کچھ ادھر کچھ ادھر

265

آسیہ بی بی کیس
پاکستانی عدالتِ عظمیٰ نے توہینِ رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کی سزا کے خلاف آخری اپیل کی سماعت ملتوی کردی۔ سماعت اُس وقت ملتوی کی گئی جب جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے رکن جسٹس اقبال حمیدالرحمن نے اس بنا پر کیس کی سماعت سے معذرت کرلی کہ وہ سلمان تاثیر قتل کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کا بھی حصہ تھے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے حرمتی کرنے کی کوئی جرأت نہیں کرتا، ذاتی دشمنی میں اس قانون کو استعمال کیا جاتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس بوڑھی عورت کو جو آپؐ پر کوڑا پھینکتی تھی، کچھ نہیں کہا۔ (محمد راجپوت)
آسیہ کا مقدمہ دو لوگوں کی جان لے چکا ہے۔ اصل حقائق مدعی یا اللہ بہتر جانتا ہے کہ ملزمہ اہانتِ رسولؐ کی مرتکب ہے یا نہیں۔ مقدمے کا رخ موڑنے کے لیے ملزمہ کا بیان کہ اسلام قبول نہ کرنے پر مقدمہ بنایا گیا ہے، سراسر غلط ہے۔ تمام کارروائی آن دی ریکارڈ موجود ہے اور مقدمے کی ابتدا میں ملزمہ کا کبھی بھی یہ بیان نہیں رہا۔ (انور، لاہور)
معاف کردینا چاہیے ان لوگوں کو، رسولؐ کی عظمت کا پتا نہیں ہے تو ان کو تھوڑی چھوٹ دے دینی چاہیے۔ اللہ سب پر رحم کرے۔ (غلام مصطفی، ہانگ کانگ)
آرمی کورٹ میں کیس ٹرانسفر کردیں، وہاں ’معذرت‘ نہیں ہوگی۔ (زاہد علی)
اس کو پھانسی دے دیں۔ (جبین راجا، انگلینڈ)
پھانسی دے دینی چاہیے۔ (احمد علی، جہلم)
ممتاز قادری کو تو پھانسی ہوگئی، اِسے کچھ نہیں ہوا۔۔۔ (تیمور،کراچی)
*۔۔۔*۔۔۔*
غلط خبر کی اشاعت
اسلام آباد میں وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی سے متعلق غلط خبر شائع ہونے پر ایک اجلاس ہوا، جس میں بہت سے معاملات زیر بحث آئے۔ جہاں فیصلہ ہوا کہ یہ بہت بڑا نیشنل سیکورٹی کا معاملہ ہے اس لیے اس پر انکوائری ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی نے خود لکھا کہ میٹنگ میں موجود تمام لوگوں نے اس خبر کی تردید کی، مگر سوال یہ ہے کہ اس کے باوجود خبر کیسے شائع ہوئی؟ جب کہ صحافی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ میں اپنی بات پر قائم ہوں جس سے معاملہ مزید بڑھ گیا، تاہم اس میں جو کچھ بھی ہے وہ سامنے آنا چاہیے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے مکمل تحقیقات کیے جانے کا میں نے خود کہا تھا مگر وہ صحافی اگلے دن ہی دبئی جارہا تھا، اور اگر وہ چلا جاتا تو حکومت پر الزام لگایا جاتا کہ خود ہی غلط خبر شائع کرواکر صحافی کو ملک سے باہر بھیج دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صحافی کا نام صرف تحقیقات تک ای سی ایل میں ڈالا گیا تاکہ وہ ملک سے باہر نہ جائے، تاہم خبر دینے والے صحافی پر کوئی پابندی نہیں مگر جس نے بھی خبر لیک کی اسے کٹہرے میں لایا جائے گا، کیوں کہ اس ایک خبر سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی اور بھارت کو ہمارے خلاف پروپیگنڈا کا موقع ملا۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ اس خبر میں نان اسٹیٹ ایکٹرز کے حوالے سے ہمارے دشمن کے مؤقف کی تشہیر کی گئی۔
دوسری جانب قومی سلامتی سے متعلق غلط خبر شائع کرنے پر وزیر قانون زاہد حامد کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو غیر رسمی معاملے کا جائزہ لے گی اور کمیٹی 2،3 افراد سے انکوائری کررہی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ صحافی سے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا تاہم وہ تعاون نہیں کررہے، جب کہ انکوائری مکمل ہونے تک ان لوگوں کو کہیں بھی جانے نہیں دیں گے۔
دنیا کی تاریخ میں اتنا پروپیگنڈا کسی ملکی میڈیا نے ملک اور فوج کے خلاف نہ کیا اور نہ کرسکتا ہے جتنا بیرونی ہاتھوں میں بکے ہوئے پاکستان کے اندر ایسے صحافی کرتے ہیں۔ یہ صحافی نہیں پاکستان کے خلاف میڈیا وار کے دہشت گرد ہیں۔ اس میڈیا وار میں بی بی سی اور dw جیسے بیرونی عناصر بھی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کے دشمنوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دے گا، ان شاء اللہ (چودھری عرفان علی، ڈنمارک)
اگر صحافی مجرم ہے تو پوچھنے کی کیا بات ہے؟ سزا دو۔ ابھی تک وہ الزام سے بری نہیں ہوا کیونکہ مسلح فوج کا ہے، ورنہ میاں صاحب لے دے کر کیس ختم کردیتے۔ ویسے کوشش کی ہوگی میاں نے۔۔۔ پاک فوج زندہ باد (مومل خان)
چودھری صاحب! آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ خبر شریفوں نے لیک کروائی۔ کیسے اور کیوں؟ آپ کو یہ بھی پتا ہے۔ (طاہر خان، دبئی)
میرے خیال میں اب وقت آگیا ہے کہ چودھری صاحب اپنے ’ازلی دشمن‘ پر ایک کاری ضرب لگائیں، لیکن اسی میں تو ’طوطے‘ کی جان ہے۔۔۔ (زاہد علی)
جب کسی صحافی کے اوپر چھوٹی سی بات آجاتی ہے تو آپ اخبار اور چینل والے آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں اور بہت بڑی بڑی باتیں اُس کے سامنے چھوٹی پڑ جاتی ہیں۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ آپ بھی فرشتے نہیں ہیں۔ اور صحافت جتنا کرپٹ شعبہ شاید دنیا میں کہیں نہیں۔ اکثر لفافوں پر بکنے والے لوگ ہیں۔ آج کسی کی شلوار اُتار دیں گے اور کل لفافہ ملنے پر اُس کے قصیدے شروع کردیں گے۔ ہمارے لیے مملکت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔ بھاڑ میں جائے صحافتی آزادی اور اظہارِ رائے کی آزادی۔۔۔ (عامر علی آفریدی، کراچی)
*۔۔۔*۔۔۔*
الطاف حسین بری
اسکاٹ لینڈ یارڈ نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ختم کردیا۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ حکام کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ جو پیسے الطاف حسین کے گھر سے ملے وہ غلط طریقے سے آئے یا کسی غلط کام کی غرض سے لیے گئے تھے، اور اس سلسلے میں ناکافی شواہد کی بنا پر کراؤن پراسیکیوشن کی جانب سے کیس ختم کرنے کی ہدایت جاری کی گئی جس پر کیس ختم کردیا۔
برطانیہ میں بانی ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم ہونے پر وزیر داخلہ چودھری نثار نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے منی لانڈرنگ، قتل اور تشدد پر اکسانے کے کیسز کی پیروی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ برطانوی ہائی کمشنر نے کیس ختم کرنے کے متعلق باضابطہ بتایا، برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات وسیع اور اچھے ہیں، ایک شخص کے لیے ان اچھے تعلقات کو ڈیڈ اینڈ پر کیوں پھنسائیں! ہم کیوں ایسے شخص کے حوالے سے ڈیڈ اینڈ پر پھنس گئے، ہمیں اس سے نکلنا ہے۔ آج منی لانڈرنگ، قتل کیس اور تشدد پر اکسانے کے کیس پر بحث ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ بانی متحدہ کے گھر سے پیسوں کے علاوہ جو کاغذات اور ڈاکومنٹس نکلے اُن میں کچھ ہتھیاروں کے بارے میں بھی تھے، ایک شاپنگ لسٹ تھی جس میں قیمتیں بھی درج تھیں، یہ ڈاکومنٹ وہ تھا جو میٹرو پولیٹن پولیس نے دیا تھا، کراچی میں مکان سے ہتھیاروں کا برآمد ہونا اور اس لسٹ کا کوئی نہ کوئی کامن فیکٹر ہے، ابھی تفتیش جاری ہے، لیکن کسی واقعے کو جوڑنا قبل ازوقت ہوگا۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ نے ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ناکافی ثبوتوں کی بنا پر ختم کردیا۔ پہلے ہی کہا تھا کہ برطانیہ صرف الطاف کو پاکستان میں اپنے ناپاک عزائم کے لیے استعمال کررہا ہے تو بھلا وہ اسے سزا کیوں دینے لگا۔۔۔! (عرفان ارشد،کراچی)
اب تو مسلمانوں اور خصوصاً پاکستان کو جان لینا چاہیے کہ یورپ خصوصاً برطانیہ پاکستان کے ہر مخالف کا تحفظ کرے گا۔ ہم اپنی عدالتوں اور پولیس کا رونا روتے ہیں۔ یورپ و برطانیہ میں انصاف کا کیا معیار ہے؟ آپ کے سامنے آ گیا ہے۔ یہ سب صرف اور صرف مسلمانوں میں اتفاق اور اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔ ہم نے قرآن کو چھوڑ دیا ہے، پھر انجام ایسا ہی ہوگا۔
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور ہم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر
(برکت شاہ)
اس کے خلاف کبھی بھی فیصلہ نہیں آئے گا لندن میں رہتے ہوئے، جب تک اس کا پاکستان کی فوجی عدالت میں کیس نہیں چلتا۔ (شہزاد ہاشمی، لاہور)
اگر کیس ثابت ہوجاتا تو پاکستان کے خلاف بھونکنے کا سلسلہ بھی بند ہوجاتا۔ اس لیے کیس تو ختم ہی کرنا تھا گوروں نے۔ (جہانگیر، مانسہرہ)
پاکستان کی مرکزی حکومت کو اس کیس میں دلچسپی ہی نہیں تھی، کیوں کہ یہ خود منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔ (علی اکبر، کراچی)
بلاول زرداری بھائی مبارک ہو، آپ کے ’انکل‘ بری ہوگئے۔ زرداری صاحب کے لندن میں ہونے کا یہی تو فائدہ ہے۔ (زاہد علی)
یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانون کے دوست نہیں ہوسکتے۔ (اعجاز ملک، کوٹ ادو)
*۔۔۔*۔۔۔*
امریکا میں پاکستانی بچے پر تشدد
مغرب میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں کمی آنے کے بجائے مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے، کبھی کسی کو مسلمان ہونے پر طیارے سے اتار دیا جاتا ہے تو کبھی کسی کو اسکارف پہننے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ صرف یہی نہیں، عدم برداشت اس حد تک جاپہنچی ہے کہ مسجدوں پر بھی حملے کے واقعات دیکھنے میں آتے ہیں۔ ایسا ہی واقعہ امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں پیش آیا جہاں 7 سالہ بچے کو اسکول کی بس میں دیگر بچوں نے پاکستانی اور مسلمان ہونے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔
7 سالہ عبدالعثمانی جو شمالی کیرولینا کے اسکول میں زیر تعلیم ہے، کے والد ذیشان الحسن عثمانی کا کہنا تھا کہ اسکول سے گھر واپسی پر اسکول وین میں ان کے بیٹے کو دوسرے بچوں نے تشدد کا نشانہ بنایا، اسکول بس میں موجود 6 سے 7 بچوں نے اس کے چہرے پر مکے مارے اور ہاتھ بھی مروڑ دیا جس کے باعث ان کے بچے کے ہاتھ میں موچ آگئی ہے۔
بچے کے والد ذیشان الحسن پاکستانی ہیں جو کہ امریکا میں سافٹ وئیر کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں۔ ذیشان الحسن کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ان کی فیملی کو پڑوسیوں کی جانب سے مسلمان ہونے پر ہراساں کیا گیا تھا جب کہ ان کے ایک بیٹے کو دہشت گرد بھی کہا جاتا رہا۔
دنیا کا سب سے دہشت گرد کوئی ملک ہے تو وہ امریکا ہے۔ اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں کھلے لفظوں میں فرما دیا کہ یہود و نصاریٰ کبھی تمہارے دوست نہیں ہوسکتے۔ ہمارے حکمران کافروں سے مدد مانگتے ہیں، جھولیاں پھیلاتے ہیں وہاں جا جا کے۔ اللہ سے مدد مانگو جو ساری کائنات کا رب ہے۔ اللہ کے سامنے جھولی پھیلاؤ جو دیتا ہے، لیتا نہیں۔ ہمارے اندر ایمان ختم ہوچکا، غیرت ختم ہوچکی۔ اور اللہ ہمارے عوام کو بھی ہدایت عطا فرمائے، آمین۔ (میاں عثمان جمیل، سیالکوٹ)
اس میں امریکا کا کوئی قصور نہیں، قصور ہمارے حکمرانوں کا ہے جن کی وجہ سے ہماری ویلیو ایسی بگڑ چکی ہے کہ گلی کا کوئی بھی کتا بھونک سکتا ہے ہم پر۔۔۔ (ساحر)
میں ان پانچ بچوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس بچے کو پیٹا۔ کم ازکم اسے تو اپنے ملک اور مذہب کی قدر یاد دلائی۔۔۔ (فضل سبحان، کراچی)
nn

حصہ