بادام کو مغزیات کا بادشاہ کہتے ہیں۔ اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں: کاغذی اور کاٹھا۔ کاٹھا ذرا سخت ہوتا ہے۔ ذائقے کے لحاظ سے اس کی دو قسمیں ہیں: شیریں اور کڑوا۔ کڑوا بادام کھانا نہیں چاہیے۔ یہ زہریلا ہوتا ہے۔ بادام کے تیل کو روغنِ بادام کہتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں کھائے جانے والے خشک میوہ جات اپنے اندر بے شمار غذائیت رکھتے ہیں جن کا استعمال جسم میں توانائی اور تازہ خون بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، اور ان میں سے بادام کا شمار ایسے خشک میوہ جات میں ہوتا ہے جس میں وٹامن ای، کیلشیم، فاسفورس، فولاد اور میگنیشیم شامل ہوتا ہے، جبکہ اس میں زنک، کیلشیم، تانبا بھی مناسب مقدار میں پایا جاتا ہے۔ لہٰذا بادام کا استعمال بہت سی بیماریوں میں شفا بخش بھی ہوتا ہے۔
بیجوں اور مغزوں میں بادام ایک بہترین غذا ہے۔ بادام کھانے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ ان کی گریوں کو کچھ دیر پانی میں بھگو رکھنے کے بعد اچھی طرح پیس کر باریک پیسٹ بنالیا جائے۔ اس پیسٹ کو بادام کا مکھن کہتے ہیں۔ یہ آسانی سے ہضم اور بدن میں جذب ہوجاتا ہے۔ سبزی خور افراد اسے ڈیری کے مکھن پر ترجیح دیتے ہیں۔ یہ مکھن اُن بوڑھے افراد کے لیے خصوصی اہمیت رکھتا ہے جو دانت نہ ہونے کی وجہ سے گوشت کو اپنی غذا میں شامل نہیں کرسکتے۔ بادام کا مکھن کھانے سے وہ نہ صرف اعلیٰ معیار کی پروٹین حاصل کرلیتے ہیں بلکہ دیگر عمدہ غذائی اجزاء بھی انہیں مل جاتے ہیں۔
ایک سو گرام مغز بادام (گری) میں 5.2 فی صد رطوبت، 20.8 فی صد پروٹین، 58.9 فی صد چکنائی، 2.9 فی صد معدنی اجزاء، 1.7فی صد ریشہ اور 10.5فی صد کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔ اس کے معدنی اور حیاتینی اجزاء میں 230 ملی گرام کیلشیم، 490 ملی گرام فاسفورس، 4.5 ملی گرام آئرن، 4.4ملی گرام نایاسین اور کچھ مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس شامل ہوتے ہیں۔ ایک سو گرام کی غذائی صلاحیت 665کیلوریز ہے۔
بادام کی سب سے بہتر غذائی صورت بادام کا دودھ ہے۔ اسے بڑی آسانی کے ساتھ بادام کی گری کو گرائنڈ کرکے بنایا جاسکتا ہے۔ گرائنڈ کرنے سے پہلے بادام کو بھگو کر اس کی گہرے رنگ کی بیرونی تہہ اتار لی جاتی ہے۔ گرائنڈ کرتے ہوئے اس میں ابلا ہوا ٹھندا پانی شامل کرلیتے ہیں۔ تھوڑی سی چینی ملانے سے یہ خوش ذائقہ اور غذائیت بخش مشروب بن جاتا ہے۔ 250گرام مغز بادام سے ایک کلو گرام دودھ بنایا جاسکتا ہے۔ بادام کے دودھ سے عام دودھ کی طرح دہی بھی بنایا جاسکتا ہے۔
بادام کا دودھ وٹامنز سے مالامال ہوتا ہے۔ اس میں عام حیوانی دودھ کے برعکس زیادہ خوبیاں ہوتی ہیں۔ یہ گائے کے دودھ سے بھی زیادہ زود ہضم ہے اور اُن شیر خوار بچوں کے لیے مفید ہے جنہیں گائے کا دودھ راس نہیں آتا۔
بادام کی چکنائی میں زیادہ روغن نہیں ہوتا، چنانچہ یہ ایک مفید چکنائی قرار دی جاتی ہے۔ ایک سو گرام مغز بادام میں 11گرام لائنو لیک ایسڈ ہوتا ہے۔ یہ مرغن ترشہ (تیزاب) کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں بہت مؤثر ہے۔
دماغ کو طاقت بخشنے کے لیے باداموں کو رات بھر بھگونے اور صبح کھانے کا طریقہ ہمارے ہاں صدیوں سے رائج ہے، اس لیے زیادہ تر لوگ بادام کو رات بھر پانی میں بھگو کر چھوڑ دیتے ہیں اور نہار منہ کھا لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھگوئے ہوئے بادام ہاضمے کو بھی درست کرتے ہیں۔
بادام کا استعمال ایسے افراد کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے جنہیں بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہوتا ہے۔ ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ بادام کا استعمال کریں تاکہ ان کا بلڈ پریشر کنٹرول میں رہ سکے، کیوں کہ بادام میں پایا جانے والا مادہ ایلفاٹو فیرل بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
اگر آپ دل کے مسائل سے بچنا چاہتے ہیں تو بادام کا استعمال ضرور کریں، کیوں کہ اس میں پایا جانے والا اینٹی آکسیڈنٹ مادہ کولیسٹرول کو کنٹرول کرتا ہے اور دل کو صحت مند رکھتا ہے۔ بادام جسم میں مضرِ صحت کولیسٹرول کی مقدار کم کرتا ہے اور صحت بخش کولیسٹرول کی مقدار بھی بڑھاتا ہے، جب کہ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ مٹھی بھر بادام کھانے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
بادام کے استعمال سے جلد اور بالوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔ جلد اور بالوں کی حفاظت کے لیے روغنِ بادام کا استعمال عام ہے اور یہ رنگ کو بھی گورا کرتا ہے، جب کہ نومولود بچوں کی جلد کی حفاظت کے لیے روغنِ بادام کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق کھانا کھانے کے بعد بادام کا استعمال شکر کی سطح کو کم اور انسولین کی سطح کو بڑھاتا ہے جس سے ذیابیطس کے مرض کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
بادام طاقت بخشتا ہے۔ پورے بدن کی خشکی اور خاص طور پر دماغ اور آنتوں کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ خشک کھانسی کے لیے اسی وجہ سے مفید ہے۔ بینائی کو تیز کرتا ہے۔
بادام کے استعمال کے بے شمار طریقے رائج ہیں۔ قبض دور کرنے، اور دماغی طاقت وغیرہ کے لیے عام طور پر روغنِ بادام استعمال ہوتا ہے۔ اسے سوتے وقت نیم گرم دودھ کے ساتھ ملا کر پیا جاتا ہے۔
طاقت کے لیے 12 عدد بادام اور 12 عدد کشمش رات کو پانی میں بھگو دیں۔ صبح چبا چبا کر کھائیں۔ پسے ہوئے باداموں کو جَو کے پانی (بارلے واٹر) کے ساتھ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پسے ہوئے بادام کے ساتھ شہد ملانے سے اس کی طاقت اور فوائد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
بادام کھانے سے دل کی بیماری کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہوجاتا ہے۔ اگر ہماری غذا میں چکنائی مجموعی طور پر تجویز کی جاتی ہے تو بھی بادام کھانے سے فائدہ ہوگا۔ وجہ یہ ہے کہ بادام جسم میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے اور اس میں دل کو تقویت پہنچانے والے حیاتین اور معدنیات ہوتے ہیں جن میں حیاتین ھ، میگنیشیم، کیلشیم اور پوٹاشیم شامل ہیں۔
بادام میں جو چکنائی ہوتی ہے اس کے بارے میں یہ تصدیق ہوچکی ہے کہ اس سے وزن نہیں بڑھتا۔ ایک تحقیقی جائزے کی تیاری کے دوران کچھ لوگوں کو چار ہفتے تک بادام والی غذائیں کھلائی گئیں، چار ہفتے کے بعد جب ان کا وزن کیا گیا تو اس میں کوئی خاص فرق نہیں تھا۔
پہلے عام خیال یہ تھا کہ بادام یا دوسری قسم کی گری کھانے سے انسان موٹا ہوجاتا ہے، لیکن امریکہ میں لاس الٹاس کے طبی تحقیقی مرکز نے اس خیال کو رد کیا ہے۔ ڈاکٹر جین کا کہنا ہے کہ بادام صحت کے لیے مفید ہے۔
امریکہ میں اس تحقیقی جائزے کے دوران کچھ مردوں اور عورتوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ان سب کے خون میں کولیسٹرول کی سطح خاصی زیادہ تھی۔ تحقیقی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ ان سارے لوگوں کو ایسی غذا کھلائی گئی جو دل کے لیے مفید تھی یعنی اس میں سیر شدہ چکنائی کم اور چوکر اور ریشہ زیادہ تھا۔
اضافی چکنائی کے طور پر ان میں سے ایک گروپ کو بادام، دوسرے کو زیتون کا تیل اور تیسرے کو مکھن اور چیڈر پنیر کھلائی گئی۔ تینوں گروپوں میں شامل لوگوں نے عام تجویز کردہ تیس فیصد حراروں سے کہیں زیادہ چکنائی کھائی۔
چار ہفتے بعد جب کولیسٹرول ناپا گیا تو پہلے گروپ کے لوگوں یعنی بادام کھانے والوں میں اس کی سطح (خصوصاً مضرِ صحت ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح) نمایاں طور پر کم ہوگئی تھی۔ دوسرے گروپ یعنی زیتون کا تیل کھانے والوں کے کولیسٹرول کی سطح میں خفیف سی کمی ہوئی، جبکہ مکھن اور پنیر کھانے والوں کے کولیسٹرول میں نمایاں اضافہ ہوگیا۔
بادام کے غذائی اجزاء میں فاسفورس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ آپ کی ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط اور طاقتور بنانے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔
بادام کے استعمال سے جسم میں وٹامن Eکی مقدار واضح طور پر بڑھ جاتی ہے جو آپ کی جسمانی صحت و تندرستی کے لیے نہایت اہم ضروری جز ہے۔ وٹامن E ایک زبردست اور پاور فل اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو خون میں موجود فری ریڈیکلز کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ شریانوں کو بند ہونے سے محفوظ رکھتا ہے اور کولیسٹرول کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے۔
کیلی فورنیا یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق بادام میں موجود زبردست قدرتی غذائی جز قولون کینسر جیسی مہلک بیماری کے خطرے سے محفوظ رکھنے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔
کنگز کالج لندن کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ بادام میں شامل فائبر فیٹس کاربوہائیڈریٹ کے انجذاب کو روکتے ہیں، جس سے ذیابیطس کا امکان گھٹ جاتا ہے۔ علاوہ ازیں بادام کے خواص میں ایک انتہائی حیرت انگیز خوبی یہ ہے کہ روزانہ ایک مٹھی بادام کھانے سے فاسٹنگ شوگر توازن میں آجاتی ہے اور آپ شوگر سے ملحقہ بہت سی پریشانیوں سے بچ جاتے ہیں۔
دماغ کو طاقت بخشنے کے لیے باداموں کو رات بھر بھگونے ار صبح نہار منہ کھانے کا طریقہ ہمارے یہاں صدیوں سے رائج ہے لیکن کیا آپ کو پتہ ہے بادام کو کھانے سے پہلے بھگونا کیوں ضروری ہے؟ اس لیے اس طرح نہ صرف اس کی گری نرم ہوجاتی ہے بلکہ اس کا چھلکا بھی تر ہوجاتا ہے، جبکہ اس کے چھلکے میں ایک مخصوص انزائم ہوتا ہے، جس کی وجہ سے بادام ہضم نہیں ہوتا اور اس کے غذائی اجزاء جسم میں جذب نہیں ہوتے۔ بادام ریبو فلاون اور Camitine La غذائیت کی خصوصیات پر مشتمل ہوتا ہے جو دماغی صلاحیت میں اضافہ کرنے اور دماغ کو طاقت فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ بادام میں موجود غذائیت اور شفا بخش اجزا الزائمر کے عارضے کے خدشے کو کم کرنے میں بھی اہم محرک کا کام کرتے ہیں۔
بادام چونکہ پروٹین کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس وجہ سے یہ نظام ہضم کو درست رکھتا ہے اور قبض کی شکایت کو ختم کرکے آپ کے معدے کو صحت مند و تندرست رکھتا ہے۔
بادام ایک زبردست اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو آپ کو مختلف قسم کی بیماریوں سے بچانے اور ان کی شدت کو قدرے کم کرنے میں معاونت کرسکتا ہے۔ اگر آپ کو نزلہ زکام کی شکایت ہو اور نزلہ تنگ کرتا ہو اور بے تحاشا چھینکیں آپ کا پیچھا نہ چھوڑتی ہوں تو بادام کھا کر اس مشکل سے نجات پا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ نزلہ کے باعث گلے میں ہونے والی خراش، خشک کھانسی اور بلغم خارج کرنے میں دشواری یا سانس لینے میں مسئلہ پیدا ہو تو بادام کا تیل اور شہد چاٹنے سے سانس کی تکیلف اور نزلہ دور بھاگ جاتا ہے۔
دودھ کی کریم اور تازہ گلاب کی کلیوں کے ساتھ بادام کا پیسٹ روزانہ چہرے پر لگانا ایک زبر دست بیوٹی ایڈ ہے۔ یہ جلد کو صاف، نرم اور پر کشش بناتا ہے اس کا باقاعدہ استعمال قبل از وقت جھریوں کو روکتا ہے، جلد کی خشکی دور کرتا ہے ، کیل مہا سے ختم کرتا ہے اور چہرہ تر و تازہ رکھتا ہے۔
چائے کا ایک چمچہ روغنِ بادام، چائے کا ایک چمچہ آملہ کے جوس میں ملا کر سر پر مساج کرنا گرتے ہوئے بالوں، خشکی، سکری اور بالوں کی سفیدی کا مؤثر تدارک ہے۔ اس کے استعمال سے بال گھنے ہوجاتے ہیں۔ بہتر نتائج کے لیے باداموں کو درست طریقے سے استعمال کرنا چاہیے۔ مغز بادام کی بیرونی تہہ (جھلی) کھانے سے پہلے ضرور اتار دینی چاہیے کیونکہ اس میں خراش دار معدہ ہوتا ہے۔ مغز بادام کو ایک سے دو گھنٹے تک پانی میں بھگوئے رکھنے سے گہرے رنگ کی یہ جھلی اتارنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔
بادام کو ہمیشہ اچھی طرح چباکر کھانا چاہیے اور کھانا کھانے کے فوراً بعد قطعاً نہیں کھانا چاہیے۔
بادام میں نامیاتی شکل میں کاپر پایا جاتا ہے اور اس کی مقدار ایک سو گرام میں 1.15 ملی گرام ہے۔ کاپر (تانبا) آئرن (فولاد) اور وٹامنز کے ساتھ مل کر خون کے سرخ ذرات کی تشکیل کے کیمیائی عمل کو ترتیب دیتا ہے، چنانچہ خون کی کمی کے مرض میں بادام بہت مفید غذا ہے۔
اعصابی اور دماغی کمزوری کے نتیجے میں ضائع ہوجانے والی جنسی توانائی کی بحالی کے لیے بادام بہت مفید ہیں۔ ان کا باقاعدہ استعمال جنسی قوت بڑھا دیتا ہے۔ بھنے ہوئے چنے اور ہم وزن مغز بادام چبانا جنسی قوت بحال کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
جنگلی بادام جلد کے امراض میں اچھا علاج سمجھا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے خاص طور پر ایگزیما ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے جنگلی بادام کے تھوڑے سے پتے پانی میں کچل کر کریم سی بنالی جائے۔ یہ کریم متاثرہ جلد پہ لگانے سے زخم مندمل اور سوزش تحلیل ہوجاتی ہے۔ کیل اور پھنسیوں کے لیے بھی اس کا استعمال مفید ہے۔ کیل اور پھنسیوں کے لیے بادام کا سخت چھلکا (خول) پانی کے ساتھ پیس کر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ سوزش کی صورت میں روغن بادام کا متاثرہ جگہ پر استعمال درد اور سوجن دور کرتا ہے اور حدت کم کرکے سکون بخشتا ہے۔
بادام کا ایملشن سانس کی بیماریوں اور کرکراہٹ والی کھانسی کے لیے کارآمد دوا ہے۔
nn