین سے سمندر تک فائر کیا جانے والا میزائل تھا جبکہ بابر سوم آبدوز سے فائر کیا گیا ہے جو اپنی نوعیت کا پہلا کامیاب تجربہ ہے۔ بابر میزائلوں کے تجربات کا سلسلہ 2005 سے شروع ہوگیا تھا۔ ان میزائلوں میں روایتی اور جوہری ہتھیاروں کو لے جانے کی صلاحیت ہے۔ جوہری دھماکے کے بعد میزائل ٹیکنالوجی میں پیش رفت نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنادی اہے۔ جس کی وجہ سے بھارت کے رویوں میں اشتعال سمجھ میں آتا ہے۔ ان کامیابیوں کے پس منظر میں کرپشن کا منظرنامہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ دفاع ناقابل تسخیر ہے لیکن کرپشن اور بدعنوانی نے قومی وجود کو بیمار کردیا ہے۔ کرپشن کسی بھی معاشرے کے لیے ایک ناسور کی حیثیت رکھتی ہے۔ کرپشن نے زندگی کے ہر شعبے میں بگاڑی اور فساد پیدا کردیا ہے۔ جب قومی قیادت ہی بدعنوان‘ مفاد پرست اور عالمی طاقتوں کی غلام اور کاسہ لیس ہوجائے تو قومی سلامتی کی ضمانت کیسے دی جاسکتی ہے۔

حصہ