اگر آپ کے بال مکمل طور پر خشک، بے رنگ اور بے جان ہوں تو بالوں کی جڑوں میں ہفتے میں ایک مرتبہ اچھی طرح ناریل کا تیل لگائیں اور جو شیمپو استعمال کریں وہ آملہ کا بنا ہوا ہو۔ بالوں کی خشکی دور کرنے کے لیے نہانے سے پہلے ایک انڈا پھینٹ کر اس میں کچے دودھ کے چند قطرے ملا لیں اور بالوں کی جڑوں میں لگائیں۔ دو تین مرتبہ کے عمل سے خشکی سے نجات مل جائے گی۔
سرسوں کی کھلی
سرسوں بالوں کے لیے بہت مفید ہے۔ سر دھونے سے دو گھنٹے پہلے کھلی کو بھگو دیں اور اس پانی سے سر دھوئیں۔
مساج کرنا
بالوں کا قدرتی حسن برقرار رکھنے کے لیے سرکی مالش ، اور اس کے ساتھ ساتھ تیل کا صحیح انتخاب بھی بہت ضروری ہے۔ بالوں کی مالش کے لیے آملے کا تیل سب سے اچھا ہوتا ہے۔ بالوں کے لیے ناریل کا تیل اور روغنِ زیتوں بھی بہت مفید ہے۔ روغن زیتون کو سردیوں میں استعمال کریں۔ اگر باقاعدہ روغنِ زیتون سے مالش کی جائے تو بالوں میں چمک آئے گی، اور ان کا قدرتی رنگ قائم رہے گا۔
پیروں کو نظرانداز نہ کریں:
ہم میں سے بیشتر لوگ اپنے پیروں کو نظرانداز کرتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال سے یکسر بے گانہ رہتے ہیں، حالاں کہ صحت مند پاؤں نشست و برخاست اور اٹھنے بیٹھنے کے انداز کو بہتر بناتے ہیں۔ پیروں کی بنیادی صحت اور فٹنس کا انحصار ان کی قوت اور لچک پر ہے۔ اس سلسلے میں چند خصوصی ورزشیں حیرت انگیز نتائج دیتی ہیں۔ آکیو پنکچر اور آکیوپریشر میں پیروں کو پورے جسم کا ہیڈ کوارٹر قرار دیا جاتا ہے اور تقریباً تمام امراض کا علاج پیروں میں سوئیاں لگاکر اور مخصوص پریشر کو ایک خاص ترکیب سے دباکر کیا جاتا ہے جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آتے ہیں۔ پیروں سے متعلق زیادہ تر مسائل ان کے غلط استعمال کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔ اگر پیروں کے عضلات مناسب شکل میں نہیں ہیں، تو ان میں درد ہوسکتا ہے۔ جوڑوں کی تکلیف لاحق ہوسکتی ہے اور ہڈیوں کو جوڑنے والی رگوں اور عضلات میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہوسکتا ہے۔ یہ صورت حال اُس وقت سامنے آتی ہے جب دوڑ لگائی جائے، کوئی کھیل کھیلا جائے یا رقص کیا جائے۔ ماہرینِ صحت نے پیروں کو صحت مند، طاقت ور اور لچک دار بنانے کے لیے کچھ ورزشیں پیش کی ہیں جن پر عمل پیرا ہونے سے پیروں کے بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ ان ورزشوں کی چند روزہ مشقوں کے بعد پیر اس قابل ہوجاتے ہیں کہ کھیل کود، دوڑ بھاگ اور رقص کے دوران انہیں کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوتی۔