سندھی زبان کے معروف ادیب سردار احمد تبسم گڈانی کا آبائی تعلق صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی سے ہے۔ جس کے شہر میرپور ماتھیلو کے ایک نواحیگ اؤں گل بیگ گڈانی میں انہوں نے 1962 ء میں ایک متوسط گھرانہ میں جنم لیا۔ ضلع گھوٹکی اپنے سرحدی محل وقوع ‘ کھاد کے کارخانوں‘ زرعی پیداوار اور سرسبز و شاداب ہونے کی بنا پر شہرت اور اہمیت کا حامل ہے۔ شاید اسی علاقائی مناسبت کے سبب اللہ تعالیٰ نے ہمارے ممدوح سردار احمد تبسم گڈانی کو ذہن بھی عمدہ و زرخیز عطا فرمایا ہے کہ نہ صرف علم و ادب کے میدان میں انہوں نے اپنی جودت طبع کا خوب اظہار کیا ہے بلکہ ایک عام اور متوسط گھرانہ سے تعلق رکھنے کے باوصف انہوں نے محض اپنی ذاتی محنت ‘ لگن ‘ شوق اور قابلیت کی بنا پر عملی اور پیشہ وارانہ زندگی میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
سردار احمد تبسم گڈانی نے ناظرہ قرآن مجید کی تعلیم گوٹھ درویش نائچ میں استاد حافظ شاہ نواز کورائی مرحوم سے حاصل کی۔ اس دوران ہی انہوں نے عربی اور فارسی بھی پڑھی۔1973 ء میں گورنمنٹ پرائمری اسکول بہادر بوزدار سے پرائمری ‘1978ء میں گورنمنٹ ہائی اسکول میرپور ماتھیلو سے میٹرک‘ جبکہ 1980 ء میں گورنمنٹ ڈگری کالج شکارپور سے انٹر کا امتحان پاس کرنے کے بعد موصوف نے 1982 ء میں گورنمنٹ شاہ لطیف آرٹس اینڈ کامرس کالج شکارپور سے بی اے کیا۔1984 ء میں شاہ لطیف یونیورسٹی خیرپور سے ایم اے سوشیالوجی کے امتحان میں کامیاب قرار پائے۔
سردار احمد تبسم گڈانی نے اپنی عملی زندگی کا آغاز تو بطور ایک پولیس کانسٹیبل کے کیا تاہم اپنی مدت ملازمت کا بیشتر ابتدائی حصہ ایس ایس پی آفس شکارپور میں کلرک کے طور پر کام کرتے ہوئے گزارا۔ اس وران موصوف ’’خوب سے خوب تر‘‘ کی جستجو میں بھی لگے رہے۔ جس کے نتیجہ میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے کے بعد 1995 ء ضلع سکھر کے ڈسٹرکٹ زکواۃ آفیسر مقرر ہوئے۔ بعد ازاں 26 دسمبر 2012 ء سے تاحال موصوف میرپور ماتھیلو میں بہ حیثیت سوشل ویلفیئر آفیسر کے اپنی خدمات سرانجام دینے میں لگے ہوئے تھے کہ چند روزقبل ہی انہیں گریڈ 18 میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدہ پر ترقی دی گئی ہے۔
اوائلع مری ہی سے علم و ادب سے گہرا شغف رکھنے کی وجہ سے سردار احمد تبسم گڈانی مطالعہ کے شائق ہیں۔ ان کی مختلف دینی‘ ادبی‘ علمی اور سماجی موضوعات پر بکثرت تحاریر معروف سندھی رسائل و جرائد اور اخبارات میں ایک عرصے سے بڑے تواتر کے ساتھ شائع ہوتی چلی آڑہی ہیں۔ ان اخبارات اور رسائل میں روزنامہ ’’عبرت‘‘ روزنامہ ’’ہلال پاکستان‘‘ ’’ساتھی‘‘ ’’سنگتی‘‘ ’’گلڑا‘‘’’گل پھل‘‘’’وینجھار‘‘ اور ’’سرہان‘‘ وغیرہ نمایاں ہیں۔ موصوف کی درج ذیل کتب بھی بزبان سندھی مہران اکیڈمی شکارپور سے چھپ کر سند پذیرائی حاصل کرچکی ہیں۔
-1 سھٹا بول
-2 قرآن شریف ء بارڑا
-3 قاتل جی گولا
جب کہ ایک کتاب بہ عنوان ’’باھ ء باغ‘‘ زیر طبع ہے۔ سردار احمد تبسم گڈانی کو ان کی علمی اور ادبی خدمات کی وجہ سے مختلف تنظیموں اور اداروں نے ’’اعتراف فن‘‘ سرٹیفکیٹس اور اعزازات سے بھی نوازا ہے۔ علاوہ ازیں انہیں محکمۂ پولیس کی جانب سے بھی بارہا ’’گڈ پرفارمنس‘‘ سرٹیفکیٹس دیے جاچکے ہیں۔ موصوف ایک سچے اور پکے راسخ العقیدہ مسلمان ہیں۔ ان کے دوست‘ احباب اور ساتھی انہیں ایک درد دل رکھنے والا فرد اور ’’دوستوں کا دوست‘‘ قرار دیتے ہیں۔1982 ء میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے اور ماشاء اللہ کثیرالاولاد ہیں۔ اللہ نے انہیں چھ بیٹے اور چھ بیٹیاں عطا کی ہیں۔
پسندیدہ کتب: قرآن مجید‘ شاہ جو رسالو‘ صحیح بخاری۔
پسندیدہ ادباء: سید گل محمد شاہ گل بخاری‘ عبدلاجبار عبد‘ عبدالرحمن جتوئی ‘ ارباب علی عادل چوہان۔
رہائش: گوٹھ گل بیگ گڈانی تعلقہ میرپور ماتھیلو ضلع گھوٹکی
nn