جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل ، پی آئی اے اور پاکستان ریلوے سمیت کسی بھی قومی ادارے کو پرائیویٹائز کیا گیا تو اس سے عوام کے اندر شدید بددلی اور بے چینی پیدا ہو گی ۔قومی اور حساس اداروں کی نجکاری کر نا قومی سلامتی کے لیے شدید خطرناک ہو گا ۔ جماعت اسلامی نے تسلسل کے ساتھ نجکاری ،ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کی مخالفت کی ہے ۔اسٹیل مل کے اسٹیک ہولڈرز کو جمع کر کے اس کی بحالی کے لیے روڈ میپ بنایا جائے ۔جماعت اسلامی اسٹیل مل کی نجکاری کے خلاف اور ہزاروں ملازمین کے حقوق کی جدو جہد میں ملازمین کے ساتھ ہے اور انہیں ہر گز تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز ادارہ نور حق میں ’’پاکستان اسٹیل مل کا موجودہ بحران ،ملازمین کے مسائل اور آئندہ کا لائحہ عمل ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ کل جماعتی کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور معروف ٹریڈ یونین لیڈر حبیب الدین جنیدی ،جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر برجیس احمد ،پاکستان اسٹیل ٹریڈ یونین و ایمپلائز الائنس کے کنو ینر ظفر خان ، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما صدیق راٹھور ،این پی پی کے ضیا عباس ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اسلم غوری ،جمعیت علمائے اسلام (س) کے حافظ احمد علی ،جمعیت علمائے پاکستان کے قاضی احمد نورانی ، سنی تحریک کے مطلوب اعوان ،مسلم لیگ ن کے خواجہ طارق نذیر اور دیگر نے بھی خطاب کیاجبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز نے انجام دیے ۔کانفرنس میں مشترکہ اعلامیہ بھی منظور کیا گیا ۔اس مو قع پر زرداد عباسی ،اکبر ناریجو ،نسیم حیدر ،اشفاق رضا ،نواز خٹک ،شاہد اللہ والا ،حاجی خان لاشاری ،ٹریڈ یونین اور آفیسرز ایسوسی ایشن کے دیگر رہنماجماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری اطلاعا ت زاہد عسکری ا ور دیگر بھی موجود تھے ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل کی و سیع و عریض زمین کو ہتھیانے کے لیے یہ سارا کھیل کھیلا جا رہا ہے ۔یہ کسی کا ذاتی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سلامتی اور ہزاروں خاندانوں کے معاش کا مسئلہ ہے ۔ خاندان کے متاثر ہو نے سے پورا معاشرہ متاثر ہو تا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نجکاری بیرونی ایجنڈا ہے ۔ورلڈ بینک کے دباؤ کی وجہ سے قومی مفادات کا سودا کیا جا رہا ہے ۔قومی ادارے کسی صورت میں بھی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے حوالے نہیں کیے جانے چاہئیں ۔قومی اداروں کو دوسروں کے حوالے کر کے قومی مفادات کا تحفظ نہیں کیا جاسکتا ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ کراچی میں امن کی بحالی کی شکل پیدا ہو ئی ہے اگر اس موقع پر پاکستان کے کسی اہم اور قومی ادارے کو فروخت کیا گیا تو عوام کے اندر بددلی اور بے چینی پیدا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر اس وقت بھارت نے جارحیت کی ہوئی ہے ۔بنگلا دیش میں اسلام اور پاکستان سے محبت کر نے والوں کو پھانسیاں دی جارہی ہیں ۔ان سب کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمے داری ہے عوام کو روزگار فراہم کیا جائے ۔ اسٹیل مل کے ملازمین کو کئی کئی ماہ تک تنخواہیں نہ دینا معاشی قتل ہے ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ جب عدالت عظمیٰ نے بھی کرپشن کے حوالے سے اصل تباہی اور خرابی کی نشان دہی کر دی ہے تو کرپشن میں ملوث لوگوں کا احتساب کیوں نہیں کیا جا رہا ۔نیب اور ایف آئی اے کو مفلوج کر دیا گیا ہے ۔عدالتی کمیشن کیوں نہیں بنایا جارہا ۔قومی سلامتی اور کرپشن کا نظام ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسٹیل مل صرف 13ہزار ملازمین کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری قوم کا مسئلہ ہے ۔اسٹیل مل پر حکمرانوں کی نظرہے ۔ حکمران طبقے کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔اسٹیل مل کی نہ نجکاری کی جاسکتی ہے اور نہ اسے بے یارو مدد گار چھوڑا جاسکتا ہے ۔کیا نواز شریف اپنے ادارے کو اس طرح چھوڑ سکتے تھے ۔ہمیں تماشائی بننے کے بجائے اپنا کردار ادا کر نا ہو گا ۔میدان میں نکل کر احتجاج منظم کر نے کی ضرورت ہے ۔حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ فولاد کے بغیر کوئی ملک اقتصادی و صنعتی ترقی نہیں کر سکتا ۔سیاسی جماعتوں کو مل کر نجکاری کے خلاف آواز بلند کر نی چاہیے ۔اسٹیل مل میں اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ملازمین کو تنخواہیں دے کر حوصلہ بلند کر نے اورسیاسی سوچ کی ضرورت ہے ۔برجیس احمد نے کہا کہ اسٹیل مل کو چلانے والوں نے ہی اسے تباہی سے دو چار کیا ہے ۔ملازمین کو 5،5 ماہ کی تنخواہیں نہیں دی جارہیں،اب تو اسٹیل مل کی گیس کی لائنیں بھی کاٹ دی گئیں ہیں ۔اسٹیل مل ملک کی ترقی کے لیے قائم کیا گیا تھا ۔ ظفر خان نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کا مسئلہ ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے ۔پاکستان کا اہم صنعتی ادارہ عملاً بند پڑا ہے ۔ ملازمین کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔حکمران اسے نہ درست کر رہے ہیں اور نہ چلارہے ہیں المیہ یہ ہے کہ کوئی داد رسی کے لیے بھی تیار نہیں۔اسٹیل مل کو تباہ کر نے والوں کا احتساب ہو نا چاہیے۔ عاشورہ کے بعد ہم احتجاج کریں گے ۔صدیق راٹھور نے کہا کہ پاناما کے معاملے کو دبانے کے لیے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے۔اسٹیل مل کو بچانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔قاضی احمد نورانی نے کہا کہ اسٹیل مل خوشحالی اور تعمیر و ترقی کی علامت تھا ۔آج اسے تباہی کے دہانے پر پہنچادیا گیا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے مستقبل کو بچانے کے لیے پاکستان کے اداروں کو بچایا جائے ۔سید ضیا عباس نے کہا کہ حکمرانوں نے اربوں روپے ہڑپ کیے ہیں ۔اسٹیل مل کی نجکاری کسی صورت نہ ہونے دی جائے ۔حافظ احمد علی نے کہا کہ اسٹیل مل کی تباہی کسی المیے سے کم نہیں ۔اسٹیل مل کوفروخت کر نے کی اجازت نہیں دیں گے ۔مطلوب اعوان نے کہا کہ اسٹیل مل کو بچانے کے لیے تمام جماعتوں کو مل کر کردار ادا کر ناہو گا ۔اسلم غوری نے کہا کہ اسٹیل مل کی تباہی کے سیاسی محرکات ہیں ۔کسی ادارے کو پرائیویٹائز کر نے سے قبل اسے تباہ کیا جاتا ہے تاکہ لوٹ مار کی جاسکے۔ خواجہ طارق نذیر نے کہا کہ اسٹیل مل ایک قومی ادارہ ہے ۔ اس ادارے کی تباہی کی ذمے داری ہم سب پر عائد ہو تی ہے ۔ nn