حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت کے دسویں سال حج کیا، اس موقعے پرکم و بیش ڈیڑھ لاکھ مسلمان آپؐ کے ساتھ تھے۔ آپؐ نے ان کے سامنے ایک سے زیادہ خطبے ارشاد فرمائے۔ ان میں زیادہ تر وہ باتیں تھیں، جو صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری بنی نوعِ انسان کے لیے چراغِ ہدایت ہیں۔ بعض ارشادات یہاں پیش کررہے ہیں۔
توحید اور انسانی مساوات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے آپؐ نے فرمایا:
لوگو، بے شک تمہارا خدا ایک ہے اور بے شک تمہارا باپ ایک ہے، جان لو کہ عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر، کالے کو گورے پر یا گورے کو کالے پر کوئی فضیلت نہیں، مگر تقوے کی بنا پر۔
تمہاری جانیں، تمہارے مال اور تمہاری آبرو ایک دوسرے پر قیامت تک کے لیے اس طرح حرام ہیں، جس طرح تم آج کے دن (یوم حج) اس شہر (مکہ شریف) اور اس مہینے (ماہ حج) کی حرمت کرتے ہو۔
میرے بعد گُم راہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردن کاٹنے لگو۔
ہر مسلمان دوسرے کا بھائی ہے اور تمام مسلمان باہم بھائی بھائی ہیں۔
عورتوں کے معاملے میں خدا سے ڈرو اور غلاموں کا خیال رکھو۔ جو خود کھاؤ، انہیں کھلاؤ۔ جو خود پہنو، انہیں پہناؤ۔
دین میں حد سے نہ بڑھو، تم سے پہلی قومیں حد سے بڑھ جانے ہی کی وجہ سے برباد ہوئیں۔
مجرم اپنے جرم کا خود ذمے دار ہے، نہ باپ کے جرم کے لیے بیٹا جواب دہ ہے، نہ بیٹے کے جرم کے لیے باپ۔
تم پر ایک نکٹا حبشی بھی امیر بنادیا جائے اور وہ تمہیں خدا کی کتاب کے مطابق لے چلے تو اس کا حکم مانو اور اس کی فرماں برداری کرو۔
لوگو، نہ میرے بعد کوئی نبی ہے اور نہ تمہارے بعد کوئی اُمت پیدا ہونے والی ہے۔
خطبہ ارشاد فرما چکے تو حاضرین سے پوچھا:
خدا کے ہاں تم سے میری نسبت پوچھا جائے گا تو کیا کہو گے؟
مجمع نے بیک وقت جواب دیا:
ہم کہیں گے آپؐ نے خدا کا پیغام پہنچادیا اور اپنا فرض ادا کردیا۔
جواب سن کر آپؐ نے آسمان کی طرف انگلی اٹھائی اور تین بار فرمایا:
اے رب، گواہ رہنا۔۔۔ اے رب، گواہ رہنا۔۔۔ اے رب، گواہ رہنا۔۔۔!!
nn