پی آئی اے طیارے کا حادثہ

219

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے)کا چترال سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا۔ طیارے کا اسلام آباد پہنچنے سے کچھ دیر قبل کنٹرول ٹاور کے ریڈار سے رابطہ منقطع ہوا اور وہ ریڈار سے غائب ہوگیا، جس کے تھوڑی دیر بعد ہی طیارہ حویلیاں آرڈیننس فیکٹری کے قریب پہاڑی علاقے میں گرکر تباہ ہوگیا۔ پرواز پی کے 661 کی روانگی کا وقت تین بج کر تیس منٹ تھا، جبکہ اسلام آباد آمد کا وقت 4 بج کر 40 منٹ تھا۔ وزیراعظم نوازشریف نے حادثے کے مقام پر فوری طور پر امدادی مہم اور ریلیف آپریشن شروع کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔ پی آئی اے کا حادثے کا شکار طیارہ ATR 42 ہے جو 2007ء میں تیار کیا گیا تھا۔ اس طیارے کی عمر اس وقت ساڑھے نو سال ہے اور اس نے پہلی بار پرواز 3 مئی 2007 ء کو کی تھی۔ پی آئی اے نے اس طیارے کو 16 مئی 2007 ء کو اپنے بیڑے میں شامل کیا تھا۔ اس طیارے میں پریٹ اینڈ وٹنی کے دو انجن لگے ہوئے ہیں۔ حویلیاں کے قریب طیارہ خراب ہونے کے حوالے سے جہاز کے کیپٹن نے مے ڈے کال دی، جس کے بعد طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا۔ بٹولنی گاؤں کے قریب واقع پہاڑیوں پر جہاز گرا ہے۔ اس گاؤں تک گاڑیوں کے ذریعے جانے کا راستہ موجود ہے۔ اس طیارے میں عملے کے ارکان سمیت 47 افراد سوار تھے، جو ساڑھے 4 بجے حادثے کا شکار ہوا۔ اس طیارے میں جنید جمشید اور ان کے اہلِ خانہ بھی سوار تھے جو تبلیغ کے لیے چترال گئے ہوئے تھے۔ اور ان کی سیٹ نمبر 27-C تھی۔ جنید جمشید نے چترال میں اپنی مصروفیات کی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی شیئر کی تھیں۔ انہوں نے فیس بک پر 3 گھنٹے قبل نماز ادا کرتے ہوئے اپنی تصویر بھی شیئر کی۔ جنید جمشید نے اپنے کیریئر کا آغاز وائٹل سائنز نامی پاپ بینڈ میں مرکزی گلوکار کی حیثیت سے کیا، اس بینڈ کے ذریعے انہیں اپنی زندگی میں بے حد شہرت ملی۔ گلوکاری میں بے انتہا شہرت حاصل کرنے کے بعد ان کا رجحان اسلامی تعلیمات کی طرف بڑھ گیا اور آہستہ آہستہ انھوں نے موسیقی کی صنعت کو خیرباد کہہ دیا۔ ان کا شمار پاکستان کے نامور نعت خواں اور بزنس مین کے طور پر بھی کیا جاتا رہا ہے۔ پی آئی اے کا کہنا ہے کہ جہاز میں عملے کے پانچ افراد سوار تھے جن میں طیارے کے کپتان کیپٹن صالح جنجوعہ، معاون پائلٹ احمد جنجوعہ، فرسٹ آفیسر علی اکرم بھی شامل ہیں۔ فضائی میزبانوں میں عاصمہ عادل اور صدف فاروق جہاز پر سوار تھیں۔ طیارے میں 31 مرد، 9 خواتین اور 2 شیر خوار بچے سوار تھے۔ طیارے کے حادثے کے آدھے گھنٹے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے کی تصدیق کی۔ پی آئی اے نے حادثے کے حوالے سے معلومات کے لیے ہیلپ لائن قائم کر دی ہے جس کے نمبر 02199044890، 02199044376،02199044394 بتائے گئے ہیں۔

حصہ