(برما یکجہتی واک (انتخاب عالم سوری

153

میانمار (برما ) میں روہنگیا مسلمانوں پر جنگِ عظیم دوم کے بعد،1942ء سے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ہر دس پندرہ سالوں میں نسل کشی کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اس وقت سے یہ مسلمان بے آسرہ ‘بے یارومدد گار ہیں۔ جہاں سے کسی قسم کی کوئی خبر مہذب دنیا کی طرف پہنچنے نہیں دی جاتی۔
جون 2012ء میں چند مسلمانوں کے درد ناک قتل سے شروع ہونے والا فساد اس حد بڑھ پہنچ گیا ہے کہ سارے ارکانی مسلمان پوری دنیا میں تتر بتر ہو کر رہ گئے ہیں۔ 1982ء میں صدیوں سے آبادجدی پشتی باشندوں کو ان کی شہریت منسوخ کر کے غیر قانونی تارکینِ وطن قرار دے دیا گیااور ان کے تمام بنیادی حقوق پرڈاکہ ڈالا گیا۔
آج ان پر ہونے والے مظالم کی تصاویراور ویڈیوز کو دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔ مگر حیرت انسانی حقوق کے علمبرداروں اور مسلم ممالک کے حکمرانوں پر ہے جس کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی۔جبکہ بحیثیتِ مسلمان ہم سب پر یہ فرض ہے کہ ہم بھی برمی مظلوم مسلمان بھائیوں کے لئے آواز بلند کریں۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں ہیومن رائٹس نیٹ ورک کے تحت انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ایک “واک” منعقد کی گئی ۔
واک سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سکریٹری لیاقت بلوچ نے کہا کہ اقوام متحدہ عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے نام نہاد و علمبرداروں کی مجرمانہ خاموشی اور بے حسی کے باعث برما میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم ٖڈھائے جارہے ہیں ، برما کی فوج اور حکمران مظلوم اور نہتے مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں ، عالم اسلام کے حکمران پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عالمی سطح پر ان مظالم کے خلاف آواز بلند کریں ۔ اقوام متحدہ اور عالمی ادارے برما میں مسلمانوں کی نسل کشی بند کرائیں ۔واک سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، روہنگیا ویلفیئر ٹرسٹ کے ذبیح اللہ قریشی ،جنرل سیکرٹری شہزاد مظہر، جمعیت العلماء کونسل کے رہنما مولانا ظفر آزاد ، جمعیت العلمائے پاکستان (ف)کے جنرل سکریٹری اسلم غوری ، خاکسار تحریک کے رہنما نصر عسکری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔جبکہ احتجاجی واک میں متفقہ طور پر ایک قرارداد بھی منظور کی گئی ۔ اس واک میں ڈپٹی سکریٹری جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ ،نصر ت اختر، شگفتہ انیس ،ڈاکٹر خالد اختر بھی موجود تھے۔ قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی زیر قیادت واک کا آغاز ہوا اور شرکاء کراچی پریس کلب تک پیدل مارچ کیا۔ شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے جبکہ شرکاء نے پرجوش نعرے بھی لگائے ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہیومن رائٹس نیٹ ورک او ران کی پوری ٹیم کو اس انسانیت سوز مظالم کے خلاف واک منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے اور وزیر اعظم پاکستان برما میں مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم کے خلاف اقدامات کرے ۔انسانی حقوق کی پامالی شدت اختیار کر چکی ہے ۔ اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں پر زمین تنگ کی جارہی ہے ، روہنگیا مسلمانوں پر تاریخ ساز ظلم ڈھائے جارہے ہیں جہاں عورتوں کی عزت وآبرو کو پامال کر کے جلایا جارہا ہے اورمعصوم بچوں کو آگ میں ڈالاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 21وی صدی کے دور میں جانوروں اور پرندوں کے حقوق کی بات کرنے والے انسانی حقوق کی پامالی پر کیوں خاموش ہیں ؟انہوں نے کہا کہ اس وقت اراکان میں انسانی حقوق کی پاما لی کی جارہی ہے‘ امریکہ ، یورپ ، مغرب ممالک سے توقعات رکھنے کے بجائے مسلم حکمران اور مسلم ممالک برماکے مظلوم مسلمانوں کی آواز بنیں ۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے برمی مسلمانوں کو قبول کرنے کے بجائے مسترد کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ملائیشیا اور ترکی کے وزرائے اعظم کو جنہوں نے برمی مسلمانوں کے لیے اپنا احتجاجی ریکارڈ کرایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر جدوجہد کرنی کی ضرورت ہے ‘انہوں نے کہا کہ میں دنیا بھر کے انسانوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس انسانیت سوز مظالم کے خلاف ایک آواز ہوجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ OICکی ذمہ داری ہے کہ برما میں مظالم کے خلاف آواز اٹھائے ۔ذبیح اللہ قریشی نے کہا کہ برما میں ہونے والا ظلم تاریخ ساز ظلم ہے ، ملائیشیا اور ترکی کے وزرائے اعظم نے برمی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کی لیکن وزیر اعظم پاکستان کی خاموشی افسوسناک ہے ۔آج کا یہ احتجاجی واک اقوام متحدہ ، امریکہ اور ان کے اتحادیوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ اگر برمامیں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم بند نہ کیا تو عوا م ایوانوں کا رخ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میانمار میں اپنا وفد بھیجیں اور اس ظلم کو رکوائیں ، تمام مسلم ممالک کا اجلاس طلب کریں اور برما میں ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں ۔اقوام متحدہ میانمار میں امن فوج تعینات کرے ۔ اسلم غوری نے کہا کہ برما میں جاری انسانیت سوز مظالم کے خلاف شدید مذمت کرتے ہیں ۔مولانا ظفر آزاد نے کہا کہ برمامیں جاری انسانیت سوز ظلم آج سے نہیں بلکہ نصف صدی سے جاری ہے ۔ 1942ء میں برمی مسلمانوں کا شب خون کیا گیا اور پھر 1977ء میں روہنگیا مسلمانون کا قتل عام کیا گیا اور اب 9اکتوبر سے بڑے منصوبے کے تحت برمی مسلمانوں کے خلاف قتل عام کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ برما میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے ظلم کو رکوائیں ۔
nn

حصہ