سید تاثیر مصطفی

298

جماعت اسلامی پنجاب کے ارکان، امیدوارانِ رکنیت اور ذمہ داران کا تین روزہ سالانہ اجتماع جمعہ 28 اکتوبر کو لاہور کے وحدت روڈ کرکٹ گراؤنڈ میں اللہ کی کبریائی کے ذکر کے ساتھ شروع ہوا۔ جماعت اسلامی پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد اور ان کی ٹیم کی شبانہ روز کوششوں کی وجہ سے صبح ہی سے پنجاب کے مختلف شہروں، تحصیلوں اور دیہاتوں سے جماعت اسلامی کے قافلے اجتماع گاہ پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ ناظم اجتماع ذکر اللہ مجاہد اور ان کی ٹیم نے کئی ہفتوں کی محنت سے اس وسیع و عریض گراؤنڈ میں سارے انتظامات مکمل کرلیے تھے۔ خوبصورت اور اونچا اسٹیج، بہترین ساؤنڈ سسٹم، روشنی کا معقول انتظام، بجلی کی فراہمی کا متبادل بندوبست، ہزاروں افراد کے لیے وضو خانے اور طہارت خانے، ان افراد کو گنجائش کے مطابق رہائش کی فراہمی، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے لیے مناسب پارکنگ، کھانے پینے کی اشیاء کے اسٹال اور سینکڑوں موضوعات کا احاطہ کرتی ہوئی خوبصورت کتابوں کے درجنوں اسٹال ایک بہار دکھا رہے تھے۔ اور پھر جماعت اسلامی کے کارکنوں کا مثالی نظم و ضبط اور صبر و شکر سونے پر سہاگہ کا کام کررہا تھا۔ پنجاب بھر سے آنے والے اللہ کے ان بندوں کو پنڈال ہی میں رہائش فراہم کردی گئی تھی، جہاں ہر شہر، ضلع اور ڈویژن کے لیے جگہ مخصوص تھی اور پلے کارڈز کے ذریعے اسے نمایاں کردیا گیا تھا۔ درمیان میں ایمرجنسی میڈیکل کیمپ اور اسٹیج کے دائیں بائیں میڈیا کیمپ، سوشل میڈیا آفس اور انتظامی دفتر بنایا گیا تھا۔ اسٹیج کے بائیں جانب میڈیا کے لیے ان کے شایانِ شان پریس گیلری بنائی گئی تھی جہاں جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات جناب امیرالعظیم، شعبۂ نشرو اشاعت پنجاب کے متحرک سربراہ اور کالم نگار فاروق چوہان، ہر دم خدمت کے لیے حاضر چودھری فرحان شوکت ہنجرا، اور صحافیوں کی رہنمائی اور معاونت کے لیے عمران الحق موجود تھے، اور خیر محمد طاہر کے علاوہ درجنوں کارکن اللہ کی رضا کے جذبے سے سرشار ہوکر اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کررہے تھے۔ حاضرین کے لیے کھانے کا بندوبست پنڈال ہی میں کردیا گیا تھا۔ تقریباً 20 ہزار افراد پنجاب کے مختلف اضلاع اور ڈویژنوں سے تین دن کے لیے یہاں پہنچے تھے۔ جب کہ ہر گھنٹے بعد کسی نہ کسی جگہ سے کوئی قافلہ اجتماع گاہ پہنچ رہا تھا۔ جماعت اسلامی لاہور کے ارکان اور کارکنان کا کیمپ علیحدہ تھا کہ یہ میزبان اور منتظم تھے۔ اطلاعات کے مطابق یہاں تین دن کے لیے قیام پذیر بیس ہزار افراد کے علاوہ روزانہ تقریباً دس ہزار افراد مختلف اوقات میں آتے اور پروگراموں میں شریک ہوتے رہے۔ ان تیس ہزار افراد کے لیے معقول انتظامات کرنا اور اللہ کے ان بندوں کا انتہائی نظم وضبط اور صبر و شکر کے ساتھ اذانِ فجر سے رات گئے تک شریکِ پروگرام رہنا جماعت اسلامی کی مثالی تربیت کا اظہار کررہا تھا جس کی دوست دشمن سب تعریف کررہے تھے۔
دوپہر ایک بجے کے قریب ڈاکٹر اسلم صدیقی کے خطبۂ جمعہ سے شروع ہونے والا یہ اجتماع ایسی صورت حال میں شروع ہورہا تھا جب ملک میں سیاسی حالات انتہائی کشیدہ تھے اور راولپنڈی اسلام آباد اور ملک کے کئی دوسرے علاقوں میں پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں اور کارکنوں کی گرفتاریاں شروع ہوچکی تھیں۔ طعام اور آرام کے وقفے کے بعد شام سوا چار بجے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے ’’ہوتا ہے جادہ پیما پھر کارواں ہمارا‘‘ کے عنوان سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں غیریقینی کی کیفیت ہے، عوام پر مایوسی کے سائے منڈلا رہے ہیں، ان حالات میں جماعت اسلامی پنجاب کا سالانہ اجتماع ملکی سیاست کا رخ موڑنے میں اہم کردار ادا کرے گا کیونکہ جماعت اسلامی دیانت دار اور باکردار قیادت رکھتی ہے۔ ملک کو کرپشن، مہنگائی، غربت اور بے روزگاری سے جماعت اسلامی ہی نجات دلا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام دراصل پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بعد نمازِ مغرب ذکر اللہ مجاہد نے شرکاء اجتماع گاہ کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب اللہ کے مجاہد ہیں اور بلاشبہ انبیاء کرام کے مشن کو آگے بڑھانے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ نظم و ضبط کا تقاضا ہے کہ شرکاء اجتماع انتظامی کمیٹیوں کے ساتھ تعاون کریں، وقت کی اہمیت کو پہچانیں اور ڈسپلن کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ان تین دنوں میں اجتماع کی خوبصورت یادیں اپنے ساتھ لے کر جائیں۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس نے اپنے خطاب میں کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکنوں کو مشکل حالات میں بھی ثابت قدمی کا ثبوت دینا چاہیے۔ جماعت اسلامی موجودہ ملکی منظرنامے میں قائدانہ کردار ادا کرے گی۔ ان شاء اللہ سالانہ اجتماعِ ارکان پاکستان میں اسلامی انقلاب کی راہ ہموار کرے گا۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان راشد نسیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن اور لوٹ مار کے نظام نے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ہمارا نصب العین خدمتِ خلق ہے۔ گورنر سندھ عشرت العباد نے خود تسلیم کیا ہے کہ کراچی میں جماعت اسلامی کے سابق میئر نعمت اللہ خان نے ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے اور ان کا دور لوٹ مار اور کرپشن کے نظام سے پاک تھا۔ ہمارے حلفِ رکنیت کا تقاضا ہے کہ ہم بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکالیں۔ راشد نسیم کے خطاب کے ساتھ پہلے دن کے پروگرام اختتام کو پہنچے۔
اجتماع کے دوسرے روز کے مختلف سیشنز میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ، امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد، نائب امراء جماعت اسلامی پاکستان فرید احمد پراچہ، اسد اللہ بھٹو، پروفیسر محمد ابراہیم، احمد بلال محبوب، مجیب الرحمان شامی، ڈاکٹر سید وسیم اختر و دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ جب کہ ملک کی سیاسی صورت حال، امن و امان اور تعلیم کے حوالے سے قراردادیں مولانا جاوید قصوری اور عزیر لطیف نے پیش کیں۔ پریس گیلری میں ممتاز کالم نگار الطاف حسن قریشی، ڈاکٹر حسین پراچہ، رؤف طاہر، سلمان عابد، عطاء الرحمان، ممتاز شفیع بھی موجود تھے۔ سالانہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک کے موجودہ سیاسی حالات پریشان کن ہیں۔ جماعت اسلامی ہی ملک و قوم کو مایوسی کی دلدل سے نکال سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے مختلف ادوار میں ایک ہزار سے زائد نمائندے منتخب ہوکر قومی، صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں پہنچے، الحمدللہ کسی ایک پر بھی کرپشن کا کوئی ایک الزام نہیں لگا۔ 2018ء کے انتخابات میں بھی ان شاء اللہ جماعت اسلامی ملک بھر میں کامیاب ہوکر عوام کی خدمت کرے گی۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا کہ انتخابات 2018ء کے لیے پلاننگ کرلی گئی ہے۔ ہمارا اجتماعِ ارکان پنجاب میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، ہم ہی اس ملک میں حقیقی تبدیلی لاسکتے ہیں۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور جموں کشمیر میں جماعت اسلامی کے 2 کروڑ سے زائد افراد موجود ہیں۔ 1971ء میں پاکستان کے تحفظ کی جنگ ہم نے لڑی۔ آج 45 سال بعد بنگلہ دیش میں ہمارے رہنماؤں کو پھانسی پر چڑھایا جارہا ہے۔ ناظم اجتماع و امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے کہا کہ اجتماعِ ارکان اسلامی انقلاب کا ذریعہ بنے گا۔ کرپشن کے خلاف جاری جہاد میں ہر پاکستانی کو جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہوگا۔ اجتماعِ عام میں نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب عزیر لطیف نے ملک میں تعلیمی شعبے کی زبوں حالی اور اس پر حکومت کی مسلسل غفلت پر قرارداد پیش کی جسے اجتماعِ ارکان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وطنِ عزیز میں اب تک نو تعلیمی پالیسیاں تشکیل پا چکی ہیں، لیکن آج تک قومی امنگوں سے ہم آہنگ نظام تشکیل نہ پا سکا۔ بیرونی دباؤ پر نظام تعلیم اور نصابِ تعلیم سے اسلامی و اخلاقی عناصر کو کھرچ کھرچ کر خارج کرنے کی بارہا کوششیں کی گئیں۔ اس وقت 5 سال سے 16 سال کی عمر کے ڈھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم اور اسکولوں سے باہر ہیں، جب کہ پنجاب میں ان بچوں کی تعداد 70 لاکھ سے زائد ہے۔ 2015ء کے ایجوکیشن فار آل ڈویلپمنٹ انڈکس کے مطابق 113 ممالک میں سے پاکستان کا نمبر 106 واں ہے۔ پاکستان کے 43 فیصد پرائمری اسکول بجلی، 36 فیصد پانی، 35 فیصد واش روم اور 32 فیصد چار دیواری سے محروم ہیں، اور 43 فیصد کی عمارتیں اطمینان بخش نہیں ہیں۔ جب کہ پرائیویٹ اداروں اور خاص طور پر پروفیشنل اداروں نے تعلیم کو کاروبار بنا لیا ہے۔ ان حالات میں جماعت اسلامی صوبہ پنجاب کا اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان کے اساسی نظریات، قومی امنگوں اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ایک مستقل قومی تعلیمی پالیسی تشکیل دی جائے۔ تعلیم کو بنیادی ترجیحات میں سرفہرست رکھا جائے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی بدامنی کے حوالے سے نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے قرارداد پیش کی کہ جماعت اسلامی پنجاب کا یہ اجتماع صوبے بھر میں مسلسل اور تیزی سے بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز، موٹرسائیکلوں، موبائل فونز، زیورات کی چھینا جھپٹی، ڈکیتی کی وارداتوں اور دہشت گردی پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ قانون نافذکرنے والے ادارے بالکل بے بس نظر آتے ہیں۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ پنجاب کے حکمران عوام کی حفاظت کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے سنجیدہ اور نظر آنے والے اقدامات کریں۔ اجتماع میں خصوصی مقالہ ’’قرآن صحیفۂ انسانیت‘‘ پروفیسر ابوسفیان اصلاحی صدر شعبہ عربی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بھارت نے پیش کیا۔
اجتماع کے دوسرے روز بارہ بجے سے ڈیڑھ بجے دوپہر تک امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا خطاب تھا۔ اس موقع پر انہوں نے سوالات کے جوابات بھی دیے۔ نحن انصار اللہ (اصلاحِ معاشرہ، خدمت، رہنمائی اور قیادت) کے زیرعنوان اپنے کلیدی خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی حکومت اور اپوزیشن کی کرپشن کے خلاف ملک گیر مہم چلائے گی اور ہر چور لٹیرے کو جیل میں ڈالے گی۔ ان کا سوال تھا کہ چور کا احتساب چور اور شرابی کا احتساب شرابی کیسے کرے گا؟ ملک میں 300 خاندانوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی بنا رکھی ہے۔ حکومت اور اپوزیشن میں موجود لٹیروں اور قرضے معاف کرانے والوں کی فہرستیں موجود ہیں، ان سب کو ایوانوں سے نکال کر اڈیالہ جیل میں بند کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کی جونکیں 70 سال سے قوم کا خون چوس رہی ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ عوام نظام مصطفیؐ کے نفاذ کے لیے متحد ہوجائیں۔ عزت صرف شریعت کے نظام میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف غل غپاڑہ کرنے والوں کے اپنے نام بھی آف شور کمپنیاں ہیں۔ عام آدمی خون پسینہ ایک کرکے بھی بھوکا سوتا ہے اور ایوانوں میں بیٹھے لوگ ان کی کمائی لوٹ کر بیرونی بینکوں میں منتقل کررہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹ کے ماتھے پر کلمہ طیبہ لکھا ہے اور ملک میں انگریز کا قانون چل رہا ہے۔ اب پنجاب کے لوگوں کو اٹھنا اور ظالموں کے گریبانوں پر ہاتھ ڈالنا ہوگا، کیونکہ جن ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ہونی چاہئیں ان کی گاڑیوں پر قومی جھنڈے لگے ہوئے ہیں۔ سراج الحق کے خطاب کے دوران ہی وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشید کی ایک متنازع خبر لیک کرنے کے تنازع پر فارغ کرنے کی خبر آچکی تھی۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ پرویزرشید کا استعفیٰ گہرے غور و فکر کا متقاضی ہے، اتنے سنگین الزام پر انہیں محض وزارت سے ہٹانا کوئی سزا نہیں ہے، ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ اس واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اقتدار کے ایوانوں میں کتنے غیر ذمہ دار لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔ حکومت کو اپنے معاملات کا خود احتسابی کی نظر سے جائزہ لینا چاہیے۔
دوسرے روز کا اجتماع پنجاب کا معاشرہ، نفوذ کی راہیں، جماعت اسلامی کی کامیابیاں اور 2018ء کے انتخابات کے موضوع پر ہونے والی نشستوں کے ساتھ ختم ہوگیا۔ تیسرے اور آخری روز درسِ قرآن کے بعد بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے مفتی مصباح الرحمن یوسفی کے ’’وحدتِ امت اور فروعی مسائل‘‘ پر تفصیلی خطاب کے بعد سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن کی زیرصدارت برہان وانی شہید کانفرنس منعقد ہوئی جس سے مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما سید علی گیلانی نے ٹیلی فونک خطاب کیا اور شرکاء کو کشمیر میں جاری جدوجہد سے آگاہ کیا۔ کانفرنس سے سید صلاح الدین، عبدالرشید ترابی، زبیر گوندل اور دیگر نے بھی خطاب کیا، جس کے بعد شرکاء نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی قیادت میں کرپشن مٹاؤ پاکستان بچاؤ مارچ کیا۔ ’’کرپشن مٹاؤ پاکستان بچاؤ‘‘ مارچ کے اختتام پر جماعت اسلامی پنجاب کا تین روزہ اجتماع ارکان و امیدواران بھی اپنے اختتام کوپہنچ گیا جس کا اعلان دعائے خیر کے ساتھ کیا گیا، لیکن جماعت اسلامی کی قیادت کو یقین ہے کہ پنجاب بھر سے آئے ہوئے بیس ہزار کے قریب یہ ارکان اپنے اپنے علاقوں میں جاکر اللہ کے دین، پیغام اور جماعت اسلامی کی دعوت ایک نئے جذبے اور ولولے کے ساتھ لوگوں تک پہنچائیں گے۔ بندگانِ خدا کی خدمت کے ہر موقع پر موجود اور سربکف ہوں گے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ، ہر طرح کے الزامات سے پاک یہ بندگانِ خدا اگر اللہ کی رضا کے لیے صدقِ دل سے اپنا کام جاری رکھیں گے، لوگوں کے دکھ سکھ میں شریک ہوں گے، ان کے مسائل کے حل کے لیے مقدور بھر کوششیں کریں گے تو یہ قوم یقیناًان کی طرف بڑھے گی، کہ یہ قوم اللہ اور اس کے رسولؐ پر قربان ہوجانے والی قوم ہے۔ صرف اس کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ کام کرلیا گیا تو 2018ء کے انتخابات میں جماعت اسلامی پنجاب سے بہت اچھے نتائج لے کر سامنے آسکتی ہے۔ کیونکہ یہ قوم حکومت اور اپوزیشن دونوں کی کرپشن، وعدہ خلافیوں اور لوٹ مار سے تنگ آچکی ہے۔
nn

حصہ