نئے آرمی چیف

356

دو نشانِ حیدر کا عظیم اعزاز پانے والے خاندان سے تعلق رکھنے والے پاکستان آرمی کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف کی زندگی پر نظر ڈالیں تو جری اور بہادر سپاہی پر فخر بھی محسوس ہوتا ہے جبکہ ان کی نرم خو اور شفیق شخصیت کے لیے پیار کا جذبہ بھی ابھرتا ہے۔
امریکا میں منعقد ہونے والی ایک تقریب کے دوران اخبار ’’دی نیوز‘‘ سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف کے بچپن کے دوست خالد عثمان نے بتایا کہ وہ بچپن میں دوستوں کے ساتھ مل کر شرارتیں تو کیا کرتے تھے لیکن ان کا امتیازی ترین وصف یہ تھا کہ وہ اپنے اساتذہ اور بڑوں کے لیے انتہائی احترام کا جذبہ رکھتے تھے۔ وہ بتاتے ہیں کہ جنرل راحیل شریف نے گیریزن اسکول لاہور سے میٹرک کیا اور اس کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور چلے گئے۔ وہ اسکول کے دور میں سائیکلنگ اور کرکٹ کے شوقین تھے اور کالج کے دور میں ایک قابل، صلح جو اور لڑائی جھگڑے سے بچنے والے طالب علم سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نے نہ صرف پاکستان میں تعلیمی اور عسکری میدان میں شاندار کارکردگی دکھائی بلکہ جرمنی میں ملٹری ٹریننگ کے کورس میں بھی اوّل پوزیشن حاصل کی، جبکہ کینیڈا کے اسٹاف کالج سے ملٹری ایجوکیشن میں بھی اعلیٰ سند حاصل کی۔
خالد عثمان نے بچپن کی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ جنرل راحیل شریف کی والدہ نہایت نیک سیرت خاتون تھیں اور انہیں اپنے بیٹے کی طرح ہی نصیحت کیا کرتی تھیں اور ان کی رہنمائی کیا کرتی تھیں۔ وہ لاہور کینٹ میں اپنے گھر میں لگے پودوں سے بھی اتنی محبت کرتی تھیں اور ان کا ایسے خیال رکھتی تھیں گویا کہ وہ پودے نہیں بلکہ ننھے منے بچے ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ جنرل راحیل شریف کی شادی 1982ء میں ہوئی اور ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ وہ اور ان کی بیگم اپنی ہنس مکھ اور شفیق طبیعت کی وجہ سے بچوں میں خصوصی طور پر مقبول ہیں۔
اخبار نے ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا ہے کہ جب جنرل راحیل شریف 2014ء میں امریکا کے دورے پر گئے تو قومی خزانے کی بچت کے لیے سیکورٹی اسٹاف کو ساتھ نہ لے گئے۔ واشنگٹن میں اہم میٹنگز کے بعد جب وہ اپنے دوست کے گھر پہنچے تو اپنا سامان خود ہی اٹھا کر سیڑھیاں چڑھنے لگے، لیکن ان کے اے ڈی سی نے بصد اصرار دیگر اہتمام کیا۔
جنرل راحیل شریف کا خاندان اپنی مذہبی، مشرقی اور حب الوطنی کی روایات کی وجہ سے بھی خاص پہچان رکھتا ہے۔ ان کے ماموں میجر عزیز بھٹی شہیدکو 1965ء کی جنگ میں کارہائے نمایاں سرانجام دینے پر نشانِ حیدر دیا گیا، جبکہ ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شہید نے یہی اعزاز 1971ء کی جنگ میں یادگار بہادری و جرأت کا مظاہرہ کرکے حاصل کیا۔
*۔۔۔*۔۔۔*
پاکستان میں قاعدے کے مطابق فوج کے تھری اسٹار جنرلز میں سے سینیئر ترین افسر اگلا آرمی چیف مقرر ہوسکتا ہے، تاہم اس قاعدے پر شاذو نادر ہی عمل دیکھنے میں آیا ہے۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تقرری میں بھی سب سے سینئر تھری اسٹار جنرل کے قاعدے کو مدنظر نہیں رکھا گیا تھا کیونکہ سینیارٹی کی لسٹ میں راحیل شریف تیسرے نمبر پر تھے۔
عمومی طور پر وفاقی وزارتِ دفاع کی جانب سے وزیراعظم کو تین فوجی افسران کے نام ارسال کیے جاتے ہیں جن میں سے کسی ایک کو آرمی چیف مقرر کردیا جاتا ہے، تاہم وزیراعظم کو یہ صوابدیدی اختیار حاصل ہے کہ آرمی کے جس افسر کو وہ مناسب سمجھتے ہوں فوج کا سربراہ مقرر کردیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے موجودہ سربراہ جنرل راحیل شریف کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع پر یقین نہیں رکھتے اور مقررہ وقت پر ریٹائر ہوجائیں گے۔
جنرل راحیل شریف کے اس بیان کے بعد یہ بحث موضوع گفتگو ہے کہ اب ملک کا اگلا آرمی چیف کون ہوگا۔
رپورٹس کے مطابق ملک کے اگلے آرمی چیف کے عہدے کے لیے جن سینئر ترین افسران کا نام لیا جارہا ہے، ان میں لیفٹیننٹ جنرل مقصود احمد، لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات، لیفٹیننٹ جنرل سید واجد حسین، لیفٹیننٹ جنرل نجیب اللہ خان اور لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم شامل ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل مقصود احمد اس وقت اقوام متحدہ میں ڈیپوٹیشن پر امریکا میں موجود ہیں، جبکہ ان کی ریٹائرمنٹ 13 جنوری 2017ء کو متوقع ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات اس وقت چیف آف جنرل اسٹاف ہیں، جبکہ لیفٹیننٹ جنرل سید واجد حسین ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے چیئرمین ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل نجیب اللہ اس وقت ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ اسٹاف ہیں، جبکہ لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم ملتان کے کور کمانڈر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
ان پانچوں سینئر افسران میں سے چار کی ریٹائرمنٹ کی 13 جنوری 2017ء کو ہونی ہے، جبکہ لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم کو 8 اگست 2017ء کو ریٹائر ہونا ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس 29 نومبر کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ساتھ ساتھ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود بھی ریٹائر ہوجائیں گے۔
اس طرح 4 سینئر ترین فوجی افسران میں سے 2 کی اعلیٰ عہدوں پر تقرری کا امکان ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات اور لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم میں سے کسی ایک کے فوج کے سربراہ بننے کے امکانات ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے لیے یہ چوتھا موقع ہوگا جب وہ فوج کے سربراہ کا تقرر کریں گے۔
اکتوبر 1999ء میں نوازشریف نے لیفٹیننٹ جنرل ضیاء الدین بٹ کو آرمی چیف مقرر کیا تھا، تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے اور ان کی حکومت کا تختہ پلٹ کر اُس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویزمشرف نے حکومت کی باگ ڈور سنبھال لی تھی۔
*۔۔۔*۔۔۔*
وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ دیا گیا جس میں شرکت کے لیے آرمی چیف وزیراعظم ہاؤس پہنچے، جہاں وزیراعظم اور جنرل راحیل شریف کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی۔
*۔۔۔*۔۔۔*
سابق کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم شاہد آفریدی کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ خیبر ایجنسی میں آرمی چیف راحیل شریف کے ساتھ اسٹیڈیم کا افتتاح کرنا میرے لیے باعثِ فخر ہے، آرمی چیف نہ صرف میرے بلکہ پورے پاکستان کے ہیرو ہیں۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ مجھے سپورٹ کرنے پر آرمی چیف کا بے حد مشکور ہوں، اور جو کام پاکستان کے لیے جنرل راحیل نے کیے ہیں اس پر تہہ دل سے اُن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
شاہد آفریدی نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف قوم کے ہیرو ہیں اور میری طرف سے جنرل راحیل کے لیے نیک تمنائیں ہیں، میں دعاگو ہوں کہ اللہ آپ کو خوش رکھے۔
*۔۔۔*۔۔۔*
نئے آرمی چیف کے لیے زیادہ پریشان لوگوں سے عرض ہے کہ۔۔۔
سارے چودھری مرجائیں، آپ کے چودھری بننے کے کوئی امکانات تو ہیں نہیں۔۔۔
پھر اتنی فکرمندی کاہے کو بھائی؟
جنہوں نے جوتے پالش کرنے ہیں انہیں بھی یہی نوکری کرتے رہنا ہے۔۔۔
جن کو ان کی مخالفت کرنی ہے ان کی بھی بلا سے، جو بھی آئے۔۔۔
ہم تو حریفِ شب رہیں گے۔
اور جن کی نظر میں یہ ایک محب وطن ادارے کا معمول کا عمل ہے وہ بھی پُرسکون رہیں
وہی ہوگا جو منظورِ خدا ہوگا۔۔۔
اور یارو!
فوج ایک ادارہ ہے جس کے فیصلے (غلط یا صحیح) بالعموم انفرادی نہیں اجتماعی ہوتے ہیں۔
اچھا، وقت بہت ہے ذہنی عیاشی والی ڈسکشنز میں ضائع کرنے کے لیے؟
بس پھر ٹھیک ہے، لگے رہو!
(منصوری)
*۔۔۔*۔۔۔*
آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے پاکستان میں قیام امن کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات ناقابلِ فراموش ہیں۔ ہم انھیں پاکستان میں امن کے فروغ کے لیے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات پر سلام پیش کرتے ہیں۔ (لیاقت علی شیخ، قطب علی شاہ محسن سولنگی)
*۔۔۔*۔۔۔*
جنرل راحیل شریف کی طرف سے رواں سال ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد ممکنہ نئے آرمی چیف کا تذکرہ بھی زبان زدِ عام ہے۔ سینیارٹی کے مطابق اقوام متحدہ کے چیف ملٹری ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل مقصود احمد جن کا تعلق ضلع خوشاب کے چک نمبر47 ایم بی سے ہے، پہلے نمبر پر ہیں۔ فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات دوسرے، جبکہ ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل سید واجد حسین تیسرے نمبر پر ہیں۔ ماضی کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو 4 نمبر پر موجود لیفٹیننٹ جنرل نجیب اللہ خان، 5 نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم، 6 نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ضمیرالحسن شاہ اور 7 نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے بھی زیر غور آسکتے ہیں۔ نئے آرمی چیف کے بارے میں 10 ماہ پہلے شروع ہونے والی یہ بحث اگرچہ قبل از وقت ہے تاہم فوجی اور سول حلقوں میں آئندہ آرمی چیف کے نام کے بارے میں تبادلہ خیالات چل رہا تھا۔ مقتدر حلقوں کی نجی مجالس میں چیف آف جنرل اسٹاف زبیر محمود حیات کو اس عہدے کے لیے نمایاں افسر قرار دیا جاتا رہا ہے۔
nn

حصہ