خواتین

253

135ماعت اسلامی کے سندھ ورکرز کنونشن میں سندھ کے 28 اضلاع سے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکت والوں میں اندرون سندھ کی خواتین بھی شامل تھیں۔ اندرون سندھ کے مہمان اس کنونشن میں شرکت پر انتہائی خوش تھے، ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگوں نے ان کی بہترین مہمان نوازی کی۔ کھانے، پانی اور رہائش کے انتظامات بہت اچھے تھے۔ کنونشن میں اندرون سندھ کے شرکاء دور سے ہی پہچانے جارہے تھے۔ اُن کی بولی ٹھولی، اجرک اور گھیردار شلوار اُن کا تعارف کرا رہی تھی۔ خواتین بھی اپنے کڑھائی کے خوب صورت لباسوں میں پہچانی جارہی تھیں۔ بات چیت کے دوران انہوں نے بتایا کہ اندرون سندھ جماعت اسلامی کا کام اس کی پہچان ہے۔ اخلاصِ نیت اور ایثار کے جذبے کے تحت کیے جانے والے کام سے وہاں کے لوگ بہت متاثر ہوتے ہیں۔
خواتین نے مزید بتایا کہ سندھ سے بڑی تعداد میں خواتین آنے کی خواہش مند تھیں لیکن خاندانوں کی طرف سے اجازت اور اخراجات ان کی خواہش کے راستے میں رکاوٹ تھے۔
ورکرز کنونشن کے سات سیشن ہوئے۔ پہلے سیشن کا آغاز پہلے دن صبح دس بجے ہوا اور آخری سیشن دوسرے دن سہ پہر چار بجے ہوا۔ آخری سیشن ایک عظیم الشان جلسہ عام تھا جس کا عنوان ’’عزم اسلامی انقلاب‘‘ تھا۔
دوسرے دن خواتین کا ایک اہم سیشن ’’خواتین کانفرنس‘‘ تھی، جس کی صدارت جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک اسلامی اور خوش حال پاکستان ہی عوام کے دکھوں اور غموں کا مداوا اور مسائل کا حل ہوسکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں زندگی گزارنے والے نہ خود کسی پر ظلم کرتے ہیں اور نہ ظلم کرنے دیتے ہیں۔ اسلامی اصولوں کے مطابق حکومت کرنے والے عوام دوست اور عوام کی امانتوں کی حفاظت کرنے والے ہوتے ہیں۔ 70 برس سے حکمران ملک کو لوٹ رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں دیانت دار قیادت سامنے لائی جائے تاکہ عوام سُکھ کا سانس لے سکیں۔
کانفرنس سے اسلامی نظریاتی کونسل کی رکن محترمہ سمیحہ راحیل قاضی، صدر انٹرنیشنل وومن یونین محترمہ کوثر فردوس اور سابق رکن قومی اسمبلی عائشہ منور نے بھی خطاب کیا۔
سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ سندھ کی خوش حالی پورے ملک کی خوش حالی ہے۔ ملک کی بدحالی سے خواتین براہِ راست متاثر ہوتی ہیں۔ جماعت اسلامی خواتین کو اُن کا حق دلانے کے لیے کوشاں ہے۔ محترمہ عائشہ منور نے کہا کہ آج عورت کو معاش کی ذمے داری میں بنیادی اہمیت دے دی گئی ہے جس سے خاندانی نظام میں خرابیاں پیدا ہونے لگی ہیں۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں جماعت اسلامی کوشش کرتی ہے کہ خواتین کی فطری ذمے داریوں کے برخلاف اور دین سے متصادم کوئی قانون سازی نہ ہوسکے۔ میڈیا کے ذریعے ہمارے خاندانی نظام پر، تہذیب و ثقافت اور تمدن پر حملے کیے جارہے ہیں۔ آج معاشرے میں طلاق کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، اس سے خاندان یعنی معاشرے کی بنیادی اکائی کمزور ہورہی ہے۔ ان سارے امور پر جماعت اسلامی کی نظر ہے اور ہم اس کی روک تھام کے لیے میدانِ عمل میں موجود ہیں اور رہیں گے۔ آخر میں محترم سراج الحق نے بھی کانفرنس سے مختصر خطاب کیا اور سندھ بھر سے آنے والی ہزاروں خواتین شرکاء کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کا اتحاد اور عقیدے کی پختگی امریکی حواریوں اور دجالی تہذیب کو شکست دے گی۔
آخر میں ناظمہ کراچی فرحانہ اورنگزیب نے کانفرنس کا اعلامیہ پیش کیا جس کو مشترکہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
nn

حصہ