166مارے علاقے میں بھارتی فوج نے خانہ تلاشیاں شروع کررکھی تھیں۔ حزب المجاہدین کا ایک نوجوان مجاہد حکیم اللہ کریک ڈاؤن میں پھنس گیا۔ گرفتاری سے بچنے کے لیے وہ زمین میں کھدی ایک سرنگ میں چھپ گیا، لیکن دشمن اس طرف آسکتا تھا۔ مجاہد کے دل میں یہ خدشہ پیدا ہوگیا کہ دشمن کہیں تربیت یافتہ کتے نہ لے آئے۔ اس طرح زمین کی تہہ سے بھی اسے پکڑا جاسکتا تھا، چناں چہ اس نے باہر سے کچھ لہسن اس کمین گاہ پر ڈال دیے تاکہ تربیت یافتہ فوجی کتا بُو سونگھنے میں ناکام ہوجائے۔ کتا تو نہ آیا فوجی آگئے، اب اس جگہ پر لہسن کی پوتھیاں بکھری دیکھ کر فوجی شک میں پڑسکتے تھے۔ مجاہد کو اب بھی اپنی گرفتاری کا ڈر تھا کہ وہاں ایک مُرغا آگیا، اس نے لہسن کے سارے ٹکڑے چُگ لیے۔ اس کے بعد وہاں سے ایک کتے کا گزر ہوا، اس نے پنجے مار کر اس جگہ سے تمام نشانات مٹادیے۔ مجاہد یہ دیکھ رہا تھا۔ اس نے دیکھا، کمین گاہ میں چھوٹے چھوٹے سوراخ بھی ہیں۔ ان سوراخوں میں سے دشمن جھانک سکتا تھا۔ اللہ نے ان سوراخوں کے لیے ایک مکڑی بھیجی جس نے ان پر جال بُن دیا۔ سوراخ بند ہوگئے۔ تلاشی کے دوران فوجی اس جگہ پر آئے، انہوں نے پورا علاقہ کھنگال ڈالا۔۔۔ مگر مجاہد ہاتھ نہ لگا۔ بہت سے سپاہی اس کے سر پر سے باتیں کرتے ہوئے گزرے، مگر کسی نے نیچے جھانک کر دیکھنے کی کوشش ہی نہ کی۔ فوج کے جانے کے بعد عوام بڑی تعداد میں وہاں جمع ہوگئے۔ انہوں نے مجاہد کو پناہ گاہ سے نکالا اور گلے لگا لیا۔ بہت سے نوجوان یہ ایمان افروز واقعہ دیکھ کر جہاد میں شامل ہوگئے۔
nn