13132یسری جنگِ عظیم
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کو یہ بات محسوس کرائے کہ اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو تیسری عالمی جنگ ہوگی، لہٰذا عالمی قوتیں بھارت کو جارحانہ اقدامات سے روکیں۔
سوشل میڈیا پر کچھ تبصرے پیش خدمت ہیں۔
’’پتا نہیں کیا وجہ ہے کہ جب بھی، کہیں بھی، اور کسی بھی جگہ کوئی انڈیا کی بات کرتا ہے اور اس سے لڑنے اور جنگ کرنے کی بات کرتا ہے تو جسم میں ایک عجیب سا کرنٹ پیدا ہوجاتا ہے اور خون جوش مارنے لگ جاتا ہے۔
اور جی چاہتا ہے کہ ابھی کے ابھی جنگ ہو اور اس جنگ میں مَیں سب سے آگے ہوں۔
رہی بات موت سے ڈرنے کی، تو خدا واحد و شاہد ہے کہ ہمیں موت سے ڈر نہیں لگتا۔۔۔ میں پاکستان آرمی سے اپیل کرتا ہوں کہ جب کبھی ایسا وقت آئے ہمیں شہادت کے لیے ضرور بلانا۔ پاکستان زندہ آباد‘‘ (شاہ جہان)
’’اب بھارتی فوج کو چالیس ہزار سے زائد فوجیوں کی چھٹی کی مختلف درخواستیں موصول ہوچکی ہیں جن میں بھارتی فوجیوں نے مختلف بہانے تراشے ہیں، کچھ فوجیوں نے اپنی درخواستوں میں لکھا ہے کہ وہ بیمار ہیں، جبکہ کچھ نے لکھا ہے کہ ان کے والدین کی طبیعت خراب ہے۔‘‘ (رضوان رندھاوا)
’’تم لوگوں نے اب تک کتنے کافروں کو قتل کیا؟ اکثر اُن مسلمانوں کو مارا ہے جو بے گناہ تھے، یا پھر اُن کو جب تک وہ تمھارے ہمدرد تھے مسلمان تھے، ہمدردی ختم تو وہ مرتد ہوگئے۔ ان کو قتل کرو۔ تم عبداللہ بن سبا یا ابن سبا سے واقف ہوگے، نہیں تو اس کے متعلق پڑھو، اس کا بھی یہی مؤقف تھا اور سب سے پہلے یہ کام اسی نے شروع کیا تھا، وہ بھی اسی طرح مسلمانوں کو مارتا تھا۔ سکون سے اس کی تاریخ کا مطالعہ کرو، پتا چل جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا کرے، آمین ثم آمین۔‘‘ (محمد عدنان آصفی)
’’اقوام متحدہ کی صحت اور صفائی کی عالمی رینکنگ کے مطابق بھارت کا نمبر 143 واں اور پاکستان کا 149 واں ہے۔
اور یہ دونوں چلے ہیں جنگ کرنے۔۔۔
ہاہاہا۔۔۔
جنگ سے زیادہ تو دونوں ممالک کے لوگ صحت کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے مرتے ہیں۔۔۔
اگر تھوڑی سی بھی شرم اور حیا ہے تو غربت کو اپنا دشمن بنالو۔۔۔
یہ جنگ کے ڈرامے مقتدرحلقوں کے لیے تو سودمند ہوں گے مگر عوام کے لیے عذاب کے اوپر ایک اور دردناک عذاب۔۔۔‘‘ (محمد عمار حسن)
’’تیسری عالمی جنگ کے بارے میں احادیث اور اسلامی جہادی کتب کا مطالعہ کریں تو پتا چلتا ہے کہ تیسری عالمی جنگ 2011ء میں شروع ہوچکی ہے، اور اس میں واضح طور پر دو صفیں بن چکی ہیں۔ ایک طرف مجاہدین اور دوسری طرف یہود ونصاریٰ اور ان کے ساتھ مرتدینِ اسلام (جو خود کو مسلمان کہنے پر بضد ہیں) بھی کندے کے ساتھ کندھا ملا کر مجاہدین کے خلاف اپنے تمام وسائل اور وحشتوں کے ساتھ میدانوں میں اتر چکے ہیں۔‘‘ (لال رحمان مہمند)
*۔۔۔*۔۔۔*
روسی فوج پاکستان میں۔۔۔
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کے ذریعے بتایا کہ پاکستان اور روس کی برّی افواج تاریخ میں پہلی مرتبہ مشترکہ جنگی مشقوں میں حصہ لے رہی ہیں، ان مشقوں کا آغاز 24 ستمبر سے ہوگا اور یہ 10 اکتوبر تک جاری رہیں گی، جب کہ اس سلسلے میں روسی فوج کا دستہ پاکستان پہنچ چکا ہے۔
’’جب اللہ خود اپنی سچی کتاب قرآن کریم فرقانِ حمید میں فرما رہا ہے کہ یہ یہود و نصاریٰ تمھارے خیر خواہ اور دوست نہیں ہوسکتے۔ یہ روس ہی ہے جو ایران اور بشارالاسد کی حمایت میں شامی مسلمانوں پر بم برسا رہا ہے اور دوسری طرف امریکا ہے۔ کیا ہم اللہ کی کتاب کو بھلا بیٹھے ہیں؟ ہوش کے ناخن لو مسلمانو! اور اپنے رب کے دین کی طرف لوٹ آؤ، یہ نہ ہو کہ بہت دیر ہوجائے اور تم سب پکڑ میں آجاؤ۔ اس رب العزت کے لیے بہت آسان ہے کہ وہ تمھیں ختم کرکے کسی اور قوم کو پیدا کرے اور لے آئے۔‘‘ (خان بھائی)
’’اب پاکستان کو روس کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے چاہئیں۔ امریکا دھوکا دے رہا ہے۔ چین، روس، ایران سے مل کر ایک بلاک بنانا ضروری ہوگیا ہے۔ پاکستان کو دنیا میں اکیلا کیا جارہا ہے، یہ وقت آنے سے پہلے سنبھلنا دانش مندی ہوگی۔‘‘ (غلام مصطفی)
’’انتہائی خوشی کی بات ہے، کیونکہ انڈیا پاکستان کو سفارتی لحاظ سے اکیلا کرنا چاہتا ہے۔ روس اور دیگر ہمسایہ ملکوں سے تعلقات اہمیت رکھتے ہیں۔ ایران، چین، روس، پاکستان ایشیا میں اچھا گروپ ہے۔ میں ان مشترکہ مشقوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔‘‘ (آصف علی)
*۔۔۔*۔۔۔*
نوازشریف کا خطاب
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دنیا میں مسائل اور غربت بڑھ گئی ہے اور یہی دہشت گردی اور ناانصافی کی بڑی وجہ ہے، جب کہ ناانصافی سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم نے کشمیر میں بھارت کے مظالم کی مذمت کی اور برہان وانی کو کشمیری لیڈر قرار دیا۔
’’نوازشریف کی تقریر کے بعد بھارتی میڈیا پر بچھی صفِ ماتم دیکھ کر بہت خوشی محسوس ہوئی، لیکن سب سے زیادہ پٹ سیاپا بھارتی چینل اے آر وائی نیوز پر ہورہا تھا۔ معروف بھارتی صحافی اینکر صابر پرتاب شاکر، عارف حمید بھٹناگر اور سمیع شکلا سخت برہم ہوئے پڑے تھے۔ اب یہ بات تو پوری قوم جانتی ہے کہ اے آر وائی نیوز بھارت کا عسکری ٹی وی مانا جاتا ہے، سو ایسا لگ رہا تھا بیچارے اپنے مالکان کی فرسٹریشن اجاگرکررہے تھے۔ کیا کریں بے بی کو توسیع پسند ہے لیکن بے بی نخرے والی بھی ہے۔‘‘ (دانیال بٹ)
’’وزیراعظم نے پاکستانی اور کشمیری عوام کی توقعات سے بڑھ کر کردار ادا کیا۔ نوازشریف ایک سچے مسلمان، اچھے انسان اور محب وطن پاکستانی ہیں۔‘‘ (امجد علی)
’’اگر آپ کو سچ مچ بھارت پر شدید غصہ ہے تو اپنی جنگ کا آغاز ابھی ابھی کردیں۔ تمام انڈین گانے، ڈرامے، فلمیں، رسالے، لباس، جیولری اور خاص کر رسومات کو اپنی زندگی سے فوری نکال پھینکیں۔ جنگ کرکے انڈیا کو ہرا دینے کا ولولہ رکھنے والوں سے صرف ایک سوال ہے کہ کیا خاندان کی کسی شادی میں مہندی، مایوں، ہاتھ برتانا، گود بھرائی جیسی انڈین رسموں کے خلاف کبھی اعلانِ جنگ کیا ہے؟ انڈین واہیات گانوں پر ناچتے دوستوں یا رشتے داروں کی محفل کو ٹھوکر ماری ہے؟ جنگ صرف سرحدوں پر اور ہتھیاروں ہی سے نہیں لڑی جاتی بلکہ اپنے نفس سے لڑکر، اسے شکست دے کر، رب کے حضور سچی توبہ کرکے اللہ تعالیٰ کی رضا سے لیس ہونے کے ساتھ سینہ سپر ہونے کی ضرورت ہے۔ اللہ کی رضا اور مدد کے بغیر نصرت کا تصور خود کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو۔‘‘ (سعد خان)
’’جناب Ruhela Neeraj جی، برہان وانی بقول آپ کے دہشت گرد تھا اور اسے ہیرو نہیں ہونا چاہیے
لیکن!!!
سمجھوتا ایکسپریس کو جلانے والے، بابری مسجد ڈھانے والے اور ابھی تازہ ترین اپنے فوجیوں کو اپنے ہاتھوں مارکر ڈراما بازی کرنے والے ضرور آپ کے ہیرو ہونے چاہئیں۔‘‘ (عبدالواحد)
’’اب معلوم نہیں۔۔۔ اوڑی پر حملہ کن خوش بختوں نے کیا مگر نام پھر ہمارا لگ گیا۔ اور دعوتِ جہاد ہر سو گونجنے لگی۔ بے شک یہ صرف اور صرف قرآنی دعوتِ جہاد کی کرامت ہے۔ بس یہ ہیں آج تک کی خبریں۔۔۔ کل کیا ہوگا۔۔۔ ہم نہیں جانتے۔۔۔ بس وہی ہوگا جو ہمارا رب کریم چاہے گا۔ کیونکہ ہر طرح کی اصل قوت اور اصل طاقت کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے۔‘‘ (محمد علی خان)
*۔۔۔*۔۔۔*
بلاول اور پتنگ
بلاول بھٹو زرداری نے ملیر، کراچی میں ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کی کامیابی پر جیالوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب پتنگ کا دور جلد ختم ہونے والا ہے۔
’’الطاف کالیا ابھی مرا نہیں۔ اور اگر مر گیا تو وہ ایسے ہی زندہ رہے گا جیسے بھٹو۔ کیونکہ یہ گدھے عوام جو مرے بھٹو کو ووٹ ڈال ڈال کی اپنا سر میں خاک ڈلواتے ہیں وہی عوام الطاف کو مرنے کے بعد بھی ووٹ ڈالیں گے۔ یہ مُردار نما اور مُرداروں کی زیادہ عزت کرتے ہیں۔ فوج کو چاہیے کہ ووٹ ڈالنے کا عمل ان عوام سے چھین کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے اور سارے لٹیرے سیاست دانوں کو ملک بدر کیا جائے۔‘‘ (استاد امام دین گجراتی)
’’ڈاکوؤں کے سردار نے بے نظیر سے شادی رچالی، پھر باہر کے سازشی عناصر کے ساتھ مل کر اپنی بیوی کو مروا ڈالا یا اس میں ملوث رہا، اس کے نتیجے میں اسے ملکی صدارت ملی، اور پارٹی پر بھٹو خاندان کے بجائے اب زرداری خاندان کا قبضہ ہوگیا۔
نعرہ بھٹو کا۔۔۔ ملک لوٹیں زرداری اینڈ فیملی، آصف زرداری، بلاول زرداری۔ جو بھٹو کی اصل وارث فاطمہ بھٹو ہے، وہ ملک میں آبھی نہیں سکتی۔‘‘ (کامران فاطمی)
’’مبارک ہو پیپلز پارٹی والو! تمہاری قیادت نے اردو سیکھ لی لیکن روانی ٹھیک نہیں، لگتا ہے اور ٹائم لگے گا۔‘‘ (فضل خان)
’’آپ کا بھی 75 فی صد سے تو ووٹ ختم ہوگیا، باقی بھی روبہ زوال ہے۔ بس ذرا ’تعلیم‘ کی وہاں کمی ہے۔‘‘ (زاہد علی)
*۔۔۔*۔۔۔*
17ستمبر، یوم شہادت ڈاکٹر پرویز محمود
مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں کہ اے لئیم
تُو نے وہ گنج ہائے گراں مایہ کیا کیے
ڈاکٹر صاحب سے سنا ہوا ایک جملہ
’’کچھ لوگ سانس لینے کو زندگی سمجھتے ہیں‘‘
ڈاکٹر صاحب سے سنا ہوا ایک شعر:
جتنا میں پریشاں تری زلفوں کے لیے ہوں
اتنا تو پریشاں تری زلفیں بھی نہیں ہیں
مجھے یقین ہے سید الانبیاءؐ کے قدموں میں بیٹھے ’زندگی‘ گزار رہے ہوں گے۔ ان شاء اللہ۔ (زبیر منصوری)
’عباسی شہید ہسپتال ناظم آباد میں اُس وقت پولیس کی بھاری نفری موجود تھی اور ہر طرف سے ’ہٹو بچو‘ کی آوازیں سنائیں دے رہی تھیں۔ معلوم ہوا کہ ایک صوبائی وزیر جن کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے وہ ایک پولیس افسر کی لاش جو چند گھنٹے قبل ہی ہسپتال میں پہنچائی گئی ہے اس پر اظہارِ افسوس کرنے آرہے ہیں۔ پروٹوکول میں مسلح گارڈ سمیت ایم کیو ایم کے دیگر کارکنان بھی اس وزیر کے استقبال کے لیے ہسپتال میں عام لوگوں کو داخل ہونے سے منع کررہے تھے۔ خیر وزیر ابھی اس لاش کے پاس پہنچا ہی تھا کہ سب لوگوں کی توجہ اس وزیر سے ہٹ کر اُس شخص کی جانب گئی جو پروٹوکول کو چیرتا ہوا اس وزیر کی جانب بڑھ رہا تھا اور اگلے ہی لمحے وہ وزیر کے سامنے موجود تھا اور اس نے وزیر کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر تم اس لیے یہاں آئے ہو کہ تم اس پولیس افسر کی موت کی تصدیق کرکے اپنے قائد الطاف حسین کو خوشخبری دے سکو، کیونکہ اسی کے حکم پر تم لوگوں نے اس کی جان لی ہے تو میں یہ کام تمہیں ہرگز نہیں کرنے دوں گا۔ پھر کیا تھا اس وزیر پر اس شیرِ خدا کی ایسی ہیبت طاری ہوئی کہ وہ ہسپتال سے واپس جانے پر مجبور ہوگیا۔ یہ شخص جس نے یہ سارا کام اُس وقت کے فرعون الطاف حسین اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ کیا اسے لوگ ’ڈاکٹر پرویز محمود شہید‘‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے ہر ایک موقع پر ایم کیو ایم کے ظلم کے خلاف آواز بلند کی جب شہرِ کراچی میں ایم کیو ایم کا طوطی بولا کرتا تھا اور اس کے خلاف بات کرنا اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف سمجھا جاتا تھا۔ غرض ڈاکٹر صاحب نے اپنی زندگی اہلِ کراچی کے لیے وقف کردی تھی۔ صبح ہو یا شام، وہ ہر وقت شہرِ کراچی کو الطاف حسین کے شکنجے سے چھڑانے، اور اس کی خدائی کے خلاف آوازِ حق بلند کرتے دکھائی دیتے تھے۔ اس جدوجہد میں انہیں ایم کیو ایم کی طرف سے دھمکیاں تو اکثر ہی موصول ہوتی تھیں، پر یہ شیر اور مجاہد صفت لیڈر ہمیشہ یہ بات کہتا کہ کوئی آدمی گولی سے نہیں مرتا بلکہ اپنی موت سے مرتا ہے۔ شہادت سے چند روز قبل پولیس چیف چودھری اسلم نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ ڈاکٹر صاحب چند دن کے لیے ہی شہر کو چھوڑ جائیں، آپ کی جان کو خطرہ ہے، تو اس مردِ مجاہد نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ موت آنی ہوگی تو بستر پر ہی آجائے گی۔ پھر کیا تھا الطاف حسین کی سالگرہ سے ایک دن قبل تحفہ میں اس مجاہد کی زخموں سے سجی لاش عباسی شہید ہسپتال میں موجود تھی۔‘‘ (ابن فدا)
’’لیکن شہداء کے لواحقین کی طرح، خود شہداء کی روحیں کتنی تڑپ رہی ہوں گی، جب آپ دہشت گردوں کے دربار پر دو مرتبہ حاضری لگوانے گئے تھے، اب یہ مگرمچھ کے آنسو۔۔۔ آپ نے بھی وکٹ کے دونوں طرف کھیلنا سیکھ لیا ہے؟‘‘ (اطہر شہزاد)
’’ان کے آفس میں دو مرتبہ ذاتی کام سے جانا ہوا تھا۔ بہت ہی خوبصورت انسان تھے۔ میں اس وقت کم عمر تھا۔ مجھ سے میرے علاقے کا پوچھا، جب بتایا کہ میں ضلع دیر سے ہوں، تو بہت خوش ہوئے، چائے منگوائی اور مذاق میں کہنے لگے کہ میں پان کھا رہا ہوں آپ کھائیں گے؟‘‘ (عطاء الرحمن)
nn