بہت عرصہ پہلے کی بات ہے، جب زمین نئی نئی بنی تھی۔ ایک چیونٹی برف سے ڈھکے میدان میں گھوم پھر رہی تھی۔ اس کے پروں میں برف چمٹ گئی تھی اور ٹھنڈ سے چلنا پھرنا دشوار ہوگیا تھا۔
اس نے برف سے کہا:
’’تم بہت طاقت ور ہو۔‘‘
برف نے کہا:
’’میں طاقت ور تو ہوں، لیکن مجھ سے زیادہ طاقت ور سورج ہے، جب وہ چمکتا ہے تو میں پگھل جاتی ہوں‘‘۔
اور واقعی جب سورج نکلا تو ایسا ہی ہوا، تب چیونٹی نے سورج سے کہا:
’’تم بہت طاقت ور ہو، تمہارے آنے سے میرے پاؤں میں لگی ساری برف پگھل گئی‘‘۔
سورج نے کہا:
’’ہاں، تم ٹھیک کہتی ہو، لیکن مجھ سے طاقت ور بادل ہے، جب وہ مجھے چھپادے تو میں کچھ نہیں کرسکتا‘‘۔
اسی وقت بادل نے سورج کو چھپادیا۔
یہ دیکھ کر چیونٹی بادل سے بولی:
’’تم واقعی طاقت ور ہو، سورج کو کتنی آسانی سے چھپا دیا‘‘۔
بادل بولا:
’’میں سورج کو چھپا سکتا ہوں، لیکن آندھی مجھ سے زیادہ طاقت ور ہے‘‘۔
اسی وقت آندھی چلنے لگی اور بادل کو اڑا کر کہیں دور پھینک دیا۔ یہ دیکھ کر چیونٹی نے کہا:
’’آندھی، تم تو بڑی طاقت ور ہو۔‘‘
آندھی نے کہا:
’’طاقت تو مجھ میں ہے، پر دیوار مجھ سے زیادہ طاقت ور ہے، میں اس سے لاکھ سر ٹکراؤں، مگر اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی‘‘۔
یہ کہہ کر وہ تیزی کے ساتھ دیوار سے ٹکرائی، لیکن دیوار کا کچھ نہ بگڑا، وہ ویسے ہی کھڑی رہی اور آندھی کو ناکام وہاں سے رخصت ہونا پڑا۔
یہ دیکھ کر چیونٹی نے دیوار سے کہا:
’’تم نے تو آندھی کو مات دے دی، تم واقعی طاقت ور ہو‘‘۔
دیوار مسکرائی اور بولی:
’’مجھ سے طاقت ور چوہا ہے، جو اپنے نوکیلے دانتوں سے مجھ میں سوراخ کردیتا ہے‘‘۔
چیونٹی نے اب چوہے کی تعریف کی۔
چوہا بولا:
’’ارے، میں کہاں تعریف کے قابل! مجھ سے طاقت ور تو بلی ہے، جو مجھے موقع ملتے ہی ہڑپ کر جاتی ہے‘‘۔
چیونٹی بلی سے ملی اور اس کی تعریف کی۔
بلی نے کہا:
’’شیر مجھ سے زیادہ طاقت ور ہے‘‘۔
اسی وقت شیر غرّایا تو بلی ڈر کر درخت پر چڑھ گئی۔
چیونٹی نے شیر سے کہا:
’’ تم واقعی جنگل کے بادشاہ ہو‘‘۔
شیر نے کہا:
’’جنگل کے جانوروں پر میرا رعب ہے، لیکن انسان مجھ سے زیادہ طاقت ور ہے‘‘۔
اب چیونٹی انسان کے پاس پہنچی اور اس کی تعریف کرتے ہوئے بولی:
’’مان گئی، تم زیادہ طاقت ور ہو‘‘ ۔
انسان نے عاجزی سے کہا:
’’میں تو ایک معمولی بندہ ہوں، سب سے طاقت ور تو بس ایک ہی ذات ہے، جس نے ہم سب کو بنایا ہے‘‘۔
’’کون ہے وہ؟‘‘ چیونٹی نے بڑی حیرت سے پوچھا۔
اسے حیرت میں مبتلا دیکھ کر انسان نے کہا: ’’تعجب ہے تم اپنے رب کو نہیں جانتیں، اس سے مدد نہیں مانگتی ہو کیا؟‘‘
چیونٹی انسان کی بات سن کر بے حد شرمندہ ہوئی۔ وہ اپنے پیدا کرنے والے رب کو تو بُھول ہی گئی تھی۔ اس نے آسمان کی طرف منہ کرکے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی اور اس کے بعد اپنے رب کو کبھی نہیں بُھولی!!
nn