مجھے خلا میں کھٹکھٹانے کی آواز آئی‘باہر جھانکنے سے بھی یانگ لی وے کو کچھ نظر نہ آیاسوچیں آپ ایک چھوٹے سے خلائی جہاز میں تنہا ہیں۔ یہ پہلی بار ہے جب آپ خلائی سفر کر رہے ہیں۔ اور ایک دم آپ کو کہیں سے کھٹکھٹنے کی آواز آتی ہے!چین کے پہلے خلا باز یانگ لی وے کے ساتھ 2003 میں ایسا ہی ہوا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ ان کے پہلے خلائی سفر میں انھیں خلائی جہاز میں کھٹکھٹانے کی ایک ایسی آواز آ رہی تھی جیسے ’کوئی لوہے کی بالٹی پر لکڑی کی ہتھوڑی سے کھٹکھٹا رہا ہو۔‘’یہ نہ خلائی جہاز کے اندر سے آ رہی تھی نہ باہر سے!‘باہر جھانکنے سے بھی یانگ لی وے کو کچھ نظر نہ آیا۔ خلائی سفر ختم کرنے کے بعد بھی زمین پر یانگ لی وے اس آواز کے بارے میں وضاحت ڈھونڈتے رہے۔خلا میں آواز کے سفر کرنے کے لیے کوئی وسیلہ نہیں ہے اسی لیے خلا کے مکمل طور پر بے آواز ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔آواز کو سفر کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی وسیلہ چاہیے ہوتا ہے، جیسے ہوا یا پانی کے ذرات یا ٹھوس مادہ۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسی کوئی آواز آ رہی تھی تو اس کا امکان یہی ہو سکتا ہے کہ کچھ خلائی جہاز پر آ کر لگ رہا ہو۔ تاہم سائنسدانوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایسا کچھ ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔یانگ لی وے چین کے پہلے خلا باز تھے اور انھیں ملک میں ایک ہیرو سمجھا جاتا ہے۔ان کے ساتھ کام کرنے والے وی سنگ سوح نے اس آواز کی ایک دوسری توجیح دی ہے۔ ان کے خیال میں خلائی جہاز کے درجہ حرارت میں تیزی سے تبدیلی کے باعث اس کے پھیلنے یا سکڑنے کی وجہ سے یہ آواز پیدا ہو سکتی ہے۔چینی میڈیا کے مطابق یانگ لی وے کے علاوہ 2005 اور 2008 میں بھی چینی خلا بازوں کو ایسی ہی آواز سنائی دی ہے۔یہاں تک کہ یانگ لی وے نے بعد کے خلا بازوں کو تنبیہ کی تھی تاکہ وہ اس آواز سے پریشان نہ ہوں۔اگرچہ اس آواز کی کوئی توجیح نہیں مگر اب اسے ایک عام بات سمجھا جا رہا ہے۔Image copyright AFPImage caption یانگ لی وے چین کے پہلے خلا باز تھے اور انھیں ملک میں ایک ہیرو سمجھا جاتا ہے۔خلا میں آواز سنائی دینا اور بعد میں اس کی کوئی واضح وجہ نہ ہونا ایک نایاب بات نہیں ہے۔1969 میں چاند پر لینڈنگ کے لیے ایک ٹیسٹ فلائٹ پر جب خلا باز چاند کے گرد دوسری طرف یعنی زمین سے رابطے میں نہیں تھے تو انھیں ایک ایسی آواز آئی جسے انھوں نے موسیقی بیان کیا۔ مگر کوئی بھی اس کیواضح توجیح نہیں دے سکا۔اس بات کو امریکی حکومت نے کئی سال تک خفیہ رکھا۔ امریکی خلائی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ کسی قسم کی ریڈیو انٹرفیرنس ہی ہو سکتا ہے بجائے کہ کوئی خلائی مخلوق۔ناسا کے بھی دیگر خلائی مشنز پر ایسی آوازیں ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔