اقوامِ متحدہ نے 14 نومبر 1954ء کو تجویز کیا تھا کہ دنیا کے تمام ممالک 20 نومبرکو بچوں کے بھائی چارے اور ان کی فلاح و بہبود کے طور پر منائیں۔ 1959ء میں 20 نومبر کے دن ہی ڈیکلریشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ اور 1989ء میں کنونشن آن دی رائٹس آف دی چائلڈ کو جنرل اسمبلی نے منظور کیا۔ اس طرح کے کنونشن اور ڈیکلریشنز سے شاید دنیا کے بچوں کو بہت فرق پڑا ہو، لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں بالعموم اور ترقی پذیر ممالک میں بالخصوص بچوں کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ اس سے کہیں مختلف ہے۔ کہیں بچوں کو اتنا کھلایا جاتا ہے کہ ان کا موٹاپا مصیبت، اور کہیں اتنی بھوک ہے کہ زندگی عذاب ہے۔ بچوں کے حقوق کا کنونشن کہتا ہے کہ بچوں کو جینے اور مکمل جینے کا پورا حق ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بچوں کو جینے ہی نہیں دیا جارہا۔ شام، افغانستان، عراق، سوڈان، فلسطین، برما اور مقبوضہ کشمیر میں بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کی زندگی بھی چھینی جارہی ہے، انہیں آگ اور بموں کے دھماکوں میں جھونکا جارہا ہے، اور یہ سب وہ ممالک کررہے ہیں، جو خود کو دنیا کے عالمی حقوق کا چیمپئن گردانتے ہیں۔
بچوں کے عالمی دن پر باتیں بڑی، لیکن ان کے لیے کوئی اچھی نوید نہیں۔۔۔!!
nn