زاہدعباس

337

شہر قائد میں نادرا کے تمام دفاتر شہریوں کی سہولت کے لیے دو شفٹوں میں کام کریں گے ، دشواریوں کے باعث شہریوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، شہریوں کی شکایت کے باعث وفاقی وزیر داخلہ چو ہدری نثار علی خان نے نوٹس لیتے ہوئے ابتدائی طور پر کراچی میں نادراکی دو برانچوں پر دو شفٹوں میں قومی شناختی کارڈ بنانے کے لیے کام کا آ غاز پیر کے روز سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں نثار شہید پارک کے قریب نادرا برانچ اور عوا می مرکزمیں قائم برانچ میں دو شفٹوں میں کام ہوگا ، صبح نو سے دوپہر تین اور دوپہر تین سے رات نو بجے تک اور دو شفٹوں میں شہریوں کو قومی شناختی کارڈ بنانے کی سہولت دی جائے گی۔ اسی طرح، لیاقت آباد میں قائم نادرا برانچ میں ون ونڈو آپریشن شروع کردیا گیا ہے، جس سے قومی شناختی کارڈبنا نے کا عمل 20 سے کم ہوکر 13 منٹ رہ جائے گا ۔
11اکتوبر کو اخبارات میں چھپنے والی خبر پڑھ کر مجھے یہ تسلّی ہوئی کہ میں اپنی تحریر میں کراچی نادرا کی جس بد انتظامی اور لاپرواہی کا ذکرکرتا چلا آرہا ہوں، وزیر داخلہ چوہدری نثار صاحب نے ان چیزوں کو محسوس کرتے ہوئے جو اقدامات اٹھائے وہ قابل تحسین ہیں، وزیر داخلہ صاحب کی اجازت سے نادرا انتظامیہ کو دی گئی ہدایت اس بات کی غماز ہے کہ وطن عزیز میں اگر کسی عوامی مسئلے کو اجاگر کیا جائے تواس پر کارروائی ہوتی ہے۔ چوہدری نثار علی خان کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات سے یقیناً کراچی کے عوام کو کافی حد تک ریلیف مل جائے گا اور ان کی اس احساس محرومی میں کچھ حد تک کمی ہوگی، جو بڑی تیزی کے ساتھ نادرا انتظامیہ کے نامناسب رویّے کی وجہ سے بڑھتی جا رہی ہے۔ میں چوہدری صاحب کا بے حد مشکور ہوں جنہوں نے مجھ ناچیز کی وہ تحریریں جن میں، میں نادرا کی جانب سے عوام کو دی جانے والی پریشانیوں کی مسلسل نشان دہی کرتا آیا ہوں، پر نظر فرمائی اور ایک اہم عوامی مئلے پر لیا گیا نوٹس قابل تعریف ہے۔ اس خبر سے مجھے تقویت ملی کہ اگر خلوص نیت کے ساتھ لوگوں کے مسائل پر کام کیا جائے تو ضرور اس کے ثمرات ملتے ہیں۔ میرے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وطن عزیز میں مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی سے پریشان بدحال عوام کو کسی نہ کسی طرح کہیں سے تھوڑا سا ریلیف مل جائے، تو وہ ریلیف پہنچانے والے کو دُعائیں ضرور دیتے ہیں، عام شہری کی زندگی میں روز مرّہ کی ضروریات کو پورا کرلینا وی سب سے بڑی آسائش ہوا کرتا ہے، غریب کو کبھی کسی رُتبے کا لالچ نہیں ہوا کرتا بلکہ مزدوری کرنے والوں کو تو بس دو وقت کی عزّت سے کمائی گئی روٹی پر بڑا فخر ہوا کرتا ہے، غریبوں کو اگر ان کے بنیادی حقوق مل جائیں تو وہی ان کے لیے جنت کا درجہ رکھتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ جب شام ڈھلے وہ اپنے بچوں کے درمیان آئیں توانہیں بجلی، پانی یا کسی بھی بنیادی سہولت کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے کو نہ ملیں، حکم رانوں سے غریب عوام کی فقط یہی امید ہواکرتی ہے کہ ان کے گھروں پر جلتے چولہے ٹھنڈے نہ ہوں اور ان کے مسائل پر بھی اتنی ہی توجہ دی جائے، جتنی مسندِ اقتدار پر بیٹھے کسی شخص کے مئلے کے حل پر دی جاتی ہے، غریب بڑھتی طبقاتی تفریق میں اپنا حصہ تو نہیں مانگتا لیکن وہ اتنا ضرور چاہتا ہے کہ اسے بھی انسان سمجھا جائے، وہ یہ بات بہت اچھی طرح جانتا ہے کہ خدا کی نظر میں تمام انسان واجب التکریم ہیں، چنا ں چہ اپنے ہونے کا احساس اسے ضرور رہتا ہے اور یہ احساس بھی رہتا ہے کہ اسے بھی ان خوابوں کی تعبیر مل سکے، جو وہ حالات کی چکی میں پستے ہوئے روزانہ دیکھا کرتا ہے۔ وہ یہ نہیں چاہتا کہ وہ کسی ایسے سائے کی جانب بڑھے جو اس کا نہ ہو، وہ تو صرف اپنے سر پر کچا ساہی ایک ایسا سائبان چاہتا ہے، جس کے سائے تلے اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کرسکے، آنکھوں کو چندھیا دینے والی روشنیاں اس کی آنکھیں برداشت نہیں کرتیں، اس کی کٹیا میں تو بس جلتا ایک چراغ ہی روشنی کی علامت ہوا کرتا ہے، وہ تو بس حکم رانوں سے صرف ایک صحت مند معاشرے میں جینے کا حق مانگتا ہے ۔
قارئین۔۔۔ملک میں غربت و افلاس کے ہاتھوں مجبور عوام کی داد رسی ہوجائے، یہی میرے قلم اُٹھانے کا مقصد ہے، یہی میرا عزم ہے کہ اس سلسلے میں جہاں تک بھی جانا پڑے، میں ضرور جاؤں گا۔ اگر کوئی حکم ران غلط کام کرے تو اس کے خلاف بڑے بڑے کالم تحریر کیے جاتے ہیں، ٹی وی پر ہفتوں مباحثے چلتے رہتے ہیں، بالکل ٹھیک۔۔۔ہونا بھی ایسا ہی چاہیے، ہر غلط اقدام پر ردّعمل فطری عمل ہوا کرتا ہے، لیکن یہاں میں یہ کہنے سے بالکل پیچھے نہیں ہٹوں گا کہ مسند اقدار پر بیٹھے کسی با اختیا ر شخص نے اگر کوئی اچھا قد م اٹھایا ہے تو ضرور اسے پذیرائی ملنی چاہیے، جب ہم کسی پر تنقید کرسکتے ہیں تو ہم پر یہ بھی فرض ہے کہ اس کے اچھے کاموں کی تعریف بھی کریں، میں ایک بار پھر وزارت داخلہ کی جانب سے عوام دوست اقدامات اٹھانے پر وزیرِ داخلہ چوہدری نثار کی تعریف کروں گا، اللہ پاک انہیں ہمیشہ پاکستانی عوام کے ساتھ رکھے۔
اس کے ساتھ ہی میں چوہدری نثار علی خان صاحب کی توجہ نادرا کے ٹوکن مافیا، جس پر میں کافی کچھ لکھ چکا ہوں، مبذول کراؤں گا، چوہدی صاحب کو نادرا انتظامیہ اور ٹوکن مافیا کے اس گڑھ جوڑ کوبھی توڑنا ہوگا جو عوام کے لیے عذاب بنا ہو ا ہے اور وہ اپنے ذرائع سے معلومات لے کر ان کالی بھیڑوں سے اس اہم ادارے کو پاک کریں، جو سرطان کی ایک شکل اختیار کرچکے ہیں، جن کے نزدیک عوام کو دی گئی سہولت والا ادارہ نادرا روزانہ ہزاروں روپے بناتی مشین سے زیادہ کچھ نہیں، کرپٹ مافیا نوٹ بنانے والی اس مشین کو کسی صورت خود سے الگ کرنے کو تیار نہیں، یہ کرپٹ مافیا کسی جونک کی طرح ادارے سے چمٹ گئی ہے، اگر نادرا انتظامیہ کی جانب سے کسی بدعنوان افسر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے تو کچھ عرصہ گزرنے کے بعد یہ ضمیر فروش دوبارہ اپنی نشست پر واپس آجاتا ہے، شاید پیسے میں بڑی طاقت ہوا کرتی ہے، ایسی کالی بھیڑوں کا ادارے میں رہنا اس بات کی دلیل ہے کہ کرپٹ مافیا کے ہاتھ بڑے لمبے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کرنے والوں کو اپنے پَر جلنے کا خطرہ رہتا ہے۔ میں یہ امید کرتا ہوں کے وزیر داخلہ صاحب اس اہم مسئلے پر بھی توجّہ دیتے ہوئے فوری کارروائی کریں گے، جس سے وطن عزیز کے ساتھ غداری کرتے ان بااختیار اور طاقتور افسران کا قلع قمع کیا جاسکے گا۔ اگر سختی اور بے رحمی کے ساتھ اس کرپٹ مافیا کے خلاف کارروائی کی گئی تو یقیناً نادرا ایک ایسا شفاف ادارہ بن کر اُبھرے گا، جو اس محکمے کے بنانے کی بنیادی وجہ تھی۔
وزیر داخلہ صاحب آپ نے جو شناختی کارڈ کی بائیومیٹر ک تصدیق کا جو سلسلہ شروع کیا، اس کے تحت آج تک ان لوگو ں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، جن کے بنائے گئے شناختی کارڈ پر محکمہ کی جانب سے غلطیاں کی گئیں، آپ ذرا ان غریب عوام کے جائز مسائل پر بھی کارروائی کا حکم جاری کروائیں تاکہ دربدر ٹھوکریں کھاتے عوام سکھ کا سانس لے سکیں، آپ کی ذاتی توجہ ہی سے کراچی نادرا کا قبلہ درست کیا جاسکتا ہے، وگرنہ عدم توجہ کے باعث یہ محکمہ مزید کرپٹ ہوسکتا ہے۔ کراچی کی عوام قطاروں میں کھڑے ہوہوکر تھک چکے ہیں، پریشان حال عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرکے ہی حکم رانی بہتر بنائی جاسکتی ہے، عمارتوں اور سڑکوں پر حکومت کرنے سے بہتر ہے کہ عوام کے دلوں پر حکومت کی جائے اور یہ اسی صورت ہی ممکن ہے، جب حکم رانوں کے دل بھی غریب عوام کے ساتھ دھڑکتے ہوں، جس دن عوام کو مسائل حل ہوتے نظر آنے لگیں گے اور حکم راں کچھ کرنے کا جذبہ لیے عوامی خدمت گار بن جائیں گے تو پھر ایسے حاکموں کو کوئی اقتدار سے الگ نہیں کرسکتا، پھر ان کے مقابلے میں آنے والے ٹھہر نہیں سکیں گے، عوام کی خدمت کرنے والوں ہی کو حقیقی اقتدار نصیب ہوا کرتے ہیں، بصور ت دیگر ایسی تحریکیں چلا کرتی ہیں، جو ظالم وجابر اور ناانصاف حکم رانوں کے قدم اکھاڑ دیا کرتی ہیں، تاریخ گواہ ہے کہ وہ قومیں تباہ ہوگئیں، جن کے معاشرے میں عدل و انصاف باقی نہ رہا۔
اپنے کالم کے ذریعے وفاقی وزیر داخلہ سے گزارش کروں گا کہ آپ کی جانب سے اٹھائے گئے ان اقدامات کو جو نادرا سے متعلق ہیں، پورے کراچی کے نادرا دفاتر میں نافذالعمل کرنے کا حکم صادر فرمائیں۔

حصہ