مہرالنساء

221

سامنے والے شخص کے دماغ میں کیا چل رہا ہے اور وہ کیا چاہتا ہے؟ یہ جاننے کے لیے باڈی لینگویج یا جسمانی زبان کو سمجھنا بہترین طریقہ ہے۔ ہم میں سے کون نہیں چاہے گا کہ وہ دوسرے لوگوں کے ذہن پڑھ سکے؟ دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ کی جسمانی حرکات و سکنات آپ کی سوچ، خیال اور ارادوں کے بارے میں بہت کچھ کہتی ہیں، اتنا کچھ جتنا آپ بیان بھی نہیں کرنا چاہتے۔ امریکا کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیاکی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ انسانوں کے درمیان رابطے میں الفاظ کا کردار صرف 7 فیصد ہوتا ہے، باقی میں سے 38 فیصد آواز کے لہجے اور پورے 55 فیصد جسمانی زبان یعنی باڈی لینگویج سے ہوتا ہے۔ اب خود ہی اندازہ لگا لیجیے کہ جسمانی حرکات و سکنات کو سمجھ کر آپ کسی بھی شخص کے بارے میں کتنا کچھ جان سکتے ہیں۔ اس لیے چاہے آپ دفتر کی کسی میٹنگ میں ہوں، کاروبار کے حوالے سے کسی سے مل رہے ہوں، یا کسی خاص فرد سے پہلی ملاقات کررہے ہوں، یا پھر بچوں کے ساتھ ہی کیوں نہ ہوں، ان پہلوؤں پر ضرور غور کریں:
ہاتھوں اور ٹانگوں پر نظر رکھیں
ہاتھ باندھ لینا یا ٹانگ پر ٹانگ جما لینا ظاہر کرتا ہے کہ دوسرا فرد آپ کی رائے سے متفق نہیں۔ چاہے وہ مسکرا ہی کیوں نہ رہا ہو اور گفتگو بھی بڑے اچھے ماحول میں چل رہی ہو، لیکن جسمانی زبان کچھ اور ظاہر کرتی ہے۔ جیرارڈ نیرنبرگ اور ہنری کالیرو نے باڈی لینگویج کے حوالے سے اپنی کتاب کے لیے دو ہزار سے زیادہ گفتگوؤں کی وڈیو بنائی اور پایا کہ ان تمام ملاقاتوں کا نتیجہ عدم اتفاق پر نکلا جس میں فریقین ٹانگ پر ٹانگ جماکر بات کررہے تھے۔ نفسیاتی طور پر دیکھا جائے تو ہاتھ باندھ لینا، ٹانگ پر ٹانگ جما لینا ظاہر کرتا ہے کہ ایک شخص ذہنی، جذباتی اور جسمانی طور پر اس چیز سے خود کو روکے ہوئے ہے جو اس کے سامنے ہے۔ جان رکھیں کہ یہ حرکت کوئی ارادتاً نہیں کرتا۔
حقیقی مسکراہٹ
جب کوئی مسکرائے تو اس کے لب تو دھوکا دے سکتے ہیں، لیکن آنکھیں کبھی نہیں دیتیں۔ حقیقی مسکراہٹ آنکھوں تک جا پہنچتی ہے اور اس کے اردگرد جھریاں بنا لیتی ہے۔ لوگ اپنی حقیقی سوچ اور احساسات کو چھپانے کے لیے بھی مسکراتے ہیں، اس لیے جب بھی کوئی آپ کے سامنے مسکرائے تو دیکھیں کہ اس کی آنکھوں کے کناروں پر جھریاں ہیں یا نہیں۔ اگر ایسا نہیں تو جان لیں کہ اس کی مسکراہٹ کچھ چھپا رہی ہے۔
دونوں ایک ’’پیج‘‘ پر
کیا آپ نے کبھی اس کا مشاہدہ کیا ہے کہ کسی ملاقات کے دوران جب آپ ہاتھ باندھتے ہیں یا چھوڑ دیتے ہیں تو سامنے والا بھی وہی کرتا ہے؟ یا پھر سر کو کسی خاص سمت میں گھمانے کی بھی کچھ دیر بعد سامنے والا نقل کرتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو یہ بہت اچھی علامت ہے۔ جب ہم ایک دوسرے سے اتفاق کرتے ہیں تو غیر ارادی طور پر اسی کی نقل کرنے لگ جاتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گفتگو اچھی سمت میں جارہی ہے اور فریق آپ کی بات اچھی طرح سمجھ رہا ہے اور اسے قبول کررہا ہے۔
جھوٹی آنکھیں
آپ نے اکثر سنا ہوگا، خاص طور پر بچپن میں کہ نظریں ملا کر بات کریں۔ ہمارے والدین سمجھتے ہیں کہ کسی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جھوٹ بولنا مشکل ہوتا ہے اور حقیقت بھی یہ ہے کہ وہ غلط نہیں کہتے، لیکن اب ایسا زمانہ آگیا ہے کہ لوگ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بھی جھوٹ بولنے سے نہیں جھجکتے، لیکن غلطی سے وہ کچھ زیادہ ہی ایسا کرجاتے ہیں۔ وہ اتنی دیر تک آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہیں کہ برا محسوس ہونے لگتا ہے۔ بس یہیں وہ پکڑے جاتے ہیں۔ اوسطاً ایک عام انسان سات سے دس سیکنڈ تک ہی دوسرے سے آنکھیں ملا سکتا ہے۔ اگر آپ بات سن رہے ہیں تو یہ دورانیہ تھوڑا سا زیادہ، اور اگر کررہے ہیں تو کچھ کم ہوتا ہے۔ اگر کوئی آپ سے بات کررہا ہو اور کچھ زیادہ ہی آنکھیں جماکر دیکھ رہا ہو، پلکیں بھی نہ جھپک رہا ہو تو سمجھ جائیں کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے۔
تنی ہوئی بھنویں
ہماری بھنویں تین قسم کے جذبات ظاہر کرتی ہیں: حیرت، پریشانی اور خوف۔ اب کسی دوست سے پُرسکون انداز میں بات کرتے ہوئے ابرو چڑھا کر دیکھیں۔ یہ مشکل ہوگا۔ اس لیے اگر کوئی آپ سے بات کررہا ہو اور اس کی بھویں تنی ہوئی ہوں اور موضوع بھی ایسا نہ ہو کہ جس میں حیرت، پریشانی یا خوف شامل ہو تو سمجھ جائیں کہ کوئی مسئلہ ہے۔
حد سے زیادہ ہاں میں ہاں ملانا
اگر آپ کسی کو کچھ کہہ رہے ہوں اور وہ بہت تیزی سے ہاں میں سر ہلا رہا ہو تو سمجھ لیں کہ وہ پریشان ہے، اس کے ذہن میں چند چیزیں چل رہی ہیں مثلاً آپ اس کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں؟ یا آپ ان ہدایات پر عمل کے حوالے سے اس کی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں کرتے۔
جبڑے، گردن اور پیشانی
جبڑوں پر دباؤ، تنی ہوئی گردن یا پیشانی پر لکیریں دباؤ کو ظاہر کرتی ہیں۔ چاہے کوئی شخص کچھ بھی کہہ رہا ہو، یہ علامات اس کی تکلیف کو ظاہر کردیتی ہیں۔ یہ جاننا بہت اہم ہے کہ فرد کیا کہہ رہا ہے اور اس کا تنا ہوا جسم کیا کہانی بیان کررہا ہے۔
آخری بات یہ کہ چاہے کسی کے دماغ میں موجود خیال کے بارے میں نہ جانتے ہوں، لیکن آپ اس کی جسمانی زبان سے بہت کچھ سمجھ سکتے ہیں۔ جب الفاظ اور جسمانی زبان ایک دوسرے کا ساتھ دیتے نہ دکھائی دیں تو سمجھ جائیں کہ معاملہ گڑبڑ ہے۔

حصہ