تعلیم کا حصول ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان کا شمار دنیا کے ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں شرح خواندگی افسوسناک حد تک کم ہے۔ باوجود اِس کے کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 5:25A کے تحت 5 سے 16 سال تک کی عمر کے تمام بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، اب اِسے قوم کے راہبروں کی ترجیحات کہیں یا ناموافق حالات۔۔۔ پاکستان میں کُل بچوں کا 47.3 فیصد اسکول جانے سے قاصر ہے۔ یہاں اور بہت ساری وجوہات کے علاوہ ایک بڑی وجہ طلبہ و طالبات کے خاندانوں کے ناموافق حالات اور ابتر معاشی صورت حال ہے۔ ایک طرف والدین حتی الوسع کوشش کرتے ہیں کہ اُن کے بچوں کو اچھی خوراک ملے، اُن کی تعلیم اچھی سے اچھی ہو اور خدانخواستہ اگر وہ اسکول و کالج میں فیل بھی ہوجائیں تو اُن کے لیے ٹیوشن کا انتظام کرتے ہیں، انہیں بار بار امتحان دلواتے ہیں اور بچوں کے روشن مستقبل کے لیے ہمت نہیں ہارتے۔ لیکن دوسری طرف ایسے والدین بھی موجود ہوتے ہیں جو اپنے ذہین اور ہونہار بچوں کو صرف اور صرف مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے مزید تعلیم نہیں دلا سکتے، جس کے باعث اچھے گریڈ کے باوجود بچوں کو تعلیم ادھوری چھوڑنی پڑتی ہے۔ بچے لگن، محنت اور ذہانت ہونے کے باوجود آگے نہیں پڑھ پاتے۔ بہت سے خواب ادھورے رہ جاتے ہیں اور قوم مستقبل کے کئی ڈاکٹروں، انجینئروں اور پروفیشنلز سے مرحوم ہوجاتی ہے۔
الفلاح الخدمت اسکالرشپس الخدمت فاؤنڈیشن کے شعبہ تعلیم کا ایک حصہ ہے، جس کے تحت طلبہ وطالبات کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے رنگ، نسل، قوم، مذہب اور ہر قسم کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر تعلیمی وظائف فراہم کییجارہے ہیں، اس طرح اُن کے ادھورے خوابوں میں رنگ بھرے جارہے ہیں اور اُن کے خوابوں کو پورا کیا جارہا ہے۔ تعلیمی وظائف کے ساتھ ساتھ الفلاح اسکالرشپ اسکیم اعلیٰ اور پیشہ ورانہ تعلیم کے فروغ، طلبہ کی راہنمائی، کیریئر کونسلنگ اور معاشرے میں انسانی ہمدردی اور بھائی چارے کو فروغ دے رہی ہے۔ اِس عظیم مشن ’’الفلاح الخدمت اسکالرشپ‘‘ کا آغاز 1998ء میں کھاریاں سے ہوا۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی صدر محمد عبدالشکور نے اِس عظیم مشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 1998ء میں انٹرمیڈیٹ پاس ایک لڑکی نے مجھ سے ٹیچر کی نوکری کے لیے رابطہ کیا۔ اُس بچی کی تعلیمی کارکردگی قابلِ تحسین تھی اور اُس کے گریڈ اور نمبر دیکھ کر جی چاہتا تھا کہ اُسے مزید تعلیم حاصل کرنی چاہیے۔ جب اُس لڑکی سے تعلیم مزید جاری نہ رکھنے کی وجہ دریافت کی تو اُس نے بتایا کہ وہ یتیم ہے اور کوئی نہیں ہے جو اُس کی پڑھائی کے اخراجات برداشت کرے۔ میں نے اُس لڑکی کو اگلے روز اپنی والدہ کے ہمراہ آنے کا کہا اور خود سے عہد کیا کہ اِس لڑکی کے لیے اسکالرشپ کا بندوبست ضرور کروں گا تاکہ وہ اپنی پڑھائی جاری رکھ سکے اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرے۔ اُس لڑکی کے روانہ ہونے کے کچھ ہی دیر بعد امریکہ سے میرے ایک دوست کا فون آیا تو میں نے اس لڑکی کے بارے میں دوست سے ذکر کیا تو اس خدا ترس انسان نے اگلے دو سال تک اس لڑکی کے تعلیمی اخراجات خود برداشت کرنے کی ہامی بھرلی بلکہ اُسی روز رقم بھی منتقل کردی۔ مجھے اس بات نے مزید ہمت دی اور میں نے سوچا کہ کتنے ہی ذہین اور محنتی طلبہ و طالبات فقط وسائل کی عدم دستیابی کے باعث تعلیم ادھوری چھوڑ دیتے ہوں گے۔ اِسی خیال کے ساتھ میں نے مزید چند دوستوں سے بچوں کی اسکالرشپ کے لیے بات کی، جس کے بعد متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم باضابطہ ایک ایسا نظام عمل بنائیں گے جس کے تحت صرف اور صرف ضرورت مند لیکن باصلاحیت بچوں کے لیے وظائف کا بندوبست ہو جس سے اس قوم کے مستقبل کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔ الحمدللہ الفلاح الخدمت اسکالرشپس کے ذریعے معاشرے کے بے حد غریب اور لاچار طبقے کو ایک کامیاب اور ذمہ دار شہری بنانے کا جو بیڑا ہم نے اٹھایا، اللہ نے ہمیں اُس میں خاطرخواہ کامیابی عطا کی اور الفلاح الخدمت اسکالرشپس سے مستفید ہونے والے طلبہ و طالبات اِس وقت معاشرے میں اپنے اپنے شعبے میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
46 بچوں کی اسکالرشپ سے شروعات کرنے والے ادارے الفلاح الخدمت اسکالرشپس کے تحت اِس وقت مجموعی طور پر 3138 ذہین اور ہونہار طلبہ و طالبات کو تعلیم مکمل کرنے کے لیے وظائف فراہم کیے جا چکے ہیں اور اِس وقت بھی 863 طلبہ و طالبات کو وظائف مہیا کیے جا رہے ہیں جن میں ڈاکٹر، انجینئر سمیت مختلف پروفیشنل شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات شامل ہیں۔ الفلاح الخدمت اسکالرشپس کے تحت ہر سال سالانہ کنونشن کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے جس میں ملک بھر سے ہزاروں طلبہ و طالبات سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوتے ہیں، اس کا مقصد جہاں تعلیمی وظائف حاصل کرنے والے اسکالرز کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرنا ہے، وہیں اہلِ ثروت لوگوں کو پاکستان کے ہونہار مگر مالی مشکلات سے دوچار طلبہ و طالبات کو اسپانسر کرنے کے لیے توجہ دلانا بھی مقصود ہوتا ہے۔ کسی بھی ذہین طالب علم کے خوابوں کو پورا کرنا اُس خاندان ہی کی نہیں بلکہ ملک و قوم کی خدمت ہے۔ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ سابقہ اسکالرز الفلاح کے نمائندوں کی حیثیت سے کام کررہے ہیں اور اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد روزگار مل جانے پر الفلاح الخدمت اسکالرشپس کے لیے معاون و مددگار ثابت ہورہے ہیں۔ ملک اور بیرونِ ملک دردِ دل رکھنے والے مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور ادھورے خوابوں کی تکمیل کریں۔ کیونکہ اس نیک اور مقدس مقصد کی تکمیل آپ لوگوں کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ پاکستان کو قدرت نے جہاں جنت نظیر سرسبز وادیوں، بلند و بالا برفیلے پہاڑوں، سونا اگلتے کھلیانوں، نیلے، سبز گہرے سمندروں اور سنہرے چمکتے صحراؤں سے نوازا ہے، وہیں یہاں کے باسیوں کو زرخیز ذہن بھی عطا کیے ہیں۔ بس ضرورت صرف توجہ اور آبیاری کی ہے کہ
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی